ریشن بجلی گھر کی دوبارہ بحالی کا کریڈٹ شہید ڈی سی اُسامہ احمد وڑائچ اور ریشن کے عوام کو جاتا ہے۔یوتھ کونسلر یوسی ریشن انیس الرحمن

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس) یوتھ کونسلر وی سی ریشن انیس الرحمن نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ ویلج کونسل ریشن کے عوام نے ریشن بجلی گھر کی بحالی کے لئے گذشتہ سال مئی میں ایک منظم تحریک شروع کی۔جس کے نتیجے میں ویلج کونسل ریشن میں کامیاب جلسے بھی ہوئے جس میں کوہ اور سب ڈویژن مستوج کے عوام نے شرکت کی۔اور اس کے بعد ویلج کونسل ریشن اور شوگرام کے عوام نے ویلج کونسل میں دھرنا دیا اور کئی دنوں تک بھوک ہڑتال بھی کی۔اور سابق ڈی سی چترال شہید اُسامہ احمد وڑائچ نے دو بھر علاقے کا دورہ بھی کیا اورکہا کہ’’آپ کا مطالبہ جائز ہے میں صوبائی حکومت تک آپ کا مطالبہ ضرور پہنچاؤگا‘‘حالانکہ یہ کام ایم پی اے کا ہے۔اُس کے بعد ریشن کے معززین نے چترال جاکر کئی دفعہ ریشن بجلی گھر کی بحالی کے سلسلہ میں شہید ڈپٹی کمشنر سے ملاقات کی اور پشاور بھی گئے اور وہاں سی ای اوپیڈو سے بھی ملاقات کی۔اور یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا اور ریشن میں بھی کئی میٹنگ ہوئے۔اور اس مہینے کے پہلے ہفتے میں بھی ویلج کونسل ریشن میں بجلی گھر کے بحالی کے لئے احتجاج اور میٹنگ ہوئی تھی۔اُنہوں نے کہا کہ گذشتہ سال دسمبر کے پہلے ہفتے میں پھر سابق ڈپٹی کمشنر شہید اُسامہ احمد وڑائچ نے ریشن کا دورہ کیا اور جب ویلج کونسل ریشن کے عوام نے بجلی گھر کے حوالے سے اُن سے سوال کیا تو اُنہوں نے کہا ’’کہ میں آپ لوگوں کا جائز مطالبہ صوبائی حکومت تک کئی بار پہنچا چکا ہوں اور عمران خان کو بھی بتا چکا ہوں،مجھے پورا اُمید ہے کہ بجلی گھر کے لئے صوبائی حکومت ضرور فنڈز مختص کریگی۔اور اگر صوبائی حکومت نے فنڈ نہیں دیا تومیں نے اس کی بحالی کے لئے اٹلی کے ڈونر سے بھی بات کی ہے اور اُنہوں نے وعدہ کیا ہے کہ ہم بجلی گھر کو بحال کرینگے۔‘‘اللہ تعالیٰ شہید اُسامہ احمد وڑائچ کوجنت الفردوس نصیب کریں۔انیس الرحمن نے کہا کہ اب کئی دنوں سے ایم پی اے،ضلعی ناظم اوراور صدر تحریک انصاف ضلع چترال اس کا کریڈٹ لینے کے لئے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں جوکہ سراسر ناانصافی اور قابل مذمت ہے۔ریشن بجلی گھرکی دوبارہ بحالی کاکریڈٹ صرف اور صرف سابق ڈی سی چترال اُسامہ احمد وڑائچ شہید اورویلج کونسل ریشن کے عوام کو جاتا ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔