داد بیداد …ہم اگر عرض کرینگے تو شکایت ہوگی 

……………..ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ؔ

شاعر کہتا ہے ؂
آپ ہی اپنی اداؤ ں پر غور کیجئے
ہم اگر عرض کرینگے تو شکایت ہوگی
افغانستان کے بار ے میں ایمنسٹی انٹر نیشنل کی تازہ ترین رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں اور یہ انکشافات اس لئے اہم ہیں کہ ’’گوری چمڑی ‘‘ نے اپنی رپورٹ میں ان رازوں سے پردہ اُٹھایا ہے اگر پاکستان کا دفترخارجہ یہ بات منظر عام پر لاتا تو اسے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جاتا اگر پاکستان کے کسی سیا سی جماعت کا سربراہ اس طرح کے انکشافات کرتا تو اس بات کو افغان دشمنی پر محمول کر کے رد کر دیا جاتا مگر بات معتبر حوالے سے آئی ہے اور پانامہ پیپرز کی طرح باہر سے آئی ہے ایمنسٹی انٹر نیشنل نے جنوبی ایشیا میں دہشت گردی اور بدامنی کے حوالے سے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ قندھار میں بھارتی قونصل خانے کی طرف سے افغانستان کی سرزمین پر دہشت گردوں کی تربیت کے 65مراکز قائم ہیں ان مراکز میں تربیت پانے والے دہشت گردوں کو تین طرح کے کام سونپے جاتے ہیں پہلا کام یہ کہ افغانستان کے اندر دہشت گردی کے ذریعے غیر ملکی فوجیوں کے قیام میں توسیع اور امریکی افسرون کی تعداد میں اضافہ کیلئے راہ ہموار کیا جائے دوسرا کام یہ ہے کہ بھارت میں نچلی ذات کے ہندووں کو نشانہ بنا کر قتل کیا جائے اور قتل کا الزام پاکستان پر لگا کر پاکستان کو بد نام کیا جائے تیسرا کام یہ ہے کہ پڑوسی ممالک ،پاکستان اور ایران میں دہشت گردی کے ذریعے خوف و ہراس پیدا کر کے عالمی طاقتوں کو دونوں ممالک کے خلاف سخت اقدامات پر امادہ کیا جائے قندھار کا بھارتی قونصل خانہ اپنے مشن کو کامیابی سے آگے بڑھا رہا ہے ہمارے ہاں عموماً 12 بھارتی قونصل خانوں کا ذکر آتا تھا ایمنسٹی انٹر نیشنل نے افغانستان میں امریکی قونصل خانوں کی تعداد بھی زیادہ ظاہر کی ہے نیز جنوبی ایشیاء میں دہشت گردی اور بدامنی کا مر کز و محور بھارت کو قرار دیا ہے فیض احمد فیض نے غز ل کے شعر میں ایک بات کہی تھی ؂
ہم نے جو طرز فغان کی ہے قفس میں ایجاد
فیض گلشن میں وہی طرز بیان ٹھہری ہے
گویا پاکستان اب تک جس بات کو فریا د کے انداز میں باربار دہراتا تھا اب اقوام متحدہ کے سند یافتہ اداروں نے بھی وہی بات کہہ دی ہے انسانی حقوق اور حکومتی نظام میں شفافیت کے حوالے سے ایمنسٹی انٹر نیشنل کی رپورٹ کو دنیا بھر میں بیحد وقعت دی جاتی ہے اگر پاکستان یا ایران کے خلاف ایسی کوئی رپورٹ آتی تو عالمی طاقتوں کی طرف سے میڈیا میں اس رپورٹ کو بڑے پیمانے پر اچھال کر پاکستان کو بدنام کیا جاتا بھارت کے خلاف رپورٹ آئی ہے تو عالمی میڈیا کو سانپ سونگھ گیا ہے کیپٹن محمد اجمل خان شہید (تمغہ بسالت )کا شمار پاک فوج کے اُن جری اور بہادر افسروں میں ہوتا ہے جنہوں نے دہشت گردوں کے خلاف اپریشن میں جام شہادت نوش کیا 30 اپریل 2015 کو تیراہ میں اپریشن خیبر ٹو کے دوران اُن کی شہادت ہوئی اس واقعے سے 19 دن پہلے 11اپریل 2015ء کو اسلام اباد میں اُن سے ملاقات ہوئی وادی تیراہ میں پوسٹنگ سے پہلے کیپٹن محمد اجمل خان شہید نے دو سال سیا چن کے محاذ پر ڈیوٹی دی تھی 19ہزار سے لیکر 23 ہزار فٹ تک بلند مورچوں پر وطن کا دفاع کیا تھا کئی معرکوں میں دشمن کو قریب سے دیکھا تھا اُن سے عام سا سوا ل کیا گیا سیاچن کے محاذ پر بیرونی دشمن کے ساتھ مقابلے کے بعد تیراہ کے محاذ پر اندرونی دشمن کے خلاف اپریشن میں آپ کو کیا فرق محسوس ہوتا ہے؟ کیپٹن اجمل شہید نے وضاحت کی کہ تیراہ میں بھی بھارت کے ساتھ ہماری جنگ ہے دونوں محاذ وں پر دشمن ایک ہی ہے اُن کے لیپ ٹاپ میں ایسے بے شمار ثبوت محفوظ تھے جن سے پتہ چلتا تھا کہ مشرق میں سیاچن کے محاز پر جو دشمن وردی میں حملہ کر رہا ہے مغرب کی طرف تیراہ کے محاذپروہی دشمن ’’مفتی‘‘میں حملہ کررہا ہے پاک فوج کو دونوں سرحدوں پر ایک ہی دشمن نے گھیرا ہواہے قومی سلامتی کے اداروں کو بہت پہلے سے یہ علم ہے کہ افغانستان میں بھارتی قونصل خانے پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہیں شکرہے ایمنٹی انٹر نشنل نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بھارت اور افغانستان کو دہشت گردی کا مرکزو محور قرار دیا شاعر کا مصرعہ ہے ’’ہم اگر عرض کرینگے تو شکایت ہو گی

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔