وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کا تین جنوبی اضلاع میں تقریباً اڑھائی ارب روپے کی غیر ملکی امداد سے آبپاشی و زراعت کے منصوبے (ایس اے ڈی پی) کی منظوری
پشاور(چترال ایکسپریس)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے تین جنوبی اضلاع لکی مروت، ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں تقریباً اڑھائی ارب روپے کی غیر ملکی امداد سے آبپاشی و زراعت کے منصوبے (ایس اے ڈی پی) کی منظوری دیتے ہوئے اس پر جلد از جلد عمل درآمد کی ہدایت کی ہے۔ یہ منصوبہ آٹھ مہینے کی قلیل ترین مدت میں مکمل ہو گا اور اسکی بدولت تینوں ریگستانی اضلاع میں 60ہزار ایکڑ بنجر اراضی زیر کاشت آ جائے گی۔ منصوبے میں علاقے کے مقامی رود کوہی نظام آبپاشی کو فعال بنانے کے علاوہ لفٹ ایریگیشن سکیم بھی متعارف کی جا رہی ہے۔ اس کی منظوری وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلاس میں دی گئی جس میں متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں ، ڈویثرنل و ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ حکام اورارکان اسمبلی نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ موسم برسات کے اختتام کے فوری بعد منصوبے پرعملی کام کا آغاز کیا جائے گا اور اگلے سال مئی تک اسکی ہر لحاظ سے تکمیل یقینی بنا دی جائے گی۔ منصوبے سے وسیع اراضی کو سیراب کرنے اور زیر کاشت لانے کے ساتھ ساتھ رود کوہی نظام کے تحت ڈیم کی تعمیر کی بدولت تینوں اضلاع میں سینکڑوں دیہات اور ہزاروں کی تعداد میں بکھرے گھروں کو سیلابوں سے محفوظ بنانے میں مدد ملے گی اور آئندہ شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں میں جانی اور مالی نقصانات کم سے کم سطح پر آ جائیں گی۔ وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ منصوبے پر لاگت کے لئے صوبائی حکومت نے عالمی بنک سے امسال 60کروڑ روپے کی درخواست کی تھی جن میں 50کروڑ روپے مہیا کر دیئے گئے ہیں۔وزیرا علیٰ کی منظوری اور ہدایت کے بعد موسم برسات کے خاتمے پر لکی مروت ، ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں آبپاشی کے اس اہم منصوبے پر عمل شروع ہو گا اور اسکے نتیجے میں 60ہزار ایکڑ بنجر اراضی قابل کاشت بننے اور وسیع اراضی سیلاب کی تباہ کاریوں اور کٹاؤ سے بچنے کے علاوہ سوا تین لاکھ افراد کو روزگار کے بہتر وسائل ملیں گے ۔وزیر اعلیٰ نے منصوبے کی تکمیل میں مقامی آبادی کی سہولیات کے علاوہ ماحولیاتی مسائل کو پیش نظر رکھنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس منصوبے کے نتیجے میں مقامی آبادی کی معاشی حالت بہتر ہو گی ، زراعت کو فروغ ملے گا اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کو بھی زراعت کے مختلف شعبوں میں اپنا ٹیلنٹ استعمال کرنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگاری اور پسماندگی صوبے میں بد امنی اور عسکریت کی بنیادی وجوہات ہیں اور اس طرح کے زرعی و معاشی سرگرمیوں کی بدولت صوبے کے نوجوانوں کو عسکریت پسندی کے ناسور سے نجات دلانے میں بھی بڑی مدد ملے گی۔اسی طرح جنوبی اضلاع کے دور افتادہ دیہات میں آباد لوگوں کو زراعت ،افزائش حیوانات اور جنگلات کے فروغ کی صورت میں آمدن بڑھانے کے اضافی مواقع ملیں گے اور انکا معیار زندگی بھی بہتر ہو گا۔