صدا بصحرا ……مسلمانوں کا اعزاز

متحدہ عرب امارات (UAE)کے وزیر خارجہ کا بیان پاکستانی اخبارات میں دوکالمی اور تین کالمی سُر خیوں کے ساتھ شائع ہوا ہے ایک دولت مند اسلامی ملک کے وزیر خارجہ نے اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی کے وزارتی کو نسل کے چھیالیسویں اجلاس کے اختتام پر ایک ہنگامی پریس کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوئے 100 سے زیادہ اخبارات ، ٹیلی وژن ، ریڈیو اور نیوز چینلوں ، ایجنسیوں کے نمائندوں کو بتایا کہ او آئی سی کے اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ ششما سوراج کی شرکت سے ہمارا سر فخر کے ساتھ بلند ہوا ہے سربراہی اجلاس سے پہلے بھارت کو او آئی سی کی رکنیت دی جائیگی اور بھارت کا او آئی سی میں شامل ہونا ہمارے لئے بڑے اعزاز کی بات ہو گی مسلمانوں کا یہ اعزاز اخبار والوں کوعجیب لگا ایک اخبار نویس نے سوال کیا کہ پھر او آئی سی کا کیا نام رکھا جائے گا ؟یہ اسلامی ملکو ں کی تنظیم تو نہیں رہے گی مگر ایسے سوالات کی کوئی اہمیت نہیں ایسے معاملات میں سوال نہ اُٹھا نا ہی بہتر ہے اسلامی ملکوں کی تنظیم (OIC)کا نام آنے کے بعد اخباری حلقوں کے ساتھ ساتھ عوام وخواص بھی یہ بات بھول جاتے ہیں کہ اسلامی ملکوں کی تنظیم کو 1990ء میں دفنایا گیاتھا اس کا فاتحہ بھی پڑھا گیا تھا اس تنظیم کی موت کو 28سال ہوچکے ہیں بعض محققین کا دعویٰ ہے کہ او آئی سی کا کنٹرول 1979ء میں اُس وقت غیر مسلم ملکوں کے ہاتھوں میں چلا گیاجب افغانستان میں جمہوری انقلاب آیا اور افغان عوام کی حکومت قائم ہوئی غیر مسلم طاقتوں نے افغان عوام کے خلاف او آئی سی کے چار سربراہ اجلاس بلا ئے اور 8 سالوں میں کم از کم 20 دفعہ قر ار دادوں کے ذریعے افغانستان میں جمہو ری حکومت کے خلاف یو رپ اور امریکہ کی مدا خلت کو جا ئز قرار دیا اس کے بعد افغانستان تباہ ہوا غیر مسلموں نے سعو دی عر ب اور متحد ہ عر ب امارات سمیت 7 اسلامی ملکوں کے اندرفوجی اڈے اور چھا ؤ نیاں حاصل کر کے اپنی فوجیں اتاریں اس سو دا بازی کو دفاعی معا ہد ے کا نام دے کر او آئی سی نے اس پر مہر تصدیق ثبت کر دی غیر مسلم افواج کے اڈوں کے خلاف ایک بھی قر ار داد منظور نہیں ہو ئی حا لانکہ یہ ایسا ہی معا ہد ہ تھا جیسا کہ افغان حکومت اور سویت یونین کے درمیان 1979 میں دفاعی معا ہد ہ ہو ا تھا او آئی سی ، یور پ اور امریکہ افغان حکومت کے دفاعی معا ہد ے کو نہیں مانتے تھے عر ب ملکوں کے ساتھ اسی نوعیت کا معا ہد ہ کر کے اپنی فوجیں اتارنے میں انہیں کوئی دقت محسوس نہیں ہوئی اور کوئی قبا حت نظر نہیں آئی یہ کوئی لمبی چوڑی تاریخ نہیں ہے ماضی قریب کا واقعہ ہے اس واقعے کے کروڑوں عینی شاہد ین زندہ سلامت ہیں اور گوا ہی دے رہے ہیں چنا نچہ او آئی سی کی طبعی موت اُس وقت واقع ہو ئی جب 7 دولت مند اسلامی ملکوں میں غیر مسلموں کو فوجی اڈے اور چھا و نیاں دی گئیں اس لئے بھارت کو او آئی سی کی رکنیت دینا کوئی اچھنبے کی بات نہیں اس پر کسی کو تعجب نہیں ہوئی نیز اس پر بھی کسی کو تعجب نہیں ہو نی چاہیے کہ اسر ائیل کے پائیلٹ بھارتی جنگی جہاز اڑاتے ہیں اور پاکستان پر حملوں میں حصہ لیتے ہیں اگر متحد ہ عرب امارات کے اندر تعلیم کا رواج ہو تا تو وہ بھی اپنا پائیلٹ پاکستان پر حملوں کے لئے بھارت کو دے دیتے شکر ہے وہا ں تعلیم کا رواج نہیں پاکستان پر حملوں کے لئے ان کے پاس کوئی پا ئیلٹ نہیں ایک پرانی حکا یت ہے چاپان سے لیکر مصر اور یو نا ن تک اس حکا یت کو مختلف اندا ز سے مختلف اسا لیب میں لکھا گیا ہے کہتے ہیں کہ ایک دن درخت نے کلہاڑی سے شکا یت کی میں نے تمہا را کیا بگاڑ ا ہے ؟ تم میرے تنے کا ٹتے ہو ، میری شاخوں کو کاٹتے ہو پھر میری جڑوں کو کاٹ کر باہر نکالتے ہو آخر اس دشمنی کی کیا وجہ ہے ؟ کلہاڑی نے شکا یت سننے کے بعد کہا اس میں میر ا کوئی قصور نہیں میر ی یہ طاقت او رصلاحیت ہی نہیں کہ لکڑی کو کاٹ سکوں درخت کو کاٹ سکوں یہ دیکھو میرا لمبا اور خوبصورت دستہ لکڑی کا ہے یہ تمہا ری عطا اور عنا یت ہے اس دستے کو نکا ل دو تو میں بے ضرر لو ہا رہ جا ؤ نگا یہ دستہ مجھے درخت اور لکڑی کا ٹنے کے قابل بنا تا ہے تمہیں اگرشکا یت ہے تو اس دستے سے شکا یت کرو لو ہے نے تمہا را کچھ نہیں بگاڑا راحت اند وری کا لا جواب شعر ہے
ڈو بنے والے سب اپنے تھے
ناؤ میں چھید کس نے کیا ! سچ بو لو
متحد ہ عر ب امارات اور سعو دی عر ب نے بھارت کو او آئی سی کا ممبر بنا نے کی حکمت عملی 2017 ء میں تیا ر کی تھی اس کو عملی جا مہ پہنا نے کے لئے ایسے وقت کا انتخاب کیا جب بھارت نے پاکستان پر دو فضا ئی اور 10 زمینی حملے کئے تھے پاکستان اپنی سرحد وں پر بھارتی جار حیت کا مقابلہ کر رہا تھااُس وقت بھارتی وزیر خارجہ کو اسلا می ملکوں کی تنظیم کے اجلاس میں مہما ں خصوصی بنا یا گیا 27 فروی سے 8 مارچ تک عر بوں نے جس طرح بھارت کا ساتھ دیا وہ پاکستانی عوام کے لئے بہت تکلیف دہ تھا
دیکھا تیر کھا کے جو کمین گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
فارسی کا شاعر کہتا ہے کہ مجھے بیگا نوں سے کوئی گلہ ، کوئی شکو ہ نہیں ، مجھے جتنا بھی نقصان پہنچا اپنوں سے ہی پہنچا اگر متحد ہ عر ب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیا ن بھارت کو OIC کی رکنیت دینا اپنے لئے اعز از سمجھتا ہے تو اُس کو یہ حق حاصل ہے شاید وہ اس کو مسلمانوں کا اعز از سمجھتا ہے ۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔