مبارک ہو

……….تحریر:عنایت اللہ اسیر……..

اتنے دور افتادہ قدرت کے حسین نظاروں اور فطرت کے قریب بام دنیا کی بلندیوں میں سوچ فکر اور نگاہ کی بلندی کا ہونا کوئی عجیب بات نہیں فکر سوچ اور نگاہ کا بلند نہ ہونا اچھمبے کی بات ہوتی یار خون کے اس سطح سمندرسے کم وبیش 10000 فٹ کی بلندی پر کھلے اسمان کی فراخی کے نیچے بسنے والے بیٹے میرے بھائی دوست اور ادب کی دنیا کے معروف حمد نعت نظم اور غزل کی دینا کے ھم سفر ساتھی پاور کالج کی فکر لیے استاز الاساتذہ جناب شیر ولی خان اسیر جو ھزارہ کے کھلے دل ولے جنت نظیر ھزارہ میں بھی اعلی علمی خدمات اپنی اہلیہ محترمہ کو لیکربہ طریق احسن انجام دیکر نیے سوچ نیے جذبے کے ساتھ اپنی جنم بومی میں علمی خدمات اور پیام محبت لیکر دوبارہ منتقل ہوچکے ہیںاور جناب برگیڈیر خوش محمد صاحب جو چترال پہلے اس رینک کے فوجی افسر رہےاور اسلام آباد میں اپنے نازک اورحساس پوسٹ پر ہوتے ہوے ایک Devoted سوشل ورکر کے طورپر شب و روز ایک کرکے سی ڈی ایف  چترال ڈیویلیلپمنٹ فورم کا گلدستہ بناکر تین ایک اتحاد و اتفاق کا سوچ ڈیویلپ کیا حالانکہ آرمی کے ہمارے لفٹنٹ کے کمیشنٹ یافتہ ہمارے بھائی دوست اور بیٹے ہمارے ساتھ فرش پر گھر کے بنے ہوے قالین پربیٹھ کر ایک کپ چائے پینا اپنی توہین سمجھتے ہیں اورصفون میں کھڑا ہوکر نماز پژھنا اور ہمارے زکر وازکار میں ہمارے ساتھ فرش پر بیٹھنا ان کو گران گذرتا ہے
عید پر اہنے ہم جماعتوں سے گلے ملنا تو دور کی بات ان سے ہاتھ ملانا بھی گوارہ نہیں کرتے کیونکہ ہمارا کاکول جس کے دل سے دو ہیلی کاپٹر رات کو اکران کی حفاظت میں چھپے رستم زمان کو روس کے خلاف بھر پور استعمال کرنےکے بعد مکھن سے بال نکالنے کی اٹھا کر لے گیے حفاظت کے تربیت کا یہ حال مگر وہی انگریزون کے غلام قوم پر حکومت کے لیے افسرز تیار کرنے کا وہی انداز شاہانہ جس کے ایک اشارے پر بوٹ سیھدا کرنے والا موجود اس انداز کی تربیت سے ارستہ نمونے غرور رعب داب شان وشوکت پر پلنے والا برگیڈیر خوش محمد بلکل یکسر مختلف دوستوں میں گل ملکر کام میں لذت محسوس کرنے والا جس نے چند دن کی محنت سے پورے چترال کے Intellectuals کو ایک پلیٹ فورم پر اکھٹا کیا
اور ارمی کے بلند عہدے پر ھوتے ہوے بھی اپنے انسانی اقدار کو نہیں چھوڑا بیٹا بھائی دوست رشتہ دار ھمدردی محبت رواداری بڑے کی عزت مدد رہنمائی انکساریاور لوگوں کے غم خوشی تہوارون میں شامل ہونا ان سے گل مل جانا کیونکہ ہم انہی میں سے ہیں انہی میں جانا ہے ہم بھی پاکستانی قوم ہیں ہم انگریز اور یہ پاکستانی قوم ہمارے غلام نہیں ہم زیادہ یہ قوم ہماری حفاظت اور عزت کا خیال رکھتی ہے ہم اور اپ ایک ہیں بات کہاں سے کہاں نکل گئی تو وادی یارخون میں اس طرح کا ادارہ کھولنا اور  شیر ولی خان اسیر اور برگیڈیر خوش محمد اور پورے چترال کے محسن پوسٹ مسٹر جنرل سردار علی خان جیسے شخصیات پیدا کرنے کا سبب ہوگا جس پر پوری کتاب لکھی جاسکتی ہے میں معافی چاہتا ہوں اس ٹوٹی پوٹی لکھائی کا آغاز ہی اس کے نام گرامی سے کرنی تھیلیکن کیا کریں آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل الیکشن میں کھڑا ہونے کی غلطی پر مستزاد چترال چھوڑنے کی کجھ تو سزاہونی چاھیے
میری خدمات رضاکارانہ حاضر ہیں اگر اپ حضرات نے کسی قابل سمجھا
میرا (مشن دو ضلع نیہں ضلع چھہ مگر چترال ایک )03469103996

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔