(گردگان بر گمبد)….کیا پاکستان کو مزید اکاییوں میں تقسیم کرنا پاک وطن کے مفاد میں ھوگا?

۔۔۔۔۔۔تحریر: عنایت اللہ اسیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تکرار مکرر کے طور پر یہ میری چوتھی تحریر ہوگی جس پر چھوٹی منہ بڑی بات کے طور پر کوئی توجہ نہیں دیتا مگر مجھے ہے حکم ازان کے طور پر اپنی بات کرتے ہوئے گزرنے کا شوق ہے میں پاکستان کو 16 صوبوں میں آپس میں اتفاق راے سے تقسیم کرنے کی تجویز 1980,2000 اور 2007 میں لگاتار پورہ نقشہ بنا کر ایک مضمون کی شکل میں ( مجھے کون سُنے گا) کے عنوان سے ماہنامہ شندور اور ان لائن اخبارات میں دیتا رہاہوں
مگر کجھ مہینہ پہلے قبائل کے انضمام کے تجاویز کے موقع پر کے پی کے کو جغرافیائی زمینی حقائق اورتقسیم خداوندی زمین کے مطابق چارصوبوں میں تقسیم کی تجویز بھی کجھ اس طرح نقشہ بنا کر دیا تھا کہ
1: صوبہ کوہستان: چترال,دیر سوات,ملاکنڈ کے پہاڑی سے بٹ خیلہ کی طرف کے تمام علاقے ,باجوڑ ایجنسی اور مہمند ایجنسی کے شیوا کی پہاڑیوں سے باجوڑ ایجنسی کے طرف کے تمام علاقے نواگئی وغیرہ اس میں چترال کے دو اضلاع ملاکر سات اضلاع اور تین قبائلی علاقے ملاکر کم و بیش ساٹھ لاکھ کی آبادی اور بہت بڑاعلاقہ شامل ہوکر بہترین انتظامی یونٹ بن جاتا ہے
2: صوبہ خیبر پختونخوا یا پختونستان:
اس میں پشاور,چارسدہ,مردان صوابی ,خیبرایجنسی,مہمند ایجنسی کرم ایجنسی کے کوہاٹ ٹنل سے پشاور کی جانب کے علاقے ,ملاکنڈ ایجنسی کے درگئی کی جانب کے تمام علاقہ دریائے اٹک اور دریائے سندھ تک کا پورہ علاقہ کم بیش ایک کروڑ کی آبادی کا وسیع علاقہ
3: صوبہ ہزارہ:
اس صوبے میں 8 اضلاع ہری پورایبٹ آباد مانسہرہ,بٹگرام , تورغر,اورکوہستان کے تین اضلاع ملا کر ایک کروڑ کی آبادی اور بہت وسیع علاقہ شامل ہوگا
4: صوبہ ومسعود وزیرستان:
یہ علاقہ کوہاٹ ٹنل سے بلوچستان اور پنجاب سے ملحقہ تمام علاقے جنوبی وزیرستان اورشمالی وزیرستان کا تمام علاقہ جس وسعت نیپال سے ذیادہ اور آبادی کم و بیش بیس سے تیس لاکھ کم و بیش اور اس صوبے کا مرکز بنوں یا ڈھیرہ اسماعیل خان ہوسکتا ہے
صوبہ پنجاب کو اسلام آباد کو الگ یونٹ اور کمشنری بنا کر باقی پورے پنجاب کو چار صوبوں میں تقسیم کرنے سے بہترین انتظامی امورانجام دیے جا سکینگے اور صرف ایک صوبے کی چوہدراہٹ کا خاتمہ ہو جائیگا
صوبہ بلوچستان; اس صوبے کی وسعت ناقابل کنٹرول ہوگئی ہے جس سے ملک کی سلامتی خطرے میں پڑ گئ ہے لہذہ اس کو ملک کی بہترین مفاد میں تین یونٹوں میں تقسیم کرنا پاکستان کی سلامتی اور بہترین انتظامی طور پر کنٹرول کے لیے نہایت ضروری ہوگیا ہے
صوبہ سندھ:
کراچی کی بے ہنگم آبادی جو دوکروڑ سے تجاوز کرگیا ہےاورٹارگٹ کلنگ اسٹریٹ کرایمز نے ہرجان کو غیرمحفوظ کردیا ہے اور دن دھاڑے قتل و غارت کا بازار گرم ہے اور اس کو صوبہ غربی اور صوبہ شرقی میں دو صوبوں میں تقسیم سے ہی اس کی اعلحید گی کی پاکستان مخالف باتوں کا خاتمہ اور انتظامی طور پر کنٹرول عین ممکن ہوگا اور سندھ کے دو حصوں میں تقسیم ہی اس کے پسماندہ علاقوں کی بہتر ترقی کا ضامن اور تحریک سندھو دیش کے خاتمے کا ذریعہ ہوگا
مگر یہ کام قومی اسمبلی کے تمام تمام پارلیمانی پارٹیوں کے پورے اتفاق راے سے ہی ممکن ہے جس میں پورے پاکستان کا مفاد وابستہ ہے اور تمام سیاسی قوتوں کو مختلف انتظامی یونٹوں میں اقتدار میں حصہ ہوگا اور کثیر تعداد میں پاکستان کے شہری اقتدار میں شامل ہونگے
ہر صوبہ اپنے وسایل پر گذارہ کریگا اور اپنے اپنے صوبے کے نیک وبد اور امن خوشحالی کا ذمہ دار ہوگا
ھم نے دس کروڑ کی آبادی مشرقی پاکستان کو ایک صوبہ رکھکر اس کا خامیازہ بنگلہ دیش کی صورت میں بگتا ہے لہذہ چھوٹے چھوٹے انتظامی یونٹس ہی بہتر انتظامی کنٹرول اور پاکستان کی مضبوطی کا سبب ہونگےاورتبدیلی کادعوی دار پی ٹی ای کی حکومت ہی ملکی مفاد میں یہ قدم اٹھا سکتا ہے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔