حکومتی اختیار کو ذمہ داری کے ساتھ غریب اور لاچار لوگوں کو ریلیف دینے کے لئے استعمال کیا جائے گاوزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

پشاور(چترال ایکسپریس)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ سیاست اور سیاسی جدوجہد معاشرے کے غریب طبقے کو اُٹھانا ، حقدار کو حق دینا اور اس کا مقصد ، معاشرے میں عدل و انصاف پر مبنی نظام قائم کرنا، غریبوں کے دکھوں کا مداوا کرنا اور پورے معاشرے اور قوم کے کاز کو آگے بڑھانا ہے ۔ صوبے اور ملک کی موجودہ صورتحال اور فاٹا کے انضمام کے تناظر میں متعدد مشکلات اور چیلنجز کا سامنا ہے ۔ صوبائی حکومت میرٹ اور شفافیت پر سمجھوتہ نہیں کرے گی ۔ حق و انصاف کا بول بالا ہو گا ۔ حکمرانی کے شفاف نظام کے ذریعے لوگوں کے حقوق و اگزار کئے جائیں گے ۔ قوم کو چیلنجز اور مشکلات سے نکالنے کیلئے حکمت سے کام لیا جائے گا ۔ عمران خان نے ملک میں مثبت سیاست کی بنیاد رکھی ۔ حکومتی اختیار کو ذمہ داری کے ساتھ غریب اور لاچار لوگوں کو ریلیف دینے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔وہ آج یہاں وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں انصاف یوتھ فیڈریش کے 150 رکنی وفد سے خطاب کررہے تھے ۔ وزیرزراعت و لائیو سٹاک محب اﷲبھی اس موقع پر موجود تھے جبکہ آئی ایس ایف کے سابقہ صدر مینہ خان ، ڈسٹرکٹ پشاو ر کے صدر اشفاق مروت، علامہ اقبال داورڑ اور آئی ایس ایف کے دیگر سرکردہ رہنماوں نے بھی خطاب کیا ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ماضی کی سیاست خود غرضی اور لالچ پر مبنی تھی انفرادی مفادات کو اجتماعی مفادات پر ترجیح دی جا تی رہی ۔ سیاست کاروبا ر بن چکا تھا۔ غریب پستہ رہا اور امیر اور بااختیار لوگ پورے حکمرانی کے نظام کو مفلوج کر چکے تھے ۔ ادارے ان مراعات یافتہ طبقے کے مفادات کا نگہبان تھے ۔ غریب کا کوئی پرسان حال نہیں تھا اور غریب کے حقوق کا ڈھنڈ ڈور پیٹتے ہوئے حکمرانوں نے غلط حکمرانی کو فروغ دیا جس سے معاشرہ ابتری کی طرف چلا گیا ۔ عدل و انصاف کا نام و نشان مٹ چکا تھا ایسے میں عمران خان نے ایک طویل اور صبر آزما جدوجہد کی ۔ یہ سیاسی جدوجہد ملک کے طول و عرض میں پھیلی غریب اور نوجوانوں نے ملک کی بقاء کیلئے عمران خان کا ساتھ دیا اور اب غریب لاچار ، مایوس اور محروم طبقوں کے حقوق اور ریلیف کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ عمران خان سے جب بھی ملاقات ہوتی ہے وہ غریب کیلئے کام کرنے کی ہدایت کرتے ہیں۔ ہم ایک ایسا معاشرہ بنانے کیلئے کوشاں ہیں جس میں عدل و انصاف اور حقوق کا تحفظ ایک خود کار سسٹم کے ذریعے محفوظ ہو ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں حکومت کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے اور فاٹا کی صوبے میں انضمام کی وجہ سے صوبے کو مختلف قسم کی مشکلات اور چیلنجز درپیش ہیں ۔ ہمیں مالی مشکلات کا بھی سامان ہے جو سابقہ حکمرانوں کی غلط حکمرانی کی وجہ سے ہمیں وراثت میں ملیں اور پڑوسی دشمن کی وجہ سے ہمیں مسلسل ٹینشن کا سامنا ہے ۔ہماری پاک فو ج اور قوم کے حوصلے بلند ہیں، یہ ساری مشکلات ہمارے لئے نئے نہیں ، ماضی میں بھی ہم نے مشکل صورتحال کا سامنا کیا اور ملک وقوم کے دشمنوں کو شکست دی اپنی ریزلینس ثابت کی اور دشمن کو اپنی ناقابل تسخیر ہونے کا پیغام دیا اور ایک بار پھر ہمیں للکارنے والے ریت میں سر رکھ کر واویلا کر رہا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ حکمرانی کے پورے عمل میں میرٹ اور شفافیت کا عنصر نمایاں ہو گا۔ اختیارات کو ذمہ داری سے استعمال کرنے کی روایت ڈال چکے ہیں ۔ حق و انصاف کا بول بالا کر رہے ہیں ۔ ایک ایسے معاشرے کی تشکیل چاہتے ہیں جس میں کوئی مراعات یافتہ طبقہ غریبوں کی مشکلات پر سیاست نہ کرسکے اور نہ غریبوں کا استحصال ہو ۔ ہمیں مشکل صورتحال سے نکلنے کیلئے حکمت و دانش کی ضرورت ہے ۔ ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہیں تلاش کر لی ہیں ۔ عمران خان نے سٹیٹس کو کی قوتوں کو لگام لگا دی ہے ہم پروپیگنڈے اور منفی سیاست کو دفن کرکے چھوڑیں گے ۔ ریلیف دینا ہمارا فرض ہے ۔ یہی ہمارے منشور اور پورے سیاسی جدوجہد کا محور ہے ۔انہوں نے آئی ایس ایف کی نمایاں کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ہمیں اپنی یوتھ پر ناز ہے ۔ ہماری یوتھ نے عشروں کے اُن دیواروں میں شگاف کر دیا ہے جو مراعات یافتہ اور سٹیٹس کو کی قوتوں نے اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے تعمیر کئے تھے ۔ انہوں نے نوجوانوں سے کہاکہ وہ مثبت سیاست کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز رکھیں ۔ آپ کے والدین اپنے وسائل کو آ پ کی کامیابی پر خرچ کر تے ہیں کیونکہ آپ کی کامیابی ملک و ملت کی اجتماعی مستقبل اور منزل ہے ۔ نوجوان نسل کو سسٹم میں پورا حصہ ملے گا اور یہ پورا عمل شفاف ، غیر جانبدار اور اہلیت کی بنیاد پر ہو گا۔ ہماری خواہش ہے کہ دُکھ اور تکالیف برداشت کرنے والوں کے زخموں پر مرہم رکھیں ۔ میں خود پاٹا سے ہوں اور فاٹا کے لوگوں کے مسائل ، دُکھ اور درد اور تکالیف سمجھتا ہوں۔ وزیراعظم وقتاً فوقتاً مجھے عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور مشکلات کا تدارک اور خاتمے کی ہدایت کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ نوجوان نسل کو حکمرانی کے پورے عمل میں اُن کی اہلیت کے مطابق حصہ دیا جائے گا۔ یونیورسٹی کے واقعہ کی رپورٹ پہنچ چکی ہے اس کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد میرٹ اور انصاف پر فیصلہ کروں گا۔ گورنمنٹ کالج کے مسائل کا حل نکالیں گے ، میرٹ اور شفافیت ہمارے منشور کا حصہ ہے اور حقدار کو حق دے کر رہیں گے تاکہ وہ طویل اور صبر آزما جدوجہد جو سماجی ناانصافی کرپشن کے خلاف شروع کی گئی تھی اس کو کامیاب کیا جا سکے ۔ وزیراعلیٰ نے آخر میں پی ایس ایف کے عہدیداروں کو سر ٹیفکیٹ دیئے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔