صوبائی محکمہ داخلہ نے اسیران ناموس رسالت ؐ کے خلاف دہشت گردی کے دفعات واپس لے لئے

 چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) اسیران ناموس رسالت ؐ کے مقدمے میں بدھ کے روز حسب توقع ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے ۔ صوبائی محکمہ داخلہ نے اسیران ناموس رسالتؐ کے کیس میں دہشت گردی کے دفعات واپس لے لئیے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسیران ناموس رسالتؐ کے خلاف درج مقدمہ میں دہشت گردی کے دفعات (6/7-ATA) کو ختم کرانے کے لئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چترال کی طرف سے ایک چھٹی نمبر 5483 محررہ 16مئی پر مزید کاروائی کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر چترال نے ایک چھٹی نمبر 12808 محررہ 16مئی کے ذریعے صوبائی محکمہ داخلہ سے اسیران ناموس رسالتؐ کے خلاف درج دہشت گردی کے دفعات کو ختم کرنے کی استدعا کی ۔ اس سلسلے میں مزید ضابطے کی کاروائی کرتے ہوئے ڈائیریکٹوریٹ آف پراسکیوشن کی طرف سے ڈسٹرکٹ پبلک پراسکیوٹر چترال کو مراسلہ نمبر 6330کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہے کہ مجازڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چترال اور ڈپٹی کمشنر چترال کی طرف سے بھیجے گئے مراسلوں پر ضابطے کی کاروائی کرتے ہوئے مجاز حکام نے مقدمہ نمبر 375بمورخہ 21اپریل کے ملزمان کے خلاف 6 اور 7اے ٹی اے کے دفعات کو ختم کرنےکے احکامات جاری کئے ہیں۔مذکورہ مراسلے کی کاپی سوات میں موجود پراسکیوشن برانچ کے ذمہ داراعلیٰ افسران کو بھی بھیجی گئی ہے ۔ اس پیش رفت کے بعد امید ہو چلی ہے کہ اسیران ناموس رسالتؐ کی ضمانت ہو جائے گی۔ واضح رہے کہ ناموس رسالت ؐ کے اسیران کے مقدمے میں دہشت گردی کے دفعات کی موجودگی کی وجہ سے کافی پیچید گی تھی ۔ ان دفعات کو ختم کرانے کے لئے مختلف سطحوں پر کوششیں جاری رہیں جو کہ بالآخر کامیاب ہو گئیں۔ تاہم اس مقدمے اور دہشت گردی کے ان دفعات کو ختم کرانے کے حوالے سے کریڈٹ لینے کا سلسلہ بھی زور و شور سے جاری ہے اور سوشل میڈیا پر مختلف حلقے ایک دوسرے پر سبقت لینے کی کوششوں میں بھرپور مصروف ہیں

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔