گولین بجلی گھر سے بجلی کی فراہمی کیلئے بروز،گہریت اور ایون کے عوام کا حکومت کو تین دن کے لئے ڈیڈ لائن،مطالبہ منظور نہ ہو نے کی صورت میں چترال پشاورروڈ بلاک کرنے کا اعلان

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) حال ہی میں افتتاح شدہ واپڈا کے گولین گول بجلی گھر سے بجلی کی حصول کے لئے چترال شہر کے نواحی دیہات بروز، گہریت اور ایون کے عوام نے اتوار کے دن سے بروز کے گولدہ کے مقام پر دھرنا شروع کردیاجوکہ تین دن تک جاری رہے گا جبکہ مطالبہ منظور نہ ہونے کی صورت میں 14مارچ کو بدھ کے دن سے چترال پشاور روڈ کو احتجاجاً بلاک کرنے کا فیصلہ کردیا۔ دھرنے سے سابق ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں سید مظفر جان، شیخ الحدیث مولانا حسین احمد، قاری احتشام الحق، حوالدار عبدالرؤف ، مولانا رحمت نعیم شاہ المعروف مولانا روم، ضیاء شاہ، سردار زمان ، ظاہر الدین ، نصرت آزاد، فضل اکبر ، الحاج خورشید علی خان اور دوسروں نے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر شدید افسوس کا اظہا رکیاکہ گولین گول میں بجلی کی زائد مقدار کی دستیابی اور علاقے میں پول اور ٹرانسمیشن لائن کی موجودگی کے باوجود پیسکو اور وفاقی حکومت ان دیہات کو بجلی سے محروم رکھنے پر بضد ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکومت چاہے تو بجلی سے یکسر محروم ان دیہات کو ایک گھنٹے کے اندر اندر بجلی کی فراہمی شروع کی جاسکتی ہے جس کی سابق اور موجودہ وزیر اعظم نے اعلان کیا تھاکہ چترال کے سوفیصد دیہات کو بجلی فراہم کی جائے گی لیکن عملی طور پر چترال کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز سے متصل دیہات بھی بجلی سے محروم ہیں۔ انہوں نے زور دے کرکہاکہ بجلی کے حصول کے لئے ان دیہات کے عوام متحد ومتفق ہیں اور پارٹی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر یہاں پر جمع ہیں اور بجلی حاصل کئے بغیر وہ یہاں سے ہٹنے والے نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم مکمل طور پر پرامن ہیں اور ہمیں کوئی اشتعال بھی دلائے تو ہم اشتعال میں آنے والے نہیں ہیں اور ایسے ہتھکنڈوں کوناکام بنادیں گے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے پاس تین دن ہیں اور اس دوران مطالبہ منظور نہ ہو ا تو تین دن بعد روڈ بلاک شروع کردیں گے مگر یہ بھی پرامن ہوگا۔ اس موقع پر مولانا چترالی نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ سوشل میڈیا کا استعمال دانشمندی سے کریں اور اسے کسی کی کردار کشی کے لئے ہرگز استعمال نہ کریں ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔