چترال میں پی ڈی سی پشاور کی طرف سے 14گھنٹوں کی بلاجواز لوڈشیڈنگ کی شیڈول جاری

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال میں بجلی کی وافر مقدار میں دستیابی اور بلوں کی سوفیصد ادائیگی کے باوجود ضلع بھر میں 14 گھنٹوں کی بلاجواز لوڈشیڈنگ کی شیڈول جاری کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق 4جولائی کو پشاور ڈسٹری بیوشن کمپنی(PDC) کی طرف سے دروش اور چترال جوٹی لسٹ کو موصولہ شیڈول کے مطابق۔ایکسپریس فیڈر جو کہ چترال ٹاون جس میں ڈی آفس،چترال چھاونی،افیسر مس،گورنر کاٹیج،ڈی ایچ کیو ہسپتال،چلڈرن ہسپتال چیوپل سے لیکر اوجشٹ تک کو بجلی فراہم کرتی ہے شیڈول کے مطابق ان ایریاز میں صبح تین سے چار،نو سے دس،دوپہر تین سے چار اور رات نو سے دس بجے بجلی بند رہئے گی۔اسی طرح جوٹی لشٹ فیڈر سے ایک سے دو اور دوپہر ایک سے دو، اپر چترال صبح چار سے پانج،دس سے گیارہ،سہ پہر چار سے پانج اور رات دس سے گیارہ بجے بجلی بند رہے گی۔دروش گریڈ اسٹیشن سے بھی دروش کے علاقوں میں چار گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی شیڈول جاری کردی گئی ہے۔ صارفین بجلی نے اس ناروا اور بلاجواز لوڈشیڈنگ کوصارفین کے ساتھ زیادتی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چترال کے لئے 35میگاواٹ بجلی کو مختص کرنے کے باوجود چترال میں 14گھنٹے لوڈشیڈنگ کرنا عوام کو اس گرمی کے شدید موسم میں تنگ کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ جشن شندور شروع ہونے والا ہے،ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کا چترال آمد شروع ہوچکا ہے۔محکمہ پیسکو نے ایک سوچے سمجھے سازش کے تحت چترال کے سیاحت کو تباہ کرنے کا پروگرام بنایا ہوا ہے۔
یاد رہے اس سے پہلے دو ہفتے شاخ تراشی کی وجہ سے مسلسل چار چار گھنٹے لوڈشیڈ نگ کا سلسلہ جاری تھا۔اس کے بعد ویلیج ناظمین نے دو گھنٹوں سے زیادہ لوڈشیڈنگ کرنے کے خلاف پیسکو کے دفتر کو تالہ لگانے اور گریڈ اسٹیشن کا محاصرہ کرنے کا فیصلہ بھی کیاتھا۔جبکہ ایک طرف ڈی سی چترال کے طرف سے چترال میں دفعہ144نافذ کردی گئی ہے۔صارفین نے ایم این اے چترال مولانا عبدالاکبرچترالی کی طرف سے وزیر پانی وبجلی سے ملاقات اور اقلیتی ممبر صوبائی اسمبلی کی طرف سے چیف ایگزیکٹیو پیسکو سے ملاقات کو بھی عوام چترال کے ساتھ دھوکہ قرار دیا ہے۔اُنہوں نے عوامی نمائندگان سے اس معاملے کے تہہ تک پوچھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ،ڈسٹرکٹ گورنمنٹ،ایم این اے،ایم پی ایز کی خاموشی کو سمجھ سے باہر قرار دیا ہے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔