سلطان محمود کا سیاسی سفر

ضیاالرحمن (شعور)

اس میں کوئی شک نہیں کہ مشرف کی خدمات کی وجہ سے اہالیان چترال ان کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے دلدادہ ہے۔ البتہ ان کے پارٹی ٹکٹ ہولڈرز منتخب ہونے کے بعد عوام اور مشرف کی خدمات کو پس پشت ڈال کر اپنی ذاتی مفادات کا تحفظ کرتے رہے جس کی وجہ سے چترال کی سطح پر اے پی ایم ایل کا گراف تیزی سے نیچے گرتے رہے۔ اسی اثنا میں مشرف اور ان کی پارٹی کے مرکزی قیادت نے حالات کو بھانپتے ہوئے چترال میں اپنی جماعت کی دوبارہ تنظیم سازی کا فیصلہ کیا۔ اور سابق انکم ٹیکس کمشنر جناب سلطان وزیر صاحب کو پارٹی کی صدارت سونپ دی گئی۔ پھر چند ہی ہفتوں بعد یوسی شعور سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکن سلطان محمود بھی اے پی ایم ایل جوائن کیا اور اسے ضلعی جنرل سیکٹری مقرر کیا گیا۔ سلطان محمود کا پروفیشن کو خیر باد کہتے ہوئے فل ٹائم سیاست کرنا چترال بالخصوص لوٹکوہ کے حوالے سے انتہائی خوش آئند امر ہے کیونکہ اس سے قبل جن بہت سارے لوگوں نے سرکاری و غیر سرکاری ملازمتوں کے ہمراہ سیاست کرتے رہے۔ جس کی بنا پر ان کی پروفیشنل کارکردگی بھی متاثر ہوتی رہی اور اس کا اداروں کی کارکردگی پر بھی انتہائی برا اثر پڑا۔ یہ شائد چترال کی تاریخ میں پہلا موقع ہے جبکہ سلطان محمود جو کہ ہاشو فاؤنڈیشن جیسے ادارے کو قائم کرنے اور اسے مستحکم کرنے میں کردار ادا کیا تھا اپنی اس نوکری کو خیر باد کہتے ہوئے فل وقتی سیاست شروع کیا۔ امید ہے کہ سلطان محمود کا یہ اقدام چترال کی روایتی سیاست کو ختم کرنے اور نئے انداز سیاست کی داغ بیل ڈالنے میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ جس کو چترال بالخصوص یوسی شعور کے نوجوان قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔