سرگودھا کے دربار میں 20 افراد کا قتل

صوبہ پنجاب کے ضلع سرگودھا میں ایک دربار کے متولی نے مبینہ طور پر اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کم از کم 20 افراد کو قتل کر دیا ہے۔

پاکستاناس واقعے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پولیس کے مطابق دربار کے متولی نے نشہ آور دوا اور تشدد کے ذریعے ان افراد کو قتل کیا ہے۔

پولیس کی اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ سرگودھا کے مضافاتی علاقے چک نمبر95 شمالی میں واقع ایک درگاہ دربار مستی سرکار چوہدری علی محمد قلندر میں پیش آیا۔

واقعے کے بعد زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

بی بی سی سے گفتگو میں تھانہ صدر سرگودھا میں ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار محمد احسان نے بتایا کہ ’ان افراد کو قتل کرنے کا سلسلہ جمعے کی رات سے شروع ہوا تاہم پولیس کو سنیچر کی شب اطلاع ملی۔‘

انھوں نے بتایا کہ مقتولین کو چھریوں اور چاقو کے وار کر کے قتل کیا گیا۔

’جیسے ہی مرید دربار میں متولی کے پاس پہنچتے تھے وہ انھیں نشہ آور دوائی پلاتا تھا، متولی کا نام عبدالوحید ہے جو تین ساتھیوں سمیت گرفتار ہے اور اس سے تفتیش جاری ہے۔‘

مقامی میڈیا پر دکھائی جانے والی فوٹیج کے مطابق چند مقتولین کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا ہے اور انھیں لواحقین کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

علاقے میں پولیس کی جانب سے تفتیش کا عمل ابھی جاری ہے۔

جائے وقوعہ پر موجود ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’تمام ہلاک شدگان مرید تھے جن میں تین عورتیں اور 17 مرد شامل ہیں۔‘

پاکستانانھوں نے بتایا کہ یہ گاؤں کا ایک چھوٹا سا دربار ہے جس کے پیر کا انتقال تین سال قبل ہوا تھا۔

متولی عبدالوحید کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ ایک سابق سرکاری افسر ہیں اور ابتدائی اطلاعات کے مطابق وہ پنجاب الیکشن کمیشن میں تعینات تھے۔

عبدالوحید نے دورانِ تفتیش پولیس کو بتایا ہے کہ ’مریدوں کو اس شک میں قتل کیا ہے کہ وہ انھیں زہر دینے کی سازش میں ملوث تھے۔‘

بتایا گیا ہے کہ مقتولین میں سابقہ پیر کا بیٹا بھی شامل ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔