شدید گرمی کے سبب چترال کے بالائی علاقوں کے پہاڑوں پر موجود گلیشرز کے پگھلاؤ میں غیر معمولی اضافہ 

چترال ( محکم الدین) گذشتہ دو دنوں کی شدید گرمی کے سبب چترال کے بالائی علاقوں کے پہاڑوں پر موجود گلیشرز کے پگھلاؤ میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ۔ خصوصا دریائے چترال میں پانی کی سطح بہت بڑھ گئی ہے ۔ جبکہ مقامی تجربے کے مطابق دریائے چترال کو اپنے عروج تک پہنچنے کیلئے اب بھی ایک مہینہ باقی ہے ۔ پانی کی سطح میں اضافہ اور طغیانی سے دریا کے دونوں طرف کٹاؤ کی وجہ سے کئی علاقے بُری طرح متاثر ہو چکے ہیں ، اور کٹاؤ کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔ چترال شہر کے مقام بلچ ، ایون ، جوٹی لشٹ ، جنجریت ، اور مستوج کے مقامات چپاڑی ، چنار ، سارغوز میں کٹاؤ سے زمینات کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ اور زیادہ تر علاقوں میں رہائشی مکانات چھوڑ کر محفوظ مقامت کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں ۔ ایون میں 2015میں آنے والے سیلاب نے علاقے کو ڈیم میں تبدیل کر دیا تھا ۔ اس مصنو عی ڈیم کو ختم کرنے کیلئے گو کہ تقریبا ساڑھ ے چار کروڑ روپے محکمہ ایریگیشن کے زیر انتظام خرچ کئے گئے ۔ لیکن ڈیم کی ہییت میں اب بھی کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ۔ اور لوگوں کے اس بار بھی ڈوبنے کا خدشہ ہے ۔ چترال شہر کے چیو پُل کے قریب دریاء کنارے بلڈنگ تعمیر کرنے کی وجہ سے پانی کے بہاؤ میں واضح رکاؤٹ ہے ۔ اور دریا کی نکاسی کا دھانہ کم ہونے کی وجہ سے پانی واپس ہو کر دائیں بائیں پھیل گیا ہے ۔ اور وسیع علاقہ زیر آب آگیا ہے ۔ ضلعی انتظامیہ کی نااہلی کے سبب لوگ دریا کا راستہ روک کر اُس کو تعمیر ات کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔ یا جنگل لگا کر پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں ۔جس کی وجہ سے زمینات کٹاؤ کا شکار ہوتے ہیں ۔ چترال شہر اور اطراف میں مسلسل لوڈ شیڈنگ سے زندگی بُری طرح متاثر ہو چکی ہے ۔ تاہم قدرتی برف کی وافر مقدار تریچ اور لواری پاس سے چترال شہر پہنچا کر فروخت کی جارہی ہے ۔ اور یہی گرمی کا مقابلہ کرنے کیلئے واحد سہارا ہے ۔ درین اثنا نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ نے مون سون کی ممکنہ بارشوں کی وجہ سے لوگوں کو الرٹ رہنے ،اپنی گھروں کی چھتوں کو چیک کرنے ، بجلی کی ننگی تاروں سے احتیاط کرنے اور اُنہیں مُرمت کرنے کی ہدایت کی ہے
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔