چترال میں کام کرنے والے این جی اوزترقیاتی کاموں میں مقامی اسٹیک ہولڈروں کو نظر انداز کرنے سے بازرہیں۔مغفرت شاہ

چترال (شہریار بیگ سے) ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ نے چترال میں کام کرنے والے این جی اوز پرزور دیا ہے کہ وہ ترقیاتی کاموں میں مقامی اسٹیک ہولڈروں کو نظر انداز کرنے اور اپنی من مانی جاری رکھنے سے باز رہیں تاکہ اس پسماندہ علاقے کے نام پر آنے والی ڈونر ایجنسیوں کے فنڈز درست سمت میں استعمال ہوں اور یہاں سے پسماندگی اور غر بت کا خاتمہ ہوسکے ۔ا نہوں نے جمعرات کے روز چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں ڈیزاسٹر سے تباہ شدہ انفراسٹرکچرز کی بحالی کے لئے ایک این جی اوکی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر افسوس اور تشویش کا اظہارکیاکہ ضلعے کے تمام یونین کونسلوں میں عوام کے نمائندے لوکل سپورٹ آرگنائزیشن موجود ہیں اور ویلج ناظمین بھی عوام ہی کے ووٹوں سے منتخب شدہ ہیں لیکن این جی اوز ان کو مسلسل بائی پاس کررہے ہیں جس سے پروگرام کی شفافیت پر سوالات اُٹھ رہے ہیں۔ اس موقع پر غیر سرکاری تنظیم کے ذمہ داران احسان قادر اور کامران زیب نے پریزنٹیشن میں اپنی کارکردگی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہمارا ادرہ فیزI کے مکمل ہونے کے بعد فیزII پر کام شروع کر دیا ہے۔چونکہ ضلع چترال صوبہ KPKکا سب سے بڑا ضلع ہے۔ چترال کے سات یونین کونسلوں کوشٹ،اویر،یارخون،کریم آباد،شوغور،لٹکوہ اورا یون کو پروگرام میں شامل کئے گئے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ 411بچوں اور بچیوں کو مختلف شعبوں میں فنی تربیت دی جائیگی تاکہ وہ اپنے خاندان کے کفالت کر سکیں۔ماحولیاتی تحفظ کے لئے زرعی شجر کاری کے حوالے 40ہزار پودے لگائے جائیں گے۔سیلاب اور زلزلہ متاثریں کے لئے شلٹرز ،حفاظتی پشتیں اور کیلاش ویلی میں ہائجین ٹرننگ دی گئی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ موسم کی تبدیلی اور گرین گیسس نے کرہ ارض کو بری طرح متااثر کر دیا ہے قدرتی آفات پاکستان میں روز کا معمول بن چکے ہیں اس لئے وقت کا تقاضا ہے کہ ہم جدید ٹکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے قدر تی آفات سے بچاؤ کے حوالے سے حکمت عملی بناسکیں۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔