چترال کے عوامی حلقوں کا ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں آنکھوں کے ڈاکٹر موجود نہ ہونے پر شدید رد عمل کا اظہار 

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال کے عوامی حلقوں نے طویل عرصے سے ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں آنکھوں کے ڈاکٹر موجود نہ ہونے پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔ اور کہا ہے ۔ کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی طرف سے ہسپتالوں میں اصلاحات اور سہولیات کی فراہمی کے جتنے دعوے کئے جارہے ہیں ۔ حقیقت اس کے بالکل بر عکس ہے ۔ چترال کے کئی دیہات سے آنکھوں کے مریضوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ بہت ہی آفسوس کا مقام ہے ۔ کہ 447352آبادی والے ضلع چترال میں اس وقت آنکھوں کا ایک بھی ڈاکٹر موجود نہیں ہے ، آئی اسپشلسٹ کی موجودگی تو بہت دور بات ہے ۔ انہوں نے اس حوالے سے مقامی نمایندگان کی خاموشی کو بھی باعث تعجب قرار دیتے ہوئے کہا ، کہ آخر یہ ممبران اسمبلی اور ضلع ناظم کس مرض کی دوا ہیں ۔ جو پورے ضلع چترال کیلئے ایک آنکھوں کے ڈاکٹر کا تقر ر کر سکتے ۔ 84کلومیٹر دور پاک افغان بارڈر ارندو سے تعلق رکھنے والے سفید ریش نوروز خان اور 76کلومیٹردور پسماندہ گاؤں آرکاری سے آئے ہوئے میر آباد خان نے کہا ۔ کہ وہ کئی مرتبہ آنکھوں کے علاج کیلئے ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال آئے ۔ لیکن ڈاکٹر موجود نہ ہونے کے باعث ناکام لوٹ رہے ہیں ۔ جبکہ اُن کے پا س اتنے وسائل نہیں ہیں ۔ کہ وہ ضلع سے باہر جا کر اپنا علاج کروا سکیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ جو حکومت ایک آئی اسپشلسٹ چترال میں نہیں رکھ سکتا ۔ اُس کو بلند بانگ دعوے کرنے کا کوئی حق نہیں ۔ اتنی بڑی آبادی کیلئے آئی داکٹروں کی ایک ٹیم ہونی چاہیے ۔ تاکہ آنکھ کے مریضوں کو سہولت مل سکے ۔ لیکن انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے ۔ کہ چترال جیسے ضلع میں لوگ ڈاکٹر کی سہولت سے محروم ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ محکمہ صحت کے ذمہ داروں کو چاہیے کہ صوبائی سطح پر حکام سے رابطہ کرکے علاقے کے لوگوں کی مجبوری گوش گزار کریں اور ڈاکٹر کی تعیناتی کو ممکن بنائیں ۔ لیکن وہ اس پر کوئی توجہ نہیں دیتے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں دیگر مریضوں کو بھی ڈاکٹرز کی عدم دستیابی کا سامنا ہے ۔ اور مریضوں کے جم غفیر کی تشخیص کیلئے ڈاکٹر ز کی تعداد نہایت کم ہے ۔ جس کی وجہ سے بہت مشکلات درپیش ہیں ۔ انہوں نے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں فوری طور پر آنکھوں کے ڈاکٹرز کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔