آغا خان ایجنسی فار ہیبی ٹاٹ چترال کے زیر اہتمام سیفٹی پروگرام کے حوالے 6روزہ تربیت کا اہتمام

چترال(رپورٹ شہریار بیگ) آغا خان ایجنسی فار ہیبی ٹاٹ (AKAH) چترال کے زیر اہتمام چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں یونین کونسل شیشی کوہ Image may contain: one or more people, people sitting and indoorاور یونین کونسل شغور کے سرکاری 13 زنانہ ،مردانہ سکولوں سے تعلق رکھنے والے اساتذہ کو سکول سیفٹی پروگرام کے حوالے سے 6روزہ تربیت دی گئی۔جس میں شرکاء کو قدرتی آفات سے بچاؤ کے تدابیر بتائے گئے۔اختتامی تقریب کے موقع پر AKAHکے ریجینل پروگرام منیجر محمد اکرم مہمان خصوصی تھے۔شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی بچوں کے تحفظ کے لئے ہر وہ قدم اُٹھانی ہے Image may contain: one or more people, people sitting, table and indoorجو اُن کے لئے ضروری ہے سکول سیفٹی پروگرام اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔اُنہوں نے محکمہ تعلیم چترال کے ذمہ داروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے بہتریں صلاحیتوں کے مالک اساتذہ کو منتخب کرکے تربیت کے لئے بھیجا جو آگے چل کر سکول سیفٹی میں Image may contain: 2 people, people standing and indoorاہم کردار ادا کریں گے۔ایمر جنسی منجمنٹ کے سربراہ سلمان الدین نے 6روزہ ٹریننگ کے اعراض و مقاصد پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ لوگ ہم سے بہت زیادہ توقعات رکھتے ہیں اس تربیتی پروگرام کا مقصد ہی یہی ہے کہ ہم اُن کے توقعات کو مد نظر رکھیںImage may contain: 2 people۔قدرتی آفات کے موقع پر اس قسم کے ٹریننگ سکولوں،گھروں اور دفاتر کے لئے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔ ٹریننگ کے شریکSDEOمحمد عزنوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات آنے سے قبل ،دوران اور بعد میں بحالی کے حوالے سے اقدامات پرImage may contain: 2 people, people standing and indoor ہمیں تربیت دی گئی ہے۔اور فرسٹ ایڈ کا عملی تربیت دیا گیا ہے تاکہ قدرتی آفات کے دوران لوگوں کے کام آسیں۔اخر میں ٹریننگ کے شرکاء میں سرٹفیکیٹس تقسیم کئے گئے۔ RPOولی محمد،ناظرہ علی دورانی،بی بی نصرت اور محمد اسلم بیگ نے Image may contain: 18 people, people standing and outdoorچھ روزہ تربیتی پروگرام میں سکول سیفٹی پر شرکاء کو ٹریننگ دی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔