وادی گولین میں گلیشیئر پھٹنے کا سلسلہ بدستور جاری،علاقے میں جلد از جلد امداد پہنچانے کی ضرورت

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)وادی گولین میں ازغور گاؤں کے قریب گلیشیئر پھٹنے کا سلسلہ جاری ہے۔جس کے وجہ سے ازغور،ببکا اور گولین چشمہ کے لوگ انتہائی مشکلات سے دوچار ہوگئے ہیں۔جہاں خوراک کی کمی،ٹینٹ اور دوئیواں کے ساتھ ڈاکٹرز ٹیم کی ضرورت پڑھ گئی ہے۔گولین ببکا سے ولی الرحمن نے ہمارے نمائندے سے ٹیلیفونک رابطہ کرتے ہوئے کہا کہ منگل کے شب گیارہ بجے تک ہمیں کوئی امداد نہیں ملا جبکہ انتظامیہ کی طرف سے شروع دن سے دعوے کیے جارہے ہیں کہ متاثرہ علاقوں میں امداد تقسیم کی گئی۔اُنہوں نے کہ کہا ببکا گاؤں کے لوگ انتہائی مشکلات سے دوچار ہیں۔ان کے گھر دوکانات اور میوشی خانے سیلاب برد ہوچکے ہیں اب یہ لوگ پہاڑیوں پر پناہ لینے پر مجبور ہوچکے ہیں۔اُنہوں نے انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں خوراک اور دوائیوں کی شدید قلت پڑ چکی ہے اور بجلی اور پانی بھی نہیں۔اُنہوں نے کہا اس علاقے میں سانپوں کی وجہ سے بھی لوگوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوگیا اس لئے جلد از جلد اس علاقے میں خوراک،ٹارچ،پانی،دوائیاں اور ڈاکٹروں کی ٹیم بذریعہ ہیلی بیجدی جائے۔اُنہوں نے مختلف اداروں کی طرف سے علاقے میں امدادی سامانوں کی تقسیم کی نفی کردی۔
گولین استور کے باشندے سفیر اللہ سے رابطہ کرنے پر اُنہوں نے کہا کہ منگل کے روز ارمی ہیلی کاپٹر نے دو بار علاقہ استور میں امدادی سامان ڈمپ کیے جوکہ ناکافی ہے۔اُنہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ببکا اور ازغور میں ہیلی کو لینڈنگ کرنے میں مشکلات پیش آنے کی وجہ سے امدادی سامان استور میں اُتارے گئے ہے جسے گاڑیوں کے ذریعے متاثرہ علاقوں تک پہنچایا جاسکتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ان علاقوں کے آس پاس گاڑیاں موجود ہے لیکن ڈیزل کی انتہائی شارٹیج پیدا ہوگئی ہے جس کے وجہ سے متاثرہ علاقوں میں سامان پہنچانے میں مشکلات درپیش ہیں۔اُنہوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ جلداز جلد امدادی سامانوں کے ساتھ ڈیزل بھی وادی استور پہنچائی جائے تاکہ برقت علاقے میں امدادی سامان تقسیم کی جائے۔گولین میں سیلاب کی وجہ سے آس پاس کے علاقوں کو پانی سپلائی بھی انتہائی حد تک متاثر ہوچکی ہیں۔پائپ لائن سیلاب برد ہونے کی وجہ سے چترال ٹاون،برغوزی،موری بالا،موری پائین استانگول اور آس پاس کے دیگر علاقوں میں پانی کی قلت کا سامنا ہے جسے جلد از جلد بحال کرنے کا علاقے کے عوام نے حکومتی اداروں سے پرزور اپیل کیا ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔