پر امن ماحول کی تشکیل میں چترال کے علما, سیاسی قائدین اور تمام کمیونٹیز کے بزرگوں کا بہت بڑا کردار ہے۔ڈی آئی جی ملاکنڈ ڈویژن سید وزیر خان

چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس) ڈی آئی جی ملاکنڈ ڈویژن سید وزیر خان نے کہا ہے ۔ کہ پاکستان کےدشمنوں کی کوشش ہے ۔ کہ وہ کسی بھی طریقے سے پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کریں ۔ اس لئے اس بات کو رد نہیں کیا جا سکتا ۔کہ وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے مختلف کمیونٹیز میں تفرقہ اور فساد پیدا کرنے کی کوشش کریں ۔ اس لئے چترال جیسے پر امن اور محبت کے ماحول میں رہنے والے لوگوں کو اس قسم کے مذموم مقاصد کوناکام بنانےکیلئے انتہائی ہوشیار اور الرٹ رہنے کی ضرورت ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز اپنے دورہ چترال کے موقع پر ضلع کونسل ہال چترال میں کھلی کچہری کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرضلع ناظم چترال مغفرت شاہ , ضلع نائب ناظم مولانا عبدالشکور , ڈی پی,او چترال فرقان بلال کے علاوہ سیاسی پارٹیوں کے قائدین , ناظمیں , علما, وکلا, تجار برادری, ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ ودیگر غیر سرکاری اداروں کے مردو خواتین ممبران کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ عدم برداشت کا ماحول پوری کسی بھی قوم کیلئے زہر قاتل کی حیثیت رکھتی ہے۔جو معشیت کیلئے تباہی کے ساتھ انسانیت کو درندگی کی طرف لے جاتی ہے ۔ اور ہمارا مکار دشمن اس کو بطور ہتھیار ہمارےخلاف استعمال کر سکتا ہے ۔ لیکن یہ چترال کی خوش قسمتی ہے ۔ کہ یہاں باہمی احترام ,محبت وبھائی چارے کا ایک مثالی معاشرہ موجود ہے۔ جو دوسرے علاقے کے لوگوں کیلئے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اور اس پر امن ماحول کی تشکیل میں چترال کے علما, سیاسی قائدین اور تمام کمیونٹیز کے بزرگوں کا بہت بڑا کردار ہے۔ جس کو چترال پولیس بھرپور سپورٹ کرتی ہے ۔ ڈی آئی جی نے کہا ۔ کہ ہر سرکاری آفیسر چترال سے محبت کرتا ہے ۔ اور یہ محبت چترال کے لوگوں کی شرافت اور امن پسندی کی وجہ سے ہے ۔ تاہم لواری ٹنل کے کھلنے کے بعد چترال کی تہزیب پر یلغار کا آغاز ہوا ہے ۔ اس لئے چترال کے لوگوں کو چاہیے ۔ کہ باہر سے آنے والے لوگوں کی بری عادتوں کے بدلے اچھی عادتیں دے کر رخصت کریں ۔ ڈی آئی جی نے حاضرین کی طرف سے پیش کئے گئے کئی مطالبات موقع پر منظور کرتے ہوئے احکامات دیے۔ جن میں ضلع سے باہر ڈیوٹی دینےوالی خواتین اور مرد پولیس کو چترال واپس لانے, تھانوں کے عمارات کی تعمیر , ہر پولیس سٹیشن میں دو تیراک کی بھرتی وغیرہ مطالبات شامل تھے ۔ انہوں نے منشیات کے تدارک کے حوالے سے کہا ۔ جب والدین , اساتذہ , علما بچوں کی تربیت کے معاشرتی فرائض سے غافل ہوتے ہیں ۔ تب منشیات کا استعمال معاشرے میں پھیلتا ہے ۔ چترال جیسے علاقے میں منشیات کا استعمال حیران کن ہے ۔ جبکہ یہاں معاشرتی اقدار بہت مضبوط ہیں ۔ انہوں نے عوام کی شکایت پر پشاور چترال چلنے والی مسافر گاڑیوں کی چیکنگ سخت کرنے اور راستے کے ہو ٹلوں میں منشیات فروشی کی اطلاعات پر کاروائی کےاحکامات دیے ۔ ڈی آئی جی نے بعض مسائل کمشنر تک پہنچانے کا یقین دلایا ۔ انہوں نے تجار یونین کے مسائل حل کرنے کی بھی یقین دھانی کی۔ قبل ازین جب کھلی کچہری شروع ہوئی تو صدر تجار یونین چترال شبیراحمد کی طرف سے مہمان ڈی آئی جی کو چترالی چوغہ اور ٹو پی پہنایا گیا ۔ جبکہ اس موقع پر ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے ویلکم کرتے ہوئے چترال کےمسائل پر روشنی ڈالی ۔ اور کہا ۔ لواری ٹنل کی تعمیر کے بعد اگر چہ آمدورفت میں سہولت مل گئی ہے لیکن غیر مقامی لوگوں کی یلغار کی وجہ سے چترال کے باشندے خودکو غیر محفوظ محسوس کر رہےہیں ۔ انہوں نے چترال پولیس لائن کو ماڈل پولیس لائن کے طور پر تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا۔ اور چترال پولیس و موجودہ ڈی پی او فرقان بلال کی تعریف کی ۔ انہوں نے چترال سی پیک متبادل روٹ اور تاجکستان گیس پائپ لائن کے امکانات کا ذکر کرتے ہوئے چترال میں پولیس فورس میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا ۔ کھلی کچہری کے موقع پر عبدالولی خان ایڈوکیٹ , سابق ایم پی اے سید احمد , میر دولہ جان ایڈوکیٹ, ساجد اللہ ایڈوکیٹ, محمد حکیم ایڈوکیٹ , وقاص احمد ایڈوکیٹ , قاری جمال عبد الناصر, سابق ڈی سی او حسین احمد ,ہیومن رائٹس چیرمین نیازی ایڈوکیٹ , ممبر ڈسٹرکٹ کونسل نابیک کالاش ایڈوکیٹ, صدر تحریک انصاف عبداللطیف, ضلع نائب ناظم مولانا عبد الشکور , مولانا شیرعزیز , ویلج ناظم نوید احمد بیگ, ہیڈ ریڈ کراس شبنم آرا,قاری نسیم اور صدر تجار یونین چترال نے خطاب کرتے ہوئے مسائل پر روشنی ڈالی ۔ضلع ناظم نے تجاریونین کی طرف سے مہمان کو چترال کا روایتی تحفہ چغہ اور چترالی ٹوپی پیش کی

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔