بُغض کلرک یا خیالی افسانہ

جس طرح ارض پاک کی ترقی اور خوشحالی میں ہر پاکستانی ، چاہے اس کا تعلق جس ادارے اور محکمے سے بھی ہو۔ارض پاک کو اپنا دھرتی ماں تصور کرتے ہوئے دل و جان سے خدمت وطن میں مصروف ہے۔ وہاں ملک خداداد کو ترقی اور خوشحالی کی راہ میں آگے لے جانے کی خواب دیکھ کر دن رات ایک کرنے والے سر زمین پاک کے کلرک برادری بھی کسی سے پیچھے نہیں۔جس طرح انسان کے پانچ انگلیاں برابر نہیں ہوتیں۔اسی طرح تمام انسان برابر بھی نہیں ہو سکتے۔۔کوئی اس ملک کے بنیادوں کو کھوکھلا کرنے والا ، تو کوئی اس دھرتی کو مضبوط کرنے واالا۔کوئی اس ملک کے رکھوالے ۔تو کوئی اس پر خود کش حملہ کرنے والا۔کوئی اس کی کرسی سے محبت کرنے والا۔تو کوئی اس کی مٹی سے محبت کرنے والا۔مختصر یہ کہ ملک خداداد کے سینے پر سر رکھ کر آزادی کے سانس لینے والے اکیس کڑور عوام میں آپ کو ارض پاک کے دوست بھی نظر آئیں گے ، اور دشمن بھی۔گزشتہ دنوں میرے ایک انتہائی محترم جناب ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی صاحب نے کالا بابو اور نوجوان انجنئیر کے عنوان سے ایک تحریر قلم بند کرکے اخبارات کی زینت بنانے کی کوشش کی ہے۔جس میں میرے محترم نے ارض پاک کی خدمت کرنے والے ایک انتہائی محب وطن اہل قلم برادری کو ٹارگٹ کرکے نہ جانے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔میرے خیال میں کسی شہری اور خاص کر خدمت وطن اور خدمت عوام میں مصروف ارض پاک کے خدمتگاروں کو اپنے کسی ذاتی عناد کی بناء پر تنقید کا نشانہ بنانا موصوف جیسے تعلیم یافتہ حضرت کو زیب نہیں دیتا۔جیسا کہ پہلے بتایا گیا جیسا کہ انسان کے پانچ انگلیاں برابر نہیں ہوتیں۔اسی طرح ہر برادری میں آپ کو مخلف قسم ، مختلف نظریے اور مختلف سوچ اور خیالات کے لوگ ملیں گے۔پھر ہم کون ہوتے ہیں۔کہ کسی ایک کی غلطی کو پورے برادری کے لئے خیالی افسانے کی صورت میں پیش کرکے اپنا بھڑاس نکالیں۔ میرے ناقص خیال میں اگر بغیر نام لئے سب کو ایک ترازو پر تولنے کی بجائے اگر موصوف اپنے اندر ہمت اور دلیری پیدا کرکے گناہگار کا نام لیکر کچھ تعمیری انداز میں نصیحت کرتے۔تو یہ اس کے بڑے پن کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کی خدمت اور مجرم کو بھی جرم سے بیزاری دلا کر راہ راست پر لانے کا زرسبب بن جاتا۔لیکن کسی کا نام لیے بغیر انجانی دشمنی پر ہتک عزت کی کوشش کرتے ہوئے ایک معزز برادری کی توہین کرنا اچھے اور مہذب فردکی پہچان نہیں ہوتی۔کیونکہ اگر ہم اپنا ایک انگلی کسی دوسرے کی طرف اٹھاتے ہیں ۔تو خود ہمارے چار انگلیاں ہماری ہی طرف ہوتی ہیں۔

جہاں تک ارض پاک کی خدمت پرمامور کلر ک برادری کی حب الوطنی کا سوال ہے۔تو یہ وہ مہذب و محترم لوگ ہیں۔جو اپنی معمولی تنخواہ اور کم سے کم سکیل کے باوجود بھی دن رات ایک کرکے خدمت خلق اور خدمت وطن میں مصروف عمل ہیں۔وہ اپنے آٹھ گھنٹہ سرکاری ڈیوٹی کی پرواہ کئے بغیر صبح سویرے سے رات گئے تک اپنی کرسی پر موجود ، سر نیچے کئے کمپیوٹر یا فائل میں مگن رہتے ہیں۔ ان کی حب الوطنی کا یہ ثبوت ہی ہمارے لئے کافی ہے کہ وہ اپنے چار سے پانچ گھنٹہ آور ٹائم کا بھی کوئی معاوضہ حکومت یا ادارے سے طلب نہیں کرتے۔ اور مقررہ سرکاری ٹائم سے زائد ڈیوٹی کو بھی وہ ملک و قوم کے لئے خدمت تصور کرکے خوشی محسوس کرتے ہیں۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے۔ کہ عوام کے دلوں میں اس عظیم برادری کے لئے نفرت پیدا کرنے کی بجائے محبت ڈالنے کی کوشش کی جائے۔کیونکہ کلرک برادری ملک دوست اور عوام دوست ہیں۔ان کے دلوں میں سرزمین پاک اور اس میں بسنے والے اکیس کروڑ عوام کے لئے بے انتہا محبت ہے۔ اور انشاء اللہ ارض پاک اور اہالیان وطن کے لئے انتہائی محبت کو کلرک برادری کی دلوں سے کوئی کم کر نہیں کر سکتا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔