وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ نے پراونشل فارن انوسٹمنٹ پالیسی وضع کرنے کے لئے مجوزہ کمیٹی کی منظوری دے دی

پشاور(نمائندہ چترال ایکسپریس)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے سی پیک کے تناظر میں غیر ملکی تیز رفتار سرمایہ کاری کے پیش نظر فارن انوسٹمنٹ ڈیسک بنانے کی ہدایت کی ہے ۔ انہوں نے پراونشل فارن انوسٹمنٹ پالیسی وضع کرنے کے لئے مجوزہ کمیٹی کی منظوری دی ۔کمیٹی محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات، صنعت، بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ، معدنیات، زراعت، توانائی، سیاحت اور ماحولیات کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔ کمیٹی اپنی سفارشات کابینہ کے سامنے پیش کریگی۔وزیر اعلیٰ نے چین کے مجوزہ دورہ کے لئے ریوالونگ فنڈز کا انتظام کرنے، مائنز اینڈ منرل کی جیو میپنگ کرنے، واٹر سپورٹس، کوہاٹ آئل ریفائنری، سمال ڈیمز، ڈی آئی خان میں کارپوریٹ فارمنگ، میڈیکل انڈسٹریل پارک اور حیات آباد میں کمرشل کمپلیکس کے قیام کو ترجیحی بنیادوں پر رکھنے جبکہ روڈ شو کے لئے تجویز کردہ دیگر منصوبوں کی فزیبلٹی جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں سی پیک ایک نادر موقع ہے۔ ایسے مواقع قوموں کی تاریخ میں کبھی کبھی آتے ہیں۔ جو قوموں کی تقدیر بدل دیتے ہیں۔ صوبائی محکموں کے ورکنگ گروپس اپنا ذاتی معاملہ سمجھ کر انتہائی سنجیدگی سے کام کریں اور متعین اہداف کا حصول یقینی بنائیں۔ قومی ترقی و خوشحالی کے اس نادر موقع کا ضیاع قوم و ملک کے ساتھ نا انصافی اور ناقابل معافی ہو گا۔ وہ وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں سی پیک کے تناظر میں صوبائی محکموں میں بنائے گئے ورکنگ گروپس کی پیش رفت پر جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ صوبائی وزراء عنایت اللہ خان، محمد عاطف خان، انیسہ زیب طاہر خیلی، محمود خان،مشیر برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم مشتاق غنی، مشیر برائے مواصلات و تعمیرات اکبر ایوب، معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم، چیف سیکرٹری عابد سعید، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اعظم خان، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں، چیئرمین ازدمک اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی محکمو ں، صنعت، فنی تعلیم، آئی ٹی سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، ٹرانسپورٹ، ہاؤسنگ، شہری ترقی، معدنیات، توانائی، زراعت، سیاحت و ثقافت، صحت اور اعلیٰ تعلیم کے ورکنگ گروپس کی پراگرس پر پریزنٹیشن دی گئی۔ اس موقع پر آئندہ مارچ میں چین میں مجوزہ روڈ شو کے لئے ورکنگ گروپس کے تجویز کردہ منصوبوں کی شارٹ لسٹنگ کی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے ورکنگ گروپس کو کام کی رفتار تیز کرنے کی عمومی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ مارچ تک تمام مجوزہ منصوبوں کو قابل عمل بنائیں اس سلسلے میں وقت ضائع کرنے کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔ جن منصوبوں پر پہلے سے ایم او یوز ہو چکے ہیں ان کو فالو کریں۔ ہم پورے صوبے کو سرمایہ کاری کے لئے اوپن کر چکے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریپڈ بس ٹرانزٹ پراجیکٹ ان کا جنون ہے۔ ہم ترجیحی بنیادوں پر اس منصوبے کی تعمیر ضروری سمجھتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے معاشی استحکام کا سبب بننے والے منصوبوں کی بروقت مارکیٹنگ یقینی بنانی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سرتاج عزیز نے یقین دلایا ہے کہ این او سی کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔متعلقہ محکمے منصوبوں کی فزیبلٹی سٹڈیز جلد مکمل کریں ۔ سرکاری ٹیم 20مارچ سے پہلے چین کا دورہ کریں۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ سی پیک کے لئے پن بجلی کے مجوزہ دس منصوبوں میں سے سات کی فزیبلٹی سٹڈی مکمل کر لی گئی ہے۔ ان منصوبوں سے مجموعی طور پر 1192میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکے گی۔ منصوبوں کا تخمینہ لاگت تقریباً 3869ملین امریکی ڈالر ہے۔ گیس سے بجلی کی پیداوار کے لئے 100ایم ایم سی ایف گیس کا کوٹہ یقینی بنایا گیا ہے۔ ازمک نے حطار، رشکئی اور ڈی آئی خان کے اکنامک زون میں گیس ٹربائن کمبائینڈ سائکل قائم کرنے ہیں۔ ہر منصوبے سے 225میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گیس سے بجلی کی فراہمی کی سہولت حطار، رشکئی اور ڈیرہ کے بعد دیگر اکنامک زون کو بھی دی جائے گی اسکے لئے بھی تیاری کریں۔یہ بجلی ترغیبی بنیادوں پر صنعتی زونز کو فراہم کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 1700میگاواٹ کے پن بجلی کے منصوبے سی پیک کا حصہ بن چکے ہیں۔ دیگر منصوبوں کو بھی روڈ شو میں مارکیٹ کرنے کے لئے تیار کریں۔ وزیر اعلیٰ نے صوبہ بھر میں سمال ڈیمز کی تعمیر کو بھی سٹڈی کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ ہم نے پانی کا مفید استعمال یقینی بنانا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ محکمہ اعلیٰ تعلیم نے سی پیک کے تناظر میں بین الاقوامی رابطوں سمیت چینی زبان کا لرننگ سینٹر اور ایکسیلنس ریسرچ کے ریجنل سینٹر کے قیام کی تجویز پیش کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مذکورہ تجاویز سے اتفاق کیا اور ہدایت کی کہ چینی زبان سکھانے کے عمل پر خصوصی توجہ دی جائے ۔ صنعتی زونز میں لوگوں کی زبان اور مہارت کو مدنظر رکھ کر تربیت کریں۔ چین کی یونیورسٹیوں کے ساتھ رابطے قائم کریں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ شعبہ معدنیات میں بونیر، سوات، ملاکنڈ، کوہستان، ایبٹ آباد، چارسدہ، نوشہرہ، کرک، بنوں اور صوابی میں متعدد منصوبے سرمایہ کاری کے لئے پیش کئے جا سکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے صوبہ بھر کے معدنی ذخائر کو سرمایہ کاری کے لئے اوپن کرنا ہے۔اب سرمایہ کار کی مرضی ہے جہا ں وہ چاہے گا سرمایہ لگائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے بونیر ماربل سٹی کے قیام اور ایس آئی ڈی بی کی 100ایکڑ اراضی (جیمز سٹون) کوبھی سیل آؤٹ کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کمرشل کمپلیکس حیات آباد بھی جلد پلان کرنے کا حکم دیا جس پر 100 ملین امریکی ڈالر خرچہ آئے گا۔ وزیر اعلیٰ نے میڈیکل انڈسٹریل پارک بنانے کی تجویز سے بھی اتفاق کیا ۔ یہ پارک طبی آلات اوردوا ساز کمپنیوں، میڈیکل ریسرچ مراکز، ٹیکنالوجی کی ترسیل اور ٹریننگ سنٹرز پر مشتمل ہو گا۔ میڈیکل انڈسٹریل پارک تقریباً 200 سے 350ایکڑ اراضی کے وسیع رقبے پر مشتمل ہو گا جو سرجیکل و میڈیکل مینو فیکچرنگ کمپنیوں، ملکی و غیر ملکی دواساز انڈسٹریز، سرجیکل آلات ساز کمپنیوں اور ریسرچ لیبارٹریوں کا جیو گرافک کلسٹر ہو گا جس کو مارکیٹ کرنا ہے۔انہوں نے ہیلتھ ٹورازم کے فروغ کی بھی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ نے صوبہ بھر کے 17معاشی زونز کو بھی روڈ شو میں ڈسپلے کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ رشکئی، حطار اور ڈیرہ اسماعیل خان میں سے کسی ایک کا فزیبلٹی کی بنیاد پر سی پیک کے لئے انتخاب کیا جائے گا جبکہ باقی 16معاشی زونز ہم خود کمپنیوں کو براہ راست مارکیٹ کریں گے۔ انہوں نے ان اکنامک رونز کو مارچ تک حتمی شکل دینے کی ہدایت کی۔چمکنی بس ٹرمینل میں چینی کمپنیاں خصوصی دلچسپی لے رہی ہیں تقریباً93 ارب روپے کی لاگت سے بین الاقوامی معیار کے اس ٹرمینل میں پشاور کے تمام اڈے منتقل کئے جائیں گے۔گلگت شندور چترال تا چکدرہ روڈ سی پیک میں شامل کیا جا چکا ہے ۔پشاور سے ڈیرہ اسماعیل خان ریلوے لائن کی بھی پی ایس ڈی پی نے منظوری دے دی ہے۔سی پیک کیلئے صوبائی حکومت کے تجویز کردہ متبادل روٹس اور ہزارہ بشام سوات روڈ میں بھی چینی کمپنیوں نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے ۔گلگت سے شندور سوات تا درگئی دوسرا ریلوے ٹریک بھی تجویز کیا گیا ہے ۔جس کو درگئی کے مقام سے ایم ون سے لنک کرکے ڈی آئی خان کے ذریعے بلوچستان سے بھی لنک کیا جا سکتا ہے۔ایف ڈبلیو او کے ساتھ دو ہاؤسنگ سکیموں پر بھی اتفاق کیا جا چکا ہے ۔ بشام ، الپوری ، چمکنی ، بڈھ بیر ، ایوب پل سے دھمتوڑاور ہری پور سے اسلام آباد روڈز کو بھی مارکیٹ کریں گے ۔ انہوں نے چمکنی،میں بس ٹرمینل اور چمکنی سے بڈھ بیر بائی پاس روڈ، سی پیک آئی ٹی ٹاور اور سیاحت کے 20 منصوبوں کو بھی مارکیٹنگ کے لئے مکمل طور پر تیار کرنے کی ہدایت کی۔ پرویز خٹک نے تخت بھائی میں آثار قدیمہ اورکابل ریور پر تھیم پارک کو فائنل کرنے جبکہ شملہ، ہرنوئی ، مالاکنڈ، سوات، شانگلہ کے سیاحتی مقامات کو ترقی دینے اور ناران سے جھیل سیف الملوک تک چیئر لفٹ پلان کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہر علاقے میں معاشی فرنٹ پر کچھ نہ کچھ سرگرمیاں ضرور ہوں۔ ہم انہیں مارکیٹ کریں گے۔ پرویز خٹک نے ناردرن بائی پاس ،رنگ روڈ اور ٹول پلازہ پر کمرشل سرگرمیاں پلان کرنے جبکہ میڈیکل سٹی کا پی سی ون اپریل تک تیار کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے شندور میں بین الاقوامی معیار کے پولو گراونڈ کو بھی 15دنوں میں حتمی شکل دینے کا حکم دیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سی پیک کی تمام سرگرمیوں کے لئے مکمل سیکیورٹی پلان تشکیل دیا جا چکا ہے ۔ 2600 اہلکاروں پر مبنی ایک علیحدہ فورس قائم کرنے کی منظوری دی چا چکی ہے۔ چائنیز، ایف ڈبلیو او ، ائر فورس وغیرہ کی مدد سے تربیتی اور پروفیشنل انسٹیٹیوٹس میں تربیت یافتہ مین پاور مستقبل کی ضروریات کے لیے تیار کر رہے ہیں۔گھریلو صنعت،درمیانی اور بڑی صنعتوں کا بھر پور احیاء ہو گا۔یہ صنعتیں ان زونز میں لگائی جائیں گی جہاں انکی ضرورت ہو گی اور جہاں خام مواد دستیاب ہو گا۔رشکئی صنعتی بستی کے لیے دس ہزار کنال اراضی دستیاب ہے۔چینی سرمایہ کار چالیس ہزار کنال اراضی میں صنعتیں لگانے کی خواہش کر رہے ہیں۔اس لیے فوری طور پر دس ہزار کنال اراضی کا بندوبست کیا جائے اور مزید 20 ہزار کنال اراضی کے حصول کو پلان کریں۔ ضلعی اور ریجنل معیشت کو سنبھالا دینا ہے۔انہوں نے ٹکڑا III پشاور میں دستیاب 100 کنال قیمتی اراضی کو کثیر المقاصد کمرشل سرگرمیوں کیلئے استعمال میں لانے کی بھی ہدایت کی ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔