ایم این اے چترال کے کاوشوں سے وفاقی بچت میں چترال میں مختلف منصوبوں کے لئے خطیر رقم مختص کرنے پر عوام چترال کا ایم این اے کا شکریہ

چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس )وفاقی بجٹ برائے سال 2016-17میں وفاقی حکومت کی طر ف سے پی ایس ڈی پی کی مد میں سڑکوں کی تعمیر کیلئے
6آرب 41کروڑ 9لاکھ ساٹھ ہزار روپے مختص کردئے گئے ہیں ۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طر ف سے پیش کردہ وفاقی بجٹ میں No automatic alt text available.لواری ٹنل پراجیکٹ کیلئے 4آرب 21کروڑ 56لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ۔ جو کہ اس سال پائے تکمیل کو پہنچ جائیگی ۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے پی ایس ڈی پی کی مد میں 2آرب روپے مالیت کے روڈ منصوبہ جات پر کام پہلے سے جاری ہے ۔ جن میں بونیبوزند روڈ بھی شامل ہے ۔پی ایس ڈی پی کے نئے منصوبوں میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کا گزشتہ سال No automatic alt text available.چترال آمد کے موقع پر اعلان کردہ چترال گرم چشمہ روڈاور چترال آیون بمبوریت و چترال بونی مستوج شندور روڈ شامل ہیں۔ جبکہ تریچ ٹولوٹ اویر سڑک کی کشادگی اور پختگی کیلئے بھی بجٹ میں پچاس ملین روپے مختص کی گئی ہے ۔اس کے علاوہ پاؤر سیکٹر میں چترال سنگور گنکورینی کے مقام پر بجلی گھر کو پانچ میگاواٹ تک آپگریڈ کیلئے 2آرب 18کروڑ 88لاکھ روپے بھی مختص کئے گئے ہیں۔ اسی طرح چترال یونیورسٹی کیلئے بھی خطیررقم مختص کی گئی ہے ۔چترال سے ایم این اے شہزادہ افتخار الدین نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف ،No automatic alt text available. وفاقی وزراء احسن اقبال اور اسحاق ڈار کے علاوہ متعلقہ تمام حکام کا شکریہ ادا کیا ہے ۔ کہ جنھوں نے چترال کی ترقی میں خصوصی دلچسپی کا مظاہر ہ کیا ۔ ایم این اے نےمیڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ پہلی دفعہ چترال کے مختلف سڑکوں کیلئے خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ چترال میں سی پیک کی مدد میں22ارب روپے خرچ ہونگے اور جو رقم سروے دریں اثناچترال کے مختلف مکاتب فکر وفاقی حکومت ، وزیر اعظم میاں نواز شریف اور خصوصی طور پر ایم این اے شہزادہ افتخار الدین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انکی کاوشوں کو سراہا ہے ۔ کہ جنھوں نے دن رات ایک کرکے چترال کے تمام میگاپراجیکٹس کو وفاقی بجٹ کا حصہ بنا دیا ہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔