بل گیٹس کی قابل تقلید مثال

………….محمد شریف شکیب……………

مائیکروسافٹ کے بانی اور دنیا کے امیر ترین شخص بل گیٹس نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے جتنی دولت کمائی ۔وہ اس کے مستحق نہیں تھے۔ ان کی کمائی میں قسمت اور مناسب وقت کے علاوہ ان کے لئے کام کرنے والوں کی محنت کا بڑا ہاتھ ہے ۔ بل گیٹس نے انکشاف کیا کہ وہ اپنے بچوں کا حصہ الگ کرکے باقی دولت فلاحی کاموں کے لئے وقف کریں گے۔ویلیم ہینری گیٹس 28اکتوبر1955کو واشنگٹن میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد وکیل اور والدہ بینک میں ملازمت کرتی تھی۔ تیرہ سال کی عمر میں گیٹس نے لیک سائیڈ سکول اور 1973میں ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا۔ ریاضی اور کمپیوٹر سائنس کے مضامین چنے۔ تاہم کمپیوٹر سافٹ وئیر سے انہیں گہری دلچسپی تھی۔ 1976میں مائیکروسافٹ کمپنی کی بنیاد رکھی تھی۔ 1980میں دنیا کی سب سے بڑی کمپیوٹر کمپنی آئی بی ایم نے ان کے سافٹ وئیر کو اپنایا ۔اس کے بعد بل گیٹس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور دن رات اپنے کام میں لگا رہا۔ 1990میں بل گیٹس نے مائیکروسافٹ کا پہلا ونڈو ورژن متعارف کرایا۔ پانچ سال بعد ونڈو 95مارکیٹ میں روشناس کرایا۔ اس کے بعد ونڈو 2000، ایکس پی اور ویسٹا کے ذریعے کمپیوٹر کی دنیا میں دھوم مچا دی۔ بل گیٹس نے 1992میں ملنڈا فرینچ سے شادی کرلی۔ ان کے تین بچے جنیفر، روری اور فوبی ہیں۔ انہوں نے اپنی بیگم کے ساتھ بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاونڈیشن کی بنیاد رکھی اور دنیا بھر میں معیاری تعلیم کے فروغ اور زندگی کے ان شعبوں پر توجہ مرکوز کردی جنہیں حکومتیں عام طور پرنظر انداز کرتی ہیں۔ اب تک یہ مخیر میاں بیوی انسانیت کی فلاح و بہبود کے مختلف منصوبوں پر 28ارب ڈالر خرچ کرچکے ہیں جن میں سے 8ارب ڈالر پولیو کے خاتمے اور صحت کی سہولیات بہتر بنانے پر خرچ کئے جاچکے ہیں۔ بل گیٹس کے اثاثوں کی مالیت 84ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔بل گیٹس کا کہنا ہے کہ’’ ان کی نظر میں دولت کی اس وقت تک کوئی اہمیت نہیں جب تک اسے غریب اور مستحق لوگوں کی بہبود پر خرچ نہ کی جائے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کا تعلق کسی خاص مذہب سے نہیں۔ ان کا مذہب انسانیت ہے جس کی فلاح کے لئے کام کرکے وہ اطمینان محسوس کرتے ہیں‘‘۔بل گیٹس دنیا بھر میں پولیو کے مرض پر قابو پانے اور غربت کے خاتمے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ان کی کوششوں، مالی امداد اور تعاون سے ہزاروں انسانوں کی زندگیاں بچ گئی ہیں۔ لاکھوں افراد کو باعزت روزگار ملا ہوا ہے۔ اپنی دولت کی تقسیم کے بعد وہ اربوں ڈالر انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے وقف کریں گے۔ مائیکروسافٹ کے مالک کی یہ انسان دوستی پوری دنیا کے لئے قابل تقلید ہے۔ انسانی عمل سے فلاح و بہبود اور دوسروں کے لئے درد رکھنے کے اقدار کو الگ کیا جائے تو انسان اور جانور میں کوئی فرق باقی نہیں رہتا۔ انسانیت کا بنیادی فلسفہ ہی خدمت خلق ہے۔ بل گیٹس عیسائیوں، یہودیوں، ہندووں، سکھوں، مسلمانوں ، بدھ مت کے ماننے والوں اور لادین لوگوں کی بلاامتیاز خدمت پر یقین رکھتے ہیں۔ دین، نظریہ ، مسلک ،فرقہ اور اپنا نام ہم پیدائش کے وقت اختیار نہیں کرتے ۔بلکہ اپنے خاندان، قوم اور برادری کی پیروی میں اختیار کرتے ہیں اور پھر پوری زندگی ان کا دفاع کرتے رہتے ہیں۔مولانا الطاف حسین حالی کہتے ہیں کہ انسانیت کا سبق اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں یہ بتایا ہے کہ دنیا کے سارے انسان اللہ تعالیٰ کے کنبے کے افراد ہیں۔خالق کائنات صرف مسلمانوں کا خالق نہیں۔ اللہ کی وحدانیت کا اعتراف اور انکار کرنے والوں کو بھی انہوں نے ہی پیدا کیا ہے۔ ان کے اعمال کا حساب بھی وہی ان سے لیں گے ان کے نیک اعمال کا اجر اور بد اعمال کی سزا بھی وہی دیں گے۔ اللہ تعالیٰ کے نیزدیک وہی انسان معتبر ہے جو ان کی مخلوق سے پیار کرے ۔ان کی مدد اور خبرگیری کرے۔ یہی عبادت بھی ، دین بھی اور ایمان بھی ہے کہ مخلوق خدا کے ساتھ پیار، محبت اور ہمدردی کا رشتہ قائم کیاجائے۔ ہم دوسروں کی معیوب اور بُری عادتوں کو تو فوری اپنا لیتے ہیں لیکن ان کی اچھی باتوں، روایات اور کاموں کی تقلید کرنا اپنی شان کے منافی سمجھتے ہیں۔ ہمارے اردگرد سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں لاکھوں دولت مند لوگ ہیں۔ان کی ساری زندگی اپنے بچوں ، ان کے بچوں اور پھر ان کی آٹھ دس پشتوں کے لئے دولت جمع کرنے میں صرف ہوتی ہے۔ دین اسلام نے دولت کے ارتکاز کو خرابیوں کی جڑ قرار دیا ہے ۔اگر اسی دولت کا کچھ حصہ مخلوق خدا کی خبرگیری پر خرچ کیا جائے تب ہی ایک فلاحی معاشرہ وجود میں آسکتا ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔