محکمہ ہیلتھ چترال کی طرف سے ٹی بی کے حوالے سے آگاہی واک کا اہتمام 

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس)پاکستان سمیت دنیا بھر ہر سال چوبیس مارچ کو ٹی بی (تپ دق) کا عالمی دن اس عہد کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ ہر ممکن کوشش کرتے ہوئے دنیا کو ٹی بی سے پاک کیا جائے گا۔ اسی سلسلے میں آج محکمہ ہیلتھ چترال نے آگاہی واک کا اہتمام کیا گیاجوکہ پولوگراونڈسے شروع ہوکر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔اختتامی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ڈی ایچ اوچترال ڈاکٹرحیدرالملک،ڈسٹرکٹ خطیب مولانافضل مولا، ڈسٹرکٹ ٹی بی کنٹرول افیسرڈاکٹرفرح جاویداورای پی آئی کوارڈینٹرچترال ڈاکٹرفیاض رومی اوردیگرنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں ہرسال 30لاکھ سے زائد لوگ ٹی بی کے مرض میں مبتلاہوجاتے ہیں اور بدقسمتی سے چتر ال میں اس بیماری کو معاشرے میں باعث شرم سمجھنے کی وجہ سے اس کی تشخیص میں بہت ہی غفلت کا مظاہر ہ کیا جاتا ہے اور دوسری طرف عام آگاہی کا بھی بہت فقدان ہے جس کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا افراد کی تعداد میں روز افزوں اضافہ ہورہاہے۔ انہوں نے کہاکہ بعض افراد اس بیماری کی ابتدائی مرحلے میں عطائیوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں جن کی غلط ادویات کی وجہ سے مسئلہ گھمبیر ہوجاتی ہے۔چترال میں محکمہ ہیلتھ اورآغاخان ہیلتھ سروس دوردرازعلاقوں میں ٹی بی سنٹرزقائم کئے ہیں۔ان سنٹرز پر ٹیسٹوں کے آغاز سے مکمل علاج تک مریضوں کو ادویات اور دیگر سامان مفت فراہم کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ تپ دق یا ٹی بی جراثیم سے پھیلنے والا ایک متعدی مرض ہے اور اگر اس کا بروقت علاج شروع نہ کروایا جائے تو متاثرہ شخص کے کھانسنے، چھینکنے یا تھوکنے سے یہ جراثیم ہوا میں شامل ہو جاتے ہیں۔ایک مریض بارہ سے پندرہ افراد کو ٹی بی کے جراثیم منتقل کرنے کا ذریعہ بنتا ہے یعنی ایک مریض کی وجہ سے درجن بھر افراد کو ٹی بی لاحق ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر کسی شہری کو مسلسل دو ہفتے تک کھانسی رہے، شام کو بخار ہو، تکھن محسوس ہو، بھوک نہ لگے اور وزن کم ہوتا نظر آئے تو اسے فوری طور پر ٹی بی کے ٹیسٹ کروانے چاہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تقریباً ہر سرکاری اور نجی ہسپتال میں ٹی بی کے مفت ٹیسٹ کیے جارہے ہیں اور متاثرہ افراد کو ادویات بھی مفت فراہم کی جا رہی ہیں۔اس موقع پرپروفیسر شفیق احمد،ایل ایچ ڈبلبوکواڈینٹرڈاکٹرسلیم سیف اللہ،آغاخان ہیلتھ سروس کے فنانس افیسر گل حسین،مولاناحسین احمد،ممبرڈسٹرکٹ کونسل دروش مولانامحمودالحسن اوردیگرموجودتھے۔واک میں علماء،ڈاکٹرز ،کالجز کے پروفیسرز،سکولوں کے ساتذہ اورطلباء شرکت کئے۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔