جے ایف ایم سی کی طرف سے جو ظلم کیا گیاہے۔وہ ناقابل بیان ہے،رائیلٹی حکومتی پیسہ ہے۔اس کی تقسیم بھی ڈپٹی کمشنرچترال کے ذریعے ہوناچاہیے۔عمائدین کالاس شیشی کوہ کی پریس کانفرنس

چترال ( محکم الدین ) کالاس شیشی کوہ کے رہائشی احسان الحق ، شمس الرحمن ، مولانا عبدالحق ، نذیرالرحمن اور محمد ایوب نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھر سے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ جنگلات کی رائیلٹی کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے گھر گھر ویریفیکیشن کرکے پیسے تقسیم کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے ۔ اُسے اپنے منطقی انجام تک پہنچا کر کالاس گاؤں کے عوام کو جے ایف ایم سی اور ٹمبر مافیا کے ظلم و زیادتی اور کرپشن سے نجات دلائیں ۔ چترال پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا ۔ کہ کالاس گاؤں کے نام پر 23کروڑ روپے رائیلٹی کی مد میں تقسیم ہو چکے ہیں ۔ لیکن مقامی باشندگان کو اُس کی نصف رقم بھی نہیں ملی ۔ مگر مقامی لوگ ان کے خلاف اس لئے کاروائی کرنے سے قاصر ہیں ۔ کہ یہ لوگ انہیں ڈرا دھمکا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جے ایف ایم سی نے اُن کے ساتھ جو ظلم کیا ہے ۔ وہ ناقابل بیان ہے ۔ ہم شروع دن سے یہ مطالبہ کرتے آئے ہیں ۔ کہ رائیلٹی حکومتی پیسہ ہے ۔ اس لئے اس کی تقسیم بھی ڈپٹی کمشنر چترال کے ذریعے ہونا چاہیے ۔ ایک طویل عرصے بعد موجودہ ڈپٹی کمشنر نے لوگوں کے مطالبے کے مطابق تحقیقات کا عمل شروع کیا ہے ۔ اور ہمیں یہ امید ہے ۔ کہ اُنہیں جے ایف ایم سی کی کرپشن سے نجات دلائی جائے گی ۔ اور براہ راست اُن کی رائیلٹی کے رقوم بذریعہ چیک اُنہیں دیے جائیں گے ۔ اور ایسا کرنا ڈپٹی کمشنر کی ذمہ داری بھی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جے ایف ایم سی نے بڑے پیمانے پر کرپشن کی ہے ۔ جسے بے نقاب کیا جانا چاہیے ۔ احسان الحق نے کہا ۔ کہ انہوں نے اس سے قبل بھی جے ایف ایم سی کے خرد برد کے خلاف آواز اُٹھائی ۔ لیکن جے ایف ایم سی کے لبادے میں ٹمبر مافیا نے پولیس کے ساتھ ساز باز کرکے اُن کے خلاف جھوٹا مقد مہ بنوایا ۔ لیکن اس بے بنیاد مقدمے سے بہت مشکل سے وہ باعزت بری ہونے میں کامیاب ہوا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا ۔ کہ کالاس گاؤں کے 23کروڑ روپے رائیلٹی کی رقم ریکور کئے جائیں ۔ اور لوگوں سے اس حوالے سے تصدیق کی جائے ۔ کہ کتنی رقم اُنہیں ادا کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جے ایف ایم سی کے نام پر انہوں نے مقامی غریب لوگوں کے حق کو کرپشن کرکے چترال سے لے کر اسلام آباد تک جائدادیں خریدیں ۔ جبکہ گاؤں کے دیگر لوگ اُسی پسماندگی اور کسمپرسی میں زندگی گزار رہے ہیں ۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر سے مطالبہ کیا ۔ کہ وہ کالاس گاؤں میں کُھلی کچہری لگا کر خود لوگوں سے دریافت کرے ۔ کہ اُنہیں کتنی رقم ادا کی گئی ہیں ، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ میری باتیں اگر جھوٹ ثابت ہوں ۔ تو مجھے سر عام پھانسی پر لٹکایا جائے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔