ارندو پھاٹک جائزتجارت کے لیے کھولنا نہایت خوش ایند اقدام ہے

…….تحریر:عنایت اللہ اسیر…..

۔۔۔۔۔۔۔03469103996۔۔۔۔۔۔۔۔

ہم پاک ارمی اور بارڈر سیکیورٹی فورس کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کا شکریہ اداء کرتے ہیں اس سے ہی تناو کا خاتمہ ممکن ہے اور اپس میں گفت و شنید کے دروازے کھل جائینگے اور دونوں طرف کے سیکیورٹی کے مسائل ملکر حل کیے جاسکینگے
اب ہم سرحد پر بسنے والے دونوں طرف کے مسلمان بھائیوں,بہنوں اور چھوٹے بڑوں اور خاص کر جوانوں پریہ نہایت اہم ذمہ داری عاید ہوتی ہے کہ ہم اس رعایت کو برقراررکھنےکے لیےاپنی ذمہ داری بھرپور طریقے سے نبھاییں
اور کوئی بھی ناعاقبت اندیش ملک دشمن اسلام دشمن افغان دوشمن اورپاکستان دشمن فرد یا افراد اس رعایت سے فایدہ اٹھاکرغیر قانونی سرگرمی نہ کرسکےصرف پاک آرمی اور پولیس فورس یا بارڈر فورسز ہی اس ملک کیحفاظت کے ذمہ دار نہیں بلکہ ہم سب بحیثیت پاکستانی اوربحیثیت مسلمان اس ملک کی حفاظت اور اس ملک کے قوانین پر 100% عملداری کے ذمہ دار ہیں
لہذہ بارڈر پر بسنے والے ہر شہری پر یہ لازم آتا ہے کہ وہ تخریب کاراورغلط کارافراد پرنگاہ رکھیں اوران کی نشاندہی میں کوتاہی نہ کریں اور کسی پرامن شہری کواپنی ذاتی دشمنی اورپسند وناپسند کی بنا پراپنے ہی فورسز کے ذریعیے ٹارچر کرنے کی غلطی نہ کیجیے
ارندو میں بے تعلیمی اور پسمادگی اور فہم دین کی کمی کی بنا پر یہ دیکھا گیا ہے کہ وہ اپنے مخلف یا دشمن کو خود اگر کجھ کہنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں توپولیس اورسکاوٹس کو اس کے متعلق غلط رپورٹ فراہم کرکے اپنے مخالف کو فورسز کے ذریعیے رسوا کراتے ہیں ارندو کے ایک شریف النفس دیندارکمانڈر کو اس طریقے سے افغان فورسز کے حوالے کرکے سال بگرام جیل میں قید رکھا گیا جس کی رہائی کی کوشش میں دس سال بعد صوبیدار شیدائی دستگیر,مسعود خان صاحب اورمیں نے افغان نائب صدر حاجی دین محمد صاحب جس کے گھر میں میری بہن ہے سے کرانے کی کوشش کی تھیاب بھی دونوں طرف کے فورسز کو مقامی افراد کے کسی کے خلاف رپورٹ کو اپنے ذرایع سے مکمل تحقیق اور تسلی کے بعد ہی کوئی عمل درامد کرین ورنہ بہت مشکلات درپیش ہونگے
ہم چترال اسکاوٹس ,بارڈر پولیس اور چترال پولیس اور چترال کے سویل انتظامیہ سے دردمندانہ دست بستہ اپیل کرتے ہیں کہ خداراء چترال سے ملحقہ تمام ٹرک ایبل جیب ایبل اور پیدل تجارت کے راستون کو جائز تجارت اور سیاحت,علاج معالجے اور رشتہ داروں کے مل ملاب کے لیے محفوظ بناکر معقول طریقہ کار وضع کرکے کھول دیے جائیں اس سے کثیر زرمبادلہ بھی حاصل ہوگا
اور چترال کے تمام بازاروں ارندو,دروش,ایون,چترال,گرم چشمہ,بونی اور مستوج کی مارکٹوں سے مال افغانستان اور سنٹرل ایشیائی ممالک تک جانا شروغ ہوجائےگا دروش چترال گرم چشمہ اور مستوج میں ڈرائی پورٹس بناکر پرمٹ کے ذریعے اربوں کی تجارت ان ممالک سے کی جا سکے گی
ٹرک ایبل راستوں ارندو,دوراہ اور بگوشٹ کو بلاتاخیر مال بردار گاڑیوں اور مسافر گاڑیوں کے لیے کھولنے سے کروڑوں اور اربوں کی تجارت کے راستے کھل جاینگے اور پشاور دوبارہ عالمی منڈی میں تبد یل ہوگا
ٹال ٹیکس لواری پر حصول کرنے سے اس پر خرچ شدہ اربوں روپوں کی واپسی شروغ ہوجایگی
چترال میں کام کرنے والے افغان تاجر,ھوٹل والے,قصاب,ٹرابسپوٹرز اورمزدور ہزارون افغان باشندے چترال کے بازاروں سے سودا سلف لیکر نورستان,کنڑ,بدخشان اتے جاتے رہینگے پاکستان کی کرنسی پاکستان میں رہیگی
چترال کے ڈسٹرکٹ کونسل,تحصیل کونسل اور ویلج کونسل معقول ٹیکسز لگا کر مالی طور پر مستحکم ہونگے اپنے اوراپنے ملازمین کی تنخواہ کے علاوہ تعمیری کاموں کے لیے ان کو معقول رقم سالانہ بجٹ کے لیے ملنا دوبارہ شروغ ہو جایگا جو 1998 اور 2006 تک گرم چشمہ ایک کروڑ پچاس لاکھ اور عشیریت سے تین کروڑ پچاس لاکھ تھا
کمانڈنٹ چترال اسکاوٹس چترال انتظامیہ ذندہ باد پاکستان پایندہ باد

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔