اپر چترال میں کاغ لشٹ کے مقام پر عالمی یوم شجرکاری کے حوالے سے محکمہ جنگلات اور ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام تقریب کا انعقاد

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) اپر چترال میں کاغ لشٹ کے مقام پر عالمی یوم شجرکاری کے حوالے سے محکمہ جنگلات اور ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں مقررین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ شجر کاری کے ذریعے جنگلات سے کٹے ہوئے درختوں کی کمی کو دور کرکے ماحولیاتی حسن کو بحال کیا جائے گا اور نئی نسل میں اس شعور کو بیدار کیا جائے کہ قدرتی آفات کی بہت ہی صورتوں کو شجرکاری کے ذریعے ہی روکا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر آغا خان ہائیر سیکنڈری سکول ، پامیر سکول بونی اور دوسرے مقامی سکولوں کے طلباء وطالبات نے بڑی تعداد میں شجرکاری میں حصہ لے کر اس دن کے لئے 50ہزار پودے لگانے کی ٹارگٹ پورا کرنے کی سرتوڑ کوشش کی۔ ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ، کمانڈنٹ چترال ٹاسک فورس اور چترال سکاوٹس کرنل معین الدین، ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سودھر، ڈی پی او چترال منصور امان ، ڈی ایف او فارسٹ شوکت فیاض خٹک ،تحصیل ناظم مستوج مولانا محمد یوسف اور دوسروں نے بھی پودے لگائے ۔ ڈی۔ سی چترال نے شجرکاری میں مصروف طلباء وطالبات سے شجرکاری کے بارے میں بات چیت کی اور ان کی ہمت افزائی کی۔ اپنے خطاب میں ڈی۔ سی چترال نے کہاکہ کاغ لشٹ کو ہم ٹورزم اینڈ ایجوکیشن سٹی میں بدل سکتے ہیں جبکہ یہ حقیقت ہے کہ چترال کی معیشت میں ٹورزم ایک اہم جزو ہے جس کے ذریعے معاشی خود کفالت حاصل کی جاسکتی ہے۔ ضلع ناظم نے کہاکہ چترال میں آنے والے چند سال نہایت کھٹن ہیں جوکہ اپنے ساتھ خوفناک چیلنجز بھی لے آئیں گے جن سے نبردازماہونے کے لئے بڑے پیمانے پر شجرکاری ناگزیر ہے اور یہ مہم طالب علموں کی شرکت کے بغیر پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکتا ۔ بیار لوکل سپورٹ آرگنائزیشن نے شجرکاری کے لئے رضاکار فراہم کی جوکہ اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
بعدازاں بونی کے مقام پر ریاستی دور کے ڈاک بنگلے کے احاطے میں پھلدار درختوں کا باغ لگانے کی بھی تقریب منعقد ہوئی جس میں ڈی سی، کمانڈنٹ چترال ٹاسک فورس، ڈی پی او، ایڈیشنل ڈی۔سی منہاس الدین، ڈی او فنانس محمد حیات شاہ، ڈی ای او احسان الحق ، ایس ڈی او سی اینڈ ڈبلیو طارق احمد،صدر چترال پریس کلب ظہیر الدین اور دوسروں نے ایک ایک پودے لگائے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔