ممتاز ادیب و شاعر ، محقق و مصنف مولا نگاہ نگاہ ؔ مرحوم کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس انجمن ترقی کھوار چترال کے زیر اہتمام منعقد

چترال ( محکم الدین ) چترال کے ممتاز ادیب و شاعر ، محقق و مصنف مولا نگاہ نگاہ ؔ مرحوم کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس انجمن ترقی کھوار چترال کے زیر اہتمام ضلع کونسل ہال چترال میں گذشتہ روز منعقد ہوا ۔ جس میں امریکہ میں گذشتہ کئی سالوں سے رہائش پذیر ایون چترال کے مایا ناز شاعر و ادیب صالح نظام صالح ؔ مہمان خصوصی اور معروف ادبی شخصیت اقبال حیات صدر محفل تھے ۔ جبکہ دیگر مہمانوں میں ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ؔ ، مرحوم کے بھائی زار عجم لال و غیرہ شامل تھے ۔ نظامت کے فرائض صلاح الدین صالح نے انجام دی ۔ تعزیتی ریفرنس میں ضلع بھر سے شعراء و اُدباء اور مرحوم سے عقیدت رکھنے والوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ یہ اپنی نوعیت کا چترال میں طویل ترین تعزیتی ریفرنس تھا ۔ جو باوجود شدید سردی کے پانچ گھنٹے تک جاری رہا ۔جو کہ ادباء و شعراء کی مرحوم کے ساتھ دلی محبت اور عقیدت کی عکاس تھی ۔ ممتاز دانشور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ؔ نے اپنے مقالے میں مولانگاہ نگاہ ؔ کی حالات زندگی،بطور اُستاد و آفیسر اُن کی علمی خدمات اور کھوار ادب و ثقافت کے حوالے سے اُن کی تحریری اور تحقیقی خدمات پر روشنی ڈالی اور کہا ۔ کہ نگاہ مرحوم کی زندگی ادبی کاموں سے بھر پور تھی ، اسی بنیاد پر نام پیدا کیا ۔ اور شاعری اور نثرمیں کھو تہذیب و ثقافت کا بھر پور رنگ جمایا ۔جبکہ مولانا نقیب اللہ رازیؔ نے اُن کے ساتھ مختلف مواقع پر ادبی سفر کی روداد بیان کرتے ہوئے اُسے ایک شفیق ،اور محبت سے سرشار اُستاد اور دوست کے طور پر پیش کیا ۔ اور کھوار گرامر و کھوار نصاب سازی میں اُن کے تحقیقی کام اور رہنمائی کی تعریف کی ۔ محمد عرفان عرفانؔ نے طنزو مزاح نگاری ، مزاح گوئی ، دیوان سیار کو عام فہم بنانے کیلئے اُن کی کاوش اور ذاکر محمد زخمی ؔ نے کھو ثقافت کے تحفظ ، معاشرتی ناہمواریوں جیسے عوامل سے متعلق اُن کی شعری اور نثری خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے اُنہیں خراج عقیدت پیش کیا ۔ علاء الدین عُرفی نے بطور اُستاد اُن کی شخصیت کو مثالی قرار دیا ۔ توساجداللہ ایڈوکیٹ اور عبدالولی ایڈوکیٹ نے مرحوم کو ہمہ جہت شخصیت قرار دیتے ہوئے زندگی کے ہر میدان کے رموز سے متعلق اُن کی معلومات کو کھوار زبان و ادب اور کھو معاشرے کو زندہ جاوید رکھنے کیلئے ایک عظیم تحفہ قرار دیا ۔ جو اشعار اور دیگر تصانیف کی صورت میں محفوظ ہیں ۔ ظفر اللہ پرواز نے گاؤں سے اُبھر کر ضلع چترال اور ضلع سے باہر اپنی ادبی و ثقافتی و علمی شناخت بنانے والا باکمال شخصیت اور مولانا گلاب الدین نے اُن کی وفات کو علم کا باب بند ہونے سے تشبیہ دی ۔ فرید احمد رضا نے اُسے ایک ایسا با وصف ادیب قرار دیا ۔ جو اپنے سے زیادہ دوسروں کے مسودات کی چھپائی ،ترتیب و تدوین اور تصحیح میں مدد دے کر خوشی محسوس کرتے تھے ۔ مولانا سلامت اللہ نے اُنہیں حقیقی مرد کوہستانی قرار دیا ،جو ہندوکش کے دامن میں بودو باش رکھنے والی کھو قوم کی تہذیب وثقافت سے بھی بخوبی آگاہ تھے ۔ اور اس ثقافت کو زیب قرطاس لاکر محفوظ رکھنے کیلئے زندگی بھر جتن کئے ۔ آج سوشل میڈیا میں اُ ن کے افکار سے متعلق تبصرے اس بات کی علامت ہیں ۔ کہ مولا نگا ہ مرحوم کھوار ادب کے بے بہا سرمایہ تھے ۔ زار عجم لال نے کہا ۔ کہ مرحوم میرے بھائی ہونے کے ساتھ ساتھ میرے گہرے دوست تھے ۔ اُن کی وفات سے جو صدمہ پہنچا ہے ۔ وہ ناقابل بیان ہے تاہم آج اُن کی یاد میں منعقدہ اس محفل کو دیکھ کر میرا حوصلہ دوبارہ بڑھا ہے ۔ مولا نگاہ نگاہ کے فرزند ارجمند پروفیسر ظہورالحق دانش ؔ نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ۔ کہ میرے لئے کسی بھی ادارے میں اپنے والد مولا نگاہ کا نام لینا ہی اپنے کام کی انجام دہی کیلئے کافی ہوتا تھا ۔ اُن کے تعارف سے میری شناخت ہوتی تھی ۔ اور اُن کی حیات مجھے طاقت مہیا کرتی تھی ۔انہوں نے مرحوم کے کتاب کی اشاعت پر مولانا نقیب اللہ رازی ؔ کا شکریہ ادا کیا ۔اور کہا ،کہ اُن کے والد کے قلمی نسخہ جات اور مسودات محفوظ ہیں ۔ جوگیارہ مختلف کتابوں کی صورت میں چھا پے جا سکتے ہیں ۔ تعزیتی ریفرنس کے دوران محمد شریف عروج ؔ ، عنایت اللہ اسیر ؔ ،صوبیدار ( ر) شاہ عالم ، اقرار الدین خسروؔ ، مصباح شا ہ صباح ؔ نے مرثیہ پڑھ کر مرحوم سے عقیدت کا اظہار کیا ۔ جبکہ اس دوران مرحوم کی زندگی میں محفوظ کئے گئے ویڈیو کلپ بھی دیکھائے گئے ۔ مہمان خصوصی صالح نظام صالح ؔ نے اپنے خطاب میں کہا ۔ کہ موت حقیقت ہے ۔لیکن بعض افراد کی حیات میں پوری قوم کی زندگی ہوتی ہے ۔ مولانگا نگاہ بھی ایسی ہی شخصیت تھے ۔ ان کی کمی کو شعرو ادب اورو ثقافت کے میدان میں ہمیشہ محسوس کیا جاتا رہے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ کھو ادب و ثقافت پر ہونے والی یلغار کو روکنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے ۔ ورنہ یہ ہاتھوں سے نکل جائے گا ۔صدر محفل اقبال حیات نے مرحوم مولا نگاہ کوشاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور کہا ، کہ میری خوش قسمتی ہے ۔ کہ وفات سے پہلے مجھے اُن کی عیادت اور گفت وشنید کا موقع ملا ۔ اُنہوں نے اس موقع پر ایک مناجات بھی پیش کی ۔ پروگرام کے دوران ذاکر محمد زخمیؔ اور عبد الولی خان عابدؔ ایڈوکیٹ نے اس بات پر نہایت افسوس کا اظہار کیا ۔ کہ مولا نگاہ نگاہ کی وفات کے موقع پر اطلاع کے باوجود پشاور میں چترالی طلباء نے رقص و سرود کی محفل منعقد کی ۔ جو چترال کے شعراء و اُدباء اور مرحوم کے پسماندگان کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے ۔ پروگرام کے اختتام پر صدر انجمن ترقی کھوار شہزادہ تنویر الملک نے تما م شُرکاء کا شکریہ ادا کیا ۔ کہ تعزیتی ریفرنس میں بھر پور شرکت کرکے اپنی عقیدت کا اظہار کیا ۔ ریفرنس کے اختتام پر اُن کی ایصال ثواب کیلئے دُعا کی گئی ۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔