مادری زبان میں ابتدائی تعلیم

………….محمد شریف شکیب………….
فروغ تعلیم کے لئے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکونے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ مادری زبان میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے والے بچے تعلیمی میدان میں نمایاں نظر آنے کے ساتھ عملی زندگی میں بھی کامیابیاں سمیٹے ہیں۔ چین ، جاپان، روس، جرمنی، فرانس ، ہالینڈ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں بھی بچوں کو ابتدائی تعلیم مادری زبان میں ہی دی جاتی ہے۔ مادری زبان میں سیکھنے کا عمل موثر ہونے کا عملی تجربہ خیبر پختونخوا حکومت نے بھی شروع کیاہے۔محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم خیبر پختونخوا نے بچوں کو مادری زبان میں ابتدائی تعلیم دینے کے قابل ستائش عمل کی ابتداء 2014میں کی۔ پشتو کے علاوہ ہندکو، سرائیکی اور کہوار زبان میں پہلی جماعت کی درسی کتابیں شائع کی گئیں اور اپریل2017سے شروع ہونے والے تعلیمی سال میں مادری زبان کی کتابوں کو نصاب میں شامل کیا گیا۔ مادری زبان کی یہ کتابیں صوبے کے 25اضلاع میں موجود 28ہزار سرکاری سکولوں میں پڑھائی جاتی ہیں۔معیاری درسی کتب کی تیاری ایک محنت طلب اور مشکل کام ہے۔ کہوار زبان کو نصاب میں شامل کرکے حکومت نے صوبے کی تیسری بڑی زبان کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔ کہوار صدیوں پرانی زبان ہے جو چترال کے علاوہ گلگت بلتستان ،سوات کے بالائی علاقوں اور وسطی ایشیاء کے بعض علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ کہوار زبان بولنے والوں کی تعداد پندرہ لاکھ سے زیادہ ہے۔اس زبان میں نہ صرف ادب کے شہ پارے موجود ہیں بلکہ کہوار شاعری کا کسی بھی ہم عصر علاقائی اور قومی زبانوں سے موازنہ کیا جاسکتا ہے۔ اپنی زبان، ادب اور ثقافت سے چترالی قوم کو والہانہ محبت ہے۔ زبان و ادب کے فروغ کے لئے چترال کے علاوہ اندرون اور بیرون ملک بھی انجمنیں اور ادبی تنظییں قائم کی گئی ہیں ۔جب کہوار میں نصابی کتب کی اشاعت کا مرحلہ آیا تو انہی تنظیموں نے رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کیں۔ انجمن ترقی کہوار نے حکومت کو چالیس شخصیات کے نام پیش کئے جن کی کہوار زبان و ادب کے لئے گرانقدر خدمات ہیں۔ان میں ماہرین تعلیم، ماہرین لسانیات، ادباء، شعراء، صحافی، دانشور اور ادبی تنظیموں کے عہدیدار شامل ہیں۔سلیکشن اور نظر ثانی کمیٹیوں میں شامل ان شخصیات نے بڑی عرق ریزی سے اپنے وسیع تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے پہلی جماعت کی کتب شائع کی تھیں۔ اب حکومت دوسری جماعت کے لئے درسی کتاب تیار ی میں مصروف ہے۔ لیکن اس سلسلے میں ٹیکسٹ بک بورڈ نے علاقے کی ادبی تنظیموں، اساتذہ اور سابقہ سلیکشن کمیٹی سے مشاورت کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ اورمن پسند افراد پر مشتمل دو رکنی کمیٹی کے ذریعے درسی کتاب کی تدوین کرائی اور اسی کمیٹی کو کتاب پر نظر ثانی کا کام بھی سونپ دیا۔ جس پر کہوار بولنے والے حلقوں میں تشویش اور غم و غصہ پایا جاتا ہے۔کہوار زبان و ادب کی ترقی کے لئے کام کرنے والی سب سے بڑی تنظیم انجمن ترقی کہوار چترال اور حلقہ پشاور نے ٹیکسٹ بک بورڈ کے آمرانہ فیصلے کے خلاف قانونی کاروائی کا فیصلہ کیا ہے دونوں انجمنوں نے اپنی مشترکہ قرار داد میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، وزیرتعلیم اور سیکرٹری تعلیم سے صورتحال کو فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ درسی کتب بچوں کی کردار سازی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ نصابی کتب کا معیار جتنا بہتر ہوگا۔ نونہالان قوم کا کردار اتنا ہی بلند ہوگا۔ نصابی کتابوں کا براہ راست تعلق قوم کے مستقبل سے ہے ۔اس لئے درسی کتاب کی تدوین کے لئے تجربہ کار لوگوں سے مشاورت اور شبانہ روز محنت کی ضرورت ہے۔ ان کا موقف ہے کہ صوبائی
حکومت اور محکمہ تعلیم ٹیکسٹ بک بورڈ کو پابند بنائیں کہ کہوار زبان کی درسی کتاب کی تیاری میں انجمن ترقی کہوار، محکمہ تعلیم چترال اور سابق سلیکشن کمیٹی کو اعتماد میں لیا جائے اور کتاب پر نظر ثانی کے لئے تجربہ کار ماہرین تعلیم، ناقدین اور دانشوروں پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے۔تاکہ کتاب کی چھپائی شروع ہونے سے قبل اسے معیاری تعلیم کے تقاضوں کے سانچے میں ڈھالا جاسکے۔چونکہ درسی کتاب کا تعلق قوم کے مستقبل ہے اس لئے اسے انا کا مسئلہ بنانے کے بجائے مشاورت، مفاہمت، سوچ بچار اورجانچ پڑتال کے ذریعے تکمیل تک پہنچایا جائے تو اس کے مثبت اثرات کا فوری مشاہدہ کیاجاسکتا ہے۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔