داد بیداد ….پو لیو بچا ؤ مہم کی حقیقت

پو لیو بچا ؤ مہم کی حقیقت یہ ہے کہ اس مہم پر پو لیو مٹا ؤ مہم سے زیادہ پیسہ خر چ ہو رہا ہے پشاور کی نو احی بستی ما شو خیل میں ہسپتال پر حملہ کر نے والے خدا کی رضا، انسا نیت کی فلا ح و بہبو د،پاکستان کی ترقی اور مسلما نو ں کی یک جہتی کے لئے یہ کا م نہیں کر رہے تھے اُن کو مز دوری دی گئی تھی اور عام مزدوری سے کہیں زیادہ رقم ایسے کا موں کے لئے دی جاتی ہے ہم کو پو لیو مٹاؤ مہم کے لئے آنے والی گاڑی نظر آتی ہے گاڑی سے اُتر نے والی خواتین نظر آتی ہیں اُن کے ہاتھو ں میں پو لیو ویکسین کے بکسے نظر آ تے ہیں ڈبو ں میں بند ویکسین نظر آ تی ہے لیکن ہمیں ویکسین دینے والوں کے خلاف اُٹھ کھڑے ہو نے والوں کی بند وقیں نظر نہیں آتیں اُن کو ملنے والا پیسہ نظر نہیں آتا ہمیں یہ بھی نظر نہیں آتا کہ پو لیو کے خلاف مہم دُنیا کے کتنے ہند ؤ، عیسا ئی، یہو دی ممالک میں چلا ئی گئی اور کا میاب ہو ئی ہمیں یہ بھی نظر نہیں آتا کہ سعو دی عر ب کی حکومت جد ہ اور مدینہ منو رہ کے ہو ائی اڈوں پر بھارت، بنگلہ دیش اور انڈ نیشیا سے جانے والے زائر ین کو پو لیوویکسین کے قطر ے نہیں پلا تی صرف پاکستان اور افغانستان سے جانے والے زا ئر ین کو پو لیو ویکسین دیتی ہے ہم نے اس پر بھی غور نہیں کیا کہ 1987 ء میں بھارت اور پاکستان دونوں پولیو وائر س کی زد میں تھے 20 سالوں کی محنت کے بعد بھارت نے 2007 ء میں پو لیو کے مر ض کا خاتمہ کر دیا 3 سالو ں تک بھارت کی ایک ارب 10کروڑ آبادی کو آزما ئش پر رکھا گیا 3 سالوں میں ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا تو 2010 ء میں بھارت کو پو لیو فر ی قر ار دید یا گیا ہم نے اس پر بھی غور نہیں کیا کہ 20 سالوں میں بھارت کے کسی پنڈ ت، کسی گورو، کسی عالم نے پولیو کی بیماری کے حق میں بیان نہیں دیا دیو بند اور رائے بریلی کے علما ء، سہا رن پور اور اعظم گڑھ کے مفتیان دین متین نے پو لیو کی بیماری کے حق میں فتو ے نہیں دیے یہاں تک کہ ممبئی کے بال ٹھا کر ے کو بھی پولیو وائر س کے حق میں بولتے ہو ئے نہیں دکھا یا گیا صرف پاکستان ایسا ملک ہے جہاں پولیو کی بیماری کے حق میں علما ئے کر ام کو میدان میں اُتار ا جاتا ہے علما ئے کر ام کی صفوں میں بھی مفتی تقی عثما نی، مو لا نا سمیع الحق شہید، ڈاکٹر شیر علی شاہ، مو لا نا فضل الرحمن، مو لا نا حسن جان شہید اورمفتی منیب الرحمن نے پو لیو کے حق میں بیا ن نہیں دیا ہم نے اس بات پر بھی غور نہیں کیا کہ 50 سال پہلے ملک میں چیچک کا مر ض تھا یہ مر ض ویکسین کے ذریعے ختم ہوا نیزاسطرح کے 4 مہلک امراض پر ویکسین کے ذریعے قابو پا یا گیا 6 مہلک امر اض ایسے ہیں جن پر قابو پانے کی کو شش کی جارہی ہے ما شوخیل واقعے کے بعد پولیو مرض کے خلاف قوم کی مہم نا کامی سے دوچار ہو گئی ہے خیبر پختونخوا کے35 اضلاع میں سے 27 اضلاع میں پولیو سے بچا ؤ کی ویکسین پلا نے سے انکار کر نے والوں کی تعداد میں ہزاروں افراد کا اضافہ ہو اہے پورے کے پورے دیہات میں پو لیو سے بچاؤ کی ویکسین لا نے والی ٹیموں کو داخل ہو نے نہیں دیا گیا پولیو کے مرض میں مبتلا بچوں کی تعداد 2017 ء میں کم ہو کر 2 رہ گئی تھی 2019 ء میں زیر و رپورٹ کا ٹارگٹ دیا گیا تھا اس ٹارگٹ کے مقابلے میں پولیو زدہ بچوں کی 11رپورٹیں آگئی ہیں اب ہمارا ہد ف 2025 ء پر چلا جا ئے گا ڈبلیو ایچ او (WHO) اور یو نیسف (UNISEF) کی رپورٹوں میں پاکستان کی سبکی ہو جا ئیگی بیرون ملک ہوائی اڈوں پر پاکستان سے جانے والے مسافروں کو شک کی نظر سے دیکھا جا تا رہے گا یہ وہ مقصد ہے جس کے لئے ہمارا دشمن بھارت، ہمارے ملک میں نسلی منافرت، مذہبی فسادات اور پولیو کے حق میں مہم چلا نے پر سا لا نہ ڈیڑ ھ ارب پاکستانی کر نسی خرچ کر رہا ہے اور سچی بات یہ ہے کہ پاکستانی حکومت عالمی اداروں کے تعا ؤن سے پولیو مٹا ؤ مہم پر اتنی خطیر رقم خر چ نہیں کرتی اس بات کی تحقیق کے لئے زیادہ مغز کھپا ئی کی ضروورت نہیں دو امو ر پر تو جہ دینا کا فی ہوگا پہلی بات یہ ہے کہ گذشتہ 2سالوں میں انسداد پو لیو مہم کے دوران ریفیوزل (Refusal) کی رپورٹیں آنے پر جن لوگوں کو نیشنل ایمر جنسی کے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا ان کی ضما نتیں کس نے دیں؟کن لوگوں نے عدالتوں سے رجو ع کیا؟اور کس طرح ان لوگوں کو قانون کی گرفت سے چھڑا لیاگیا؟ تحقیق سے پتہ لگے گا کہ ایک ایک بند ے کو چھڑا نے پر 5 لاکھ روپے سے کم خر چ نہیں آیا دوسری بات یہ ہے کہ پولیو ویکسین لانے والی ٹیموں پر حملہ کر نے اور پولیو ورکروں کو قتل کر نے والے ملزموں میں سے کتنے گرفتار ہو ئے؟ گرفتار ہو نے والوں کی کس طرح ضمانت ہو ئی؟ اگر گرفتار نہیں ہو ئے تو اُن کو کس نے قانون کی پکڑ دھکڑ سے بچا لیا اور کیوں؟ماشوخیل واقعے کا مرکزی ملزم بھی گرفتاری کے بعد پھر رہا ہوا تھا حقیقت یہ ہے کہ پولیو ورکر یا اُن کی سیکیورٹی پر ما مور پولیس یا لیو ی کے قتل پر اچھا خاصا انعام ملتا ہے ملزم کو عدالتوں سے چھڑا نے کا فنڈ الگ ہے یہ کا م ہمارا دشمن کر رہا ہے دشمن کو پتہ ہے کہ پیسہ ہما ری سب سے بڑی کمزوری ہے دشمن اپنے ایٹم بم اپنے میز ائل سے جو کام نہیں لے سکتا وہ کام پیسہ کے ذریعے آسانی سے انجام دیتا ہے وہ ہمارے بچوں کو ہی اپا ہچ نہیں کر تا ہماری پولیس، ہمارے قانون اور ہماری عدالتوں کو بھی اپا ہچ بنا دیتا ہے اور پاکستان میں چیچک کے خاتمے کے بعد ”پولیو بچا ؤ مہم“ کی حقیقت یہی ہے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔