ایم پی اے وزیر زادہ کادنین میں آگ لگنے سے دکانداروں کو پہنچنے والے نقصانات پر انتہائی افسوس کا اظہار

چترال ( محکم الدین ) اقلیتی رکن اسمبلی خیبر پختونخوا وزیر زادہ نے چترال دنین میں گذشتہ روز آگ لگنے سے دکانداروں کو پہنچنے والے نقصانات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ پشاور سے ٹیلیفون پر انہوں نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ متاثرہ دکانداروں سے میری بھر پورہمدردی ہے ۔ کیونکہ یہ نقصان ایک دو دکانوں کا نہیں ۔ بلکہ ان دکانوں کی آمدنی سے پلنے والے کئی افراد کا ہے ہے ۔ جو اب ان سے چھن گیا ہے ۔ اور ایک کاروبار کو سٹبلشٹ کرنے میں برسوں کی محنت شاقہ اور سرمایہ شامل ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ بدقسمتی سے ریلیف ایکٹ میں آگ کے متاثرین کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ متاثرین حکومتی امداد سے محروم رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ اس حوالے سے اسمبلی میں قرار داد لاکر اسے منظور کرنے کے بعد ہی ان متاثرین کی مدد کی جاسکتی ہے ۔ اور ہم اس سلسلے میں بھر پور کوشش کر رہے ہیں ۔ اور انشااللہ اس قرارداد کو منظورکرکے ہم متاثرین کی مدد کرنے کے قابل ہو جائیں گے ۔ انہوں نے چترال میں حالیہ چند دنوں کے اندر یکے بعد دیگرے آگ لگنے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی ۔ کہ گولین بجلی گھر کی فل پاور بجلی آنے کے بعد یہ ضروری ہو گیا ہے ۔ کہ شارٹ سرکٹ سے لگنے والی آگ کے حادثات سے بچنے کیلئے گھروں اور دکانوں کے بجلی لائن چیک کئے جائیں ۔ اور اگرممکن ہو سکے ۔ تو نئی وائرنگ کی جائے ۔ تاکہ جانی اور مالی نقصانات سے بچا جاسکے ۔ وزیر زادہ نے ریسکیو 1122 میں بعض غیر مقامی افراد کی بھرتی سے متعلق باتوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ چترال میں ریسکیو 1122کے غیر مقامی افراد چترال کے نام پر بھرتی نہیں کئے گئے ۔ بلکہ یہ دیگر اضلاع کے نام پر بھرتی شدہ اہلکار ہیں ۔ جنہیں عارضی طور پر چترال میں تعینات کیا گیا ہے ۔ چترال ریسکیو 1122 کیلئے چترال ہی کے جوان بھرتی کئے جائیں گے ۔ اس حوالے سے بھرتی کئے جانے والے ملازمین کے کنٹریکٹ اور مستقل کرنے کا مسلہ حکومتی سطح پر زیر بحث تھا ۔ جو کہ حل کر لیا گیا ہے۔اور اس کی سمری چیف منسٹر کو پیش کی گئی ہے ۔ جہاں سے منظوری کے بعد بھرتی کا عمل شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے متاثرین کی ہر ممکن امداد کرنے کی یقین دھانی کی ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔