چترال ماں اوربچے کی صحت کاہفتہ 30اپریل سے 6مئی تک منایاجائیگا۔ڈی ایچ او چترال ڈاکٹر حیدر الملک

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)چترال میں کہ ماں اوربچے کی صحت کاہفتہ 30اپریل سے 6مئی تک منایاجائیگا۔ جس کامقصدماں اوربچے کی ہیلتھ ایجوکیشن کویقینی بناناہے۔ اس حوالے سے ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں ڈی ایچ اوچترال ڈاکٹرحیدرالملک،ریجنل پروگرام منیجرآغاخان ہیلتھ سروس چترال معراج الدین،ای پی آئی کواڈینیٹرچترال ڈاکٹر فیاض رومی اوردیگر نے تمام متعلقہ اسٹاف کو ہدایت کی کہ ماں او ربچے کی صحت کے حوالے سے منا ئے جانے والے ہفتے کو کامیاب بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری امانت داری کے ساتھ نبھائیں،اور اس ہفتے کے دوران لیڈ ی ہیلتھ ورکرز خواتین دیہی مراکز اور گھر گھر جاکر حاملہ خواتین اور چھ ما ہ سے لے کر پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کی بنیادی غذائیت،نمونیہ اوراسہال سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی فراہم کریں گی۔ انہوں نے کہاکہ ماں اور بچے کی ہیلتھ ایجوکیشن سے متعلق آگاہی کے لئے پورا ہفتہ لیڈی ہیلتھ ورکرز گھر گھر جا کراس مہم کو کامیاب بنائیں تاکہ ماں اور بچے کو متعدی بیماریوں سے بچایاجاسکے، مہم کے دوران ماؤں کو اس بات کی طرف قائل کیا جائے کہ وہ بچوں کو دودھ پلاتے وقت صفائی کا خاص خیال رکھیں اور اپنے جسم سمیت کپڑوں کو صاف رکھیں۔ دودھ پلانے والی مائیں اگر صفائی کا خاص خیال رکھیں تو بچوں کی اموات میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ماں اور بچے کی اچھی صحت کیلئے حکومت خیبرپختونخوا کی طرف سے ہفتہ منانے کا مقصد ماں اور بچے کی صحت کیلئے گھر گھر آگاہی فراہم کرنا ہے تا کہ بچوں کی غذائی قلت کو دوراور ماں اور بچے کی صحت کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس موقع پرڈاکٹرفرمان نظار،ڈاکٹرضیاء اللہ،ڈسٹرکٹ ٹی بی کنٹرول افیسرڈاکٹرفرح جاوید نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بچوں میں بنیادی غذا کی کمی کی وجہ سے دنیا میں آنے سے پہلے ہی ان کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ بچوں کا مربوط ہفتہ صحت و صفائی، غذائیت اور حفظان صحت کے بہتر اصولوں پر عمل کا معیار بہتر بنا کر بچوں کی زندگیاں بچانے اور ان کی نشو ونما کے لیے ایک ماڈل فراہم کرتاہے۔انہوں نے کہا کہ ماں او ربچے کی صحت کا ہفتہ کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔