ڈپٹی کمشنر چترال شہاب حامد یوسفزئی کا ڈسٹرکٹ جیل چترال کا دورہ

چترال ( محکم الدین ) ڈپٹی کمشنر چترال شہاب حامد یوسفزئی نے ڈسٹرکٹ جیل چترال کا دورہ کیا ۔ اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکبر بھی اُن کے ہمراہ تھے ۔ ڈپٹی کمشنر نے جیل سپرنٹنڈنٹ امین شعیب سے جیل کے مسائل سنے ۔جس میں بتایا گیا ۔ کہ ڈسٹرکٹ جیل چترال میں 12 خواتین سمیت 164قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش موجود ہے ۔ جبکہ 3خواتین 45مرد جیل میں قید ہیں ۔ سپرنٹنڈنٹ نے کہا ۔ کہ جیل وسیع ا یریے پر محیط ہے ۔ اس لئے اس کی سکیورٹی میں اضافہ کیا جانا چاہیے ۔ اگرچہ اندرونی طور پر سکیورٹی موجود ہے ۔ تاہم باہر کی سکیورٹی بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں بجلی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے ٹرانسفارمرکی تبدیلی کی بھی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جیل میں اگرچہ جنریٹر موجود ہے ۔ تاہم فیول کا بجٹ کم ہونے کی وجہ سے اُسے مسلسل چلانا ممکن نہیں ۔ اسی طرح ڈسٹرکٹ جیل چترال میں بھی ذہنی مریض قیدیوں کے علاج کیلئے دوسرے جیلوں کی نفسیاتی ڈاکٹرکا ہونا ضروری ہے ۔ کیونکہ چترال میں ذہنی مریضوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ اور نفسیاتی ڈاکٹر وں کے علاج سے کم وقت میں وہ دوباہ نارمل زندگی کی طرف آسکتے ہیں ۔ ڈپٹی کمشنر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ جیل میں کسی بھی صورت لوڈ شیڈنگ نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ حساس معاملہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جیل کا مسئلہ فوری طور پر حل کرنے کیلئے لوڈ شیڈنگ کے دوران بجلی مہیا کرنے کی غرض سے انتظامیہ کی طرف سے تین سولر پینل لگائے جائیں گے ۔ جو وقتی طور پر روشنی کی سہولت مہیا کریں گے ۔ تا ہم مستقل بنیادوں پر مسئلے کے حل کیلئے ٹرانسفارمر کی تبدیلی قواعد و ضوابط کے تحت واپڈا کو درخواست دے کر ہی کیا جاسکتا ہے ۔ ڈپٹی کمشنر یقین دلایا ۔ کہ وہ اپنی بساط کے مطابق جیل کے مسائل حل کرنے کی ہر ممکن کو شش کریں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جیل کی سکیورٹی کیلئے سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب اگرچہ انتہائی ضروری ہیں ۔ تاہم یہ اُسی صورت میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔ جب مسلسل بجلی موجود ہو ۔ ڈپٹی کمشنر نے بعد آزان جیل کے مرد و خواتین قیدیوں سے ملاقات کی ۔ اور اُن کے مسائل سنے ۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر چترال کی خصوصی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر چترال و مجسٹریٹ عبدالاکرم نے دو ذہنی قیدیوں شکیل احمد دوکاندہ بونی اور شیر علی ساکن کریم آباد کو رہا کر دیا ۔ جن کی ذہنی حالت مکمل طور پر درست ہو چکی ہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔