داد بیداد…….انتخابات کا التوا

خیبر پختونخوا ہ کی صوبائی حکومت نے الیکشن کمیشن کو تجو یز دی ہے کہ نئے ضم ہو نے والے قبائلی اضلاع میں صو بائی اسمبلی کی 16 انشستوں پر 2 جو لائی 2019 ؁ء کو ہو نے والی انتخابات کم از کم 20 دن کے لئے ملتو ی کئے جا ئیں طریقہ کار یہ ہے کہ الیکشن کمیشن صو بائی حکومت کی تجو یز کوقبول کر تی ہے چنا نچہ انتخابات 20 دنوں کے لئے ملتو ی ہو جائینگے 20 یا 25 جولائی کے درمیا نی دنوں میں کوئی تاریخ مقر ر کی جائیگی یہ وہ دن ہو گا ”جب تاج اچھالے جائینگے جب تخت گرائے جا ئینگے اور راج کر ے گی خلق خدا“ فیض کے دو الگ الگ مصر عے قبائل کے انتخابات پر صادق آتے ہیں کیو نکہ قبائلیوں نے ایک آدمی ایک ووٹ کی بنیاد پر کبھی اپنا نما ئیند ہ صو بائی اسمبلی کے لئے منتخب نہیں کیا یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ صو بائی اسمبلی میں قبائل کو نما ئند گی مل رہی ہے اس کے بعد صو بائی کا بینہ میں قبا ئل کو نما ئیند گی ملے گی دلچسپ امر یہ ہے کہ جو لوگ قبائلی عوام کو صو بائی اسمبلی میں نما ئیند گی دینے کے کٹر مخالف تھے وہ بھی جولائی میں ہو نیوالے انتخابات کے لئے پوری تیاری کے ساتھ میدان میں آرہے ہیں تمام حلقوں سے اپنے اُمیدوار لا رہے ہیں اور کسی کے ساتھ اتحاد کی ضرورت محسوس کئے بغیر اپنا زور آز ما رہے ہیں صو بائی حکومت نے انتخابات کے التو اء کی تجو یز دیتے ہو ئے التوا ء کے حق میں 5 دلا ئل دئیے ہیں پہلی دلیل یہ ہے کہ موجود ہ حالات میں افغانستان کی طرف سے سر حد پار آکر دہشت گردی کاخطر ہ ہے دوسری دلیل یہ ہے کہ قبائل کے اندر سے بھی بد امنی کے امکا نات کو رد نہیں کیا سکتا تیسری دلیل یہ ہے کہ ملک کے اہم سیاسدانوں کو ہد ف بنا کر حملہ کیا جاسکتا ہے اس قسم کے خد شات، خطر ات اور امکا نات موجود ہیں چوتھی دلیل یہ ہے کہ خاصہ دار فورس کو پولٹیکل ایجنٹ کی کما ن سے الگ کر کے ڈسٹرکٹ پولیس افیسر کی ماتحتی میں دیا گیا ہے مگر ابھی ان کی باقاعد ہ تربیت نہیں ہوئی آخر ی دلیل یہ ہے کہ وزیرستان کے حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ انتخابات کو ملتو ی کیا جا ئے اور ہماری نظر میں سب سے قوی دلیل یہی ہے وزیرستان سے منتخب ہو نے والے دو اراکین اسمبلی اس وقت جیل میں ہیں بظا ہر ایسا امکا ن نظر نہیں آتا کہ 2 جولائی سے پہلے ان کو قید سے رہا ئی مل سکے گی بظا ہر یہ بھی نظر آتا ہے کہ دو ہفتے بعدجب ملتوی شد ہ انتخابات کے لئے کا غذات نا مز دگی داخل کر نے کا مرحلہ آئے گا تو صو بائی حکومت دو بارہ اسی نو عیت کی درخواست کر سکتی ہے اسی قسم کی تجو یز انہی دلا ئل کے ساتھ پیش کر سکتی ہے کیو نکہ حالا ت کو بد لنا ہمارے بس میں نہیں جو ں کا تو ں رکھنا ہمارے بس میں ہے فیض نے یہ بات بہت پہلے کہی تھی ؎
قفس ہے بس میں تمہا رے، تمہا رے بس میں نہیں
چمن میں نگہت گل کے نکھا ر کا موسم
قبائلی علاقوں کو صو بہ خیبرپختو ا کے ساتھ ضم کر نے کا کام غیر معمولی سیاسی عز م اور غیر معمولی انتظا می صلاحیت و قا بلیت کا تقاضا کر تا تھا دونوں کی کمی اور دونوں کے فقدان کی وجہ سے قبائلی اضلاع کے اندر کشمکش اور گو مگو کی غیر یقینی صورت حال پا ئی جاتی ہے اس وقت تین فریق اس معا ملے میں با ہم گتھم گتھا نظر آتے ہیں جن لوگوں کے مالی اور کاروباری مفادات فاٹا کے پر انے نظا م سے وابستہ تھے وہ لوگ آسانی سے اپنے مفادات قربان کر نے پر امادہ نہیں جن لوگوں کے سیاسی مفادات فاٹا کو پسما ند ہ، غریب اور مراعات سے محرو م رکھنے سے وابستہ تھے وہ لوگ فاٹا میں پاکستان کے آئین،ملکی قانو ن،ملکی پولیس، ملکی عدالت اور ملکی قواعد و ضو ابط کو داخل ہو نے نہیں دیتے اُن کی لابی اب بھی مضبو ط اور طاقتو ر ہے جن لوگوں نے نوجوانوں کے مطالبے پر فاٹا کو صو بے میں ضم کر نے کے لئے قانون ساز ی کی وہ لوگ بے حد کمز ور ہو گئے ہیں نہ اسلام اباد کے ایوانوں میں ان کی بات سنی جاتی ہے نہ پشاور میں اختیارات کے بڑے مراکز میں ان کی بات کوئی سنتا ہے وہ لوگ اب نہ تین میں ہیں نہ تیر ہ میں، ستم ظریفی یہ ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر دفاع کسی وقت فاٹا کے انضما م کے پر جو ش حا می تھے اب دونوں کی آواز مخالفین کے شور میں دب گئی ہے دونوں بے بس نظر آتے ہیں اگر سیاسی عزم اور انتظا می صلا حیت کا ثبوت دینے والا کوئی ہو تو ضم شد ہ اضلاع میں 2 جولائی کو بھی انتخابات ہو سکتے ہیں 2 جولائی کے 20 دن بعد بھی ہو سکتے ہیں گذشتہ 20 سالوں کے اندر افغانستان اور عراق میں جنگ کے دوران 8 بار بڑے انتخابات ہو ئے ہیں خود پاکستا نی حکومت نے 4 عام انتخابات اور 3 بلد یاتی انتخابات انہی حالات میں کر وائے فیض کہتا ہے
مشکل ہیں اگر حالات وہاں دل بیچ آئین جان دے آئین
کو چہ جاناں میں اے دل والو! کیا ایسے بھی حالات نہیں

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔