خود کشی

…………تحریر: نور الھدی یفتالی ……….

اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں
ترجمہ: اور تم اپنے آپ کو قتل نہ کرو یقین جانو اللہ تم پر بہت مہربان ہے’’ سورۃ النساء ۲۹‘‘
اسلام ایک مذہب ہی نہیں بلکہ ایک مکمل مذہب ہونے کے ساتھ ساتھ ایک جامع اور مکمل ضابطء حیات کا نام ہے اسلام امن و شانتی کا عالم بردار ہے اسلام نے انسانی زندگی کو ایک مکمل اور تفصیلی انداز میں بیان کی ہے قرآن مجید میں اللہ تعالی نے لوگوں کو بتایا ہے کہ دوسروں کی جان، ان کی عزت ابرو کا مکمل خیال رکھیں۔ اور کسی بھی انسان کو ناحق قتل نہ کرو۔ خود کشی کے اس لعنت حرکت پر سرور کائنات محمدﷺ کے ارشادات احادیث مبارک کی کتابوں میں موجود ہیں۔ ان احادیث میں حضورؐ نے خود کشی کرنے والوں کیلئے سخت وعیدیں بیاں فرمائی ہیں۔
ایک حادیث میں رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا ہے۔ کہ جو شخص جس چیز سے خود کشی کرے گا اسے جہنم کی آگ میں اسی چیز کے ساتھ غذاب دیا جائے گا۔جس نے لوہے کی ہتھیار سے خودکشی کی اُسے جہنم کی آگ میں اسی ہتھیار سے سخت غذاب دیا جائے گا۔ہماری اسلام میں انسانی جان کی بڑی قدرو قیمت ہے اس لئے دین اسلام نے جہاں دوسری کسی انسان کو ناحق قتل کرنے سے منع کیا ہے اور و ہی انسان کو خود اپنی جان بھی ہلاک کرنے سے روکا ہے۔ انسان کا اپنی جان کو ہلاک کرنا ۔ جسے خودکشی کہا جاتا ہے ۔ شریعت اسلام کی نظر میں حرام ہے ۔دین اسلام میں کسی پریشانی یا مصیبت کی وجہ سے اپنے لئے موت کی خواہش کی بھی اجازت نہیں ہے۔ انسانی جان انسانی جسم اور انسانی ہر عضو اللہ تعالی کی ایک امانت ہے اللہ تعالی نے انسان کو پیدا کیا ہے اور وہ ہی انسان کی اور انسانی جسم کی ہرعضو کا مالک ہے اللہ نے ہر ایک انسان کو کسی نہ کسی مقصد کے لئے پیدا کیا انسان کی پیدائش کے پیچھے رب کائنات کی کوئی عظیم مقصد پوشیدہ ہے قیامت کے دن انسانی جان، جسم کی ہر عضو اللہ کے حضور اپنی اپنی پیدا کرنے کی مقصد بیان کریں گے۔
جبکہ آج کل ہمارے معاشرے میں خود کشی جیسی حرام عمل دیکھنے کو مل رہی ہے دنیا کے ہر معاشرے میں خود کشی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں ۔ ان واقعات کی وجہ سے معاشرے میں بہت بڑی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ان حرام عمل کے پیچھے کئی سماجی برائیاں چھپے ہوئے ہیں جسکی وجہ سے یہ واقعات ہوتے رہتے ہیں ۔خود کشی کی ان واقعات کو ہم مختلف پہلووں سے دیکھتے ہیں اور خود کشی کو ہم مختلف بیماریوں کی وجہ سے نام دیتے ہیں۔ تاہم ذہنی بیماری مایوسی سماجی ناانصافی، معاشی کمزوری ، گھریلو مسائل، جبراً شادی ، تعلیمی میدان میں ناکامی ہمارے معاشرے میں خود کشی کی سبب بنتے ہیں۔ خودکشی کے واقعات ہر ملک اور معاشرے میں ہوتے رہتے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو ایک اور اہم وجہ خودکشی کی ہر گز نظر انداز نہیں کرسکتے وہ اسلام اور اسلامی تعلیمات سے دوری ، انسان میں صبرو تحمل کی کمی، ہماری فضول خواہشات کا بے بہا ہونا، ہمارے و سائل کی کمی، قرضوں کا بوجھ، بیماریوں اور مصبتوں سے تنگ آنا، مہنگائی وغیرہ، زیادہ ہونا شامل ہیں جس کی وجہ سے لوگ ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ایک اخبار کے رپورٹ کے مطابق ضلع چترال میں خود کشی کی واقعات آئے روز پرشانی کا سبب بنتا جارہا ہے۔اس حرام عمل میں تقریبا ۲۰ سال سے ۳۰ سل تک کے خواتین و مرد شامل ہیں۔ اس میں زیادہ تر خواتین زیر بحث ہیں جبکہ ضلع چترال پسماندہ ضلع ہونے کی وجہ ان واقعات کو میڈیا کی کوئی خاص کردار نہیں ہے اگر تھوڑی اس مسئلے کو اُجاگر کرنے میں لوکل پرنٹ اور ان لائن اخبارات کا کردار اہم رہا ہے جبکہ خودکشی کے سلسلے میں کئی غیر سرکاری ادارے بھی سیمنار اور ورکشاپ منعقد کرتے رہتے ہیں اور مختلف Programs پر خودکشی اور اس عمل کے پیچھے چھپے مسائل پر اگاہی دیتے ہیں تاہم اسکی کوئی معقول حل اب تک نظر نہیں آئی ہے ۔ جبکہ چترال میں خواتین کی خود کشی کی واقعات زیادہ ہیں۔ اور یہ ایک انتہاہی تشویش ناک مسئلہ ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔