گردگان بر گمبد

……..عنایت اللہ اسیر……

رات کو چمن بارڈر پر افغانستان سے ٹرکوں اور بسوں کا قطاراندر قطار پاکستان میں تجارتی سامان لاتے لے جاتے دیکھ کراورافغان شھریوں کو انتہائی مہذب طریقے سے خواتین اورمرد حضرات کو الگ الگ آتے جاتے دیکھ کر افغانستان اور پاکستان کے مسلم ملک ہونے کے ناطے برادر ملک کی تصویر نظرآرہی تھی اور چترال کے جغرافیائی اہمیت سے تا حال پاکستان کے کوئی فایدہ نہ لینے کا نہایت افسوس ہوا حالانکہ بہتریں پرامن علاقہ بدخشان سے چترال کی ایک راستے پیدل گھوڑوں خچروں گدھون کے آنے جانے کے راستے اور ایک ٹرک ایبل راستہ چترال گرم چشمہ دو راہ زیباک فیض آباد اور اشکشیم تاجکستان معمولی مرمت سے سیاحت اور تجارت کے لیے قابل استعمال حالت میں موجود ہے اور ارندو سے پورے صوبہ نورستان اور وادی کنڑ جلال اباد تک تجارت اور سیاحت کے فروغ کے لیے سال بھر قابل استعمال حالت میں بے فایدہ پڑا ہےجبکہ چمن سے نوا پاس تک تمام زمینی راستے رات دن ہر قسم کی ٹریفک تجارت اور سیاحت کے اور خاص کر بیماروں کےعلاج معالجے کے لیے آنے جانے والوں اور رشتہ داروں کےآنے جانے کے لیے باعزت اورمحفوظ طریقے سے کھلے ہیں اور ٹکس کی صورت میں کثیر زرے مبادلہ کمارہے ہیں
چترال انتہائی پرامن علا قہ اور پاکستان کا منظم ضلع ہےاور یہاں پاک آرمی کے مستعد نوجوان ہر بارڈر پررات دن ڈیوٹی پر موجود ہیں اور ہر قسم کی صورتحال سے بہترین طریقے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں پھر چترال لیویز بارڈر کنٹرول کے کے لیے ساتھ ساتھ موجود اور چترال پولیس کے تیز تیار ہوشیار نوجوان ہرچوکی میں رات دن مستعد اورموجود ان تمام سیکیرٹی اداروں کی موجودگی میں بہترین سیکیورٹی کے بارڈر مینیجمنٹ اور انتظامات کیے جاسکتے ہیں اور ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اورسویل انتظامیہ آپس میں کوارڈینیشن سےارندو گبوردوراہ پاس جیپ اور ٹرک ایبل روڈز کو جائزتجارت اورسیاحت اوربیماروں اوررشتہ داروں کی آمد ورفت رات دن سال بھر جاری رکھا جاسکتا ہے جس سے ضلعی حکومت صوبائی حکومت اور مرکزی حکومت کثیرزرمبادلہ ماہانہ کما سکتے ہیں اورکسٹم کا محکمہ اس سلسلے میں پہلے بھی بندوبست کی تھی ضلع انتظامیہ ,ضلعی حکومت اور پاک آرمی اور چترال پولیس اس سلسلے میں ان کا معاون نہیں رہا اور کسٹم چیک پوسٹ صرف ارندو اور میرکھنی میں الگ الگ انے والوں کے لیے ارندو میں سکاوٹس چک پوسٹ کے ساتھ اور جانے والوں کے لیے صرف میرکھنی میں چترال سکاوٹس کے چیک پوسٹ کے ساتھ ہی کسٹم پوسٹ نصب کرکے مکمل کوارڈینیشن سے بہ طریقہ احسن چلایا جا سکتا ہےوزٹ ویزہ برائے تجارت سیاحت وعلاج کا اختیار ڈسٹرک گورنمنٹ کی سفارش ہر چترال ڈی سی آفس فیس لیکر جاری کرےاس کام میں جلدی کیجاے اتنا ہی حکومت کے لیے فائدہ مند ہوگا اوراس طریقے سےتاجکستان اور فیض آباد بدخشان اور وادی کنڑ سے ٹرک جیب بسیں لواری ٹنل سے بھی پشاور راولپنڈی لاہور کے لیے چلینگے اور ٹول ٹیکس لواری پر حاصل کرنے کا سلسلہ شروع ہوگا اوراس پراربوں روپیے کےاخراجات کی واپسی شروع ہوگی
ہاتھی کے کان میں لمبے تان کر سوئے ہوئے حکمرانوں کے تنخوادارافسران کو کثیر زرمبادلہ کمانے کے جائز مناسب محفوظ راستے کھولنے سے ان کے ارام میں خلل آجائےگا

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔