چترال میں ماڈل کورٹس کا اپنے قیام کے تین مہینوں کے اندر 75مقدمات میں سے 41مقدمات کا فیصلہ

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس) چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے ماڈل کورٹس کے قیام نے لوگوں کو فوری انصاف کی فراہمی میں انقلاب پرپا کیا ہے۔ چترال میں ماڈل کورٹس نے اپنے قیام کے تین مہینوں کے اندر 75مقدمات میں سے 41مقدمات کا فیصلہ کیا ہے۔ اور مجموعی طور پر ماڈل کورٹس نے مجرمان کو پچاس سال قید اور لاکھوں روپے کے جرمانے کا حکم سنایا ہے۔ چترال میں ماڈل سول ٹرائل کورٹ) MCTC)، ماڈل ٹرائل مجسٹریٹ کورٹ (T MC M) اور ماڈل سول اپیلٹ کورٹ (MCAC)نے مقدمات کی تیز ترین سماعت اور فیصلے کرکے انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اور انتہائی مختصر عرصے میں چالیس مقدمات کا فیصلہ تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔ ایم سی ٹی سی میں قتل اور منشیات کے مقدمات، ایم سی اے سی میں فیملی کیسز، رینٹ کیسز اور دیوانی مقدمات و اپیلیں جبکہ ایم ٹی ایم سی میں سیکشن 30سی آر پی سی و جو ڈیشری مقدمات سنے جاتے ہیں۔ جس سے فوری انصاف کا حصول آسان ہو گیا ہے۔ عوامی حلقوں نے ماڈل کورٹس کے قیام پر چیف جسٹس آف پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اور کہا ہے۔ کہ نسل در نسل مقدمات بھگتنے والوں کی خدا نے سنی ہے۔ اور اب اُن کو انصاف ملنے کا آغا ز ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال جیسے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے لوگوں کی بار بار پیشی کیلئے عدالتوں میں آمد اور مختلف وجوہات کی بنا پر بار بار تاریخ پیشی کی تبدیلی سے تنگ آکر بہت سے لوگ جان کی بازی تک ہار گئے۔ لیکن موجودہ ماڈل کورٹس سے لوگ نہ صرف فوری انصاف ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں بلکہ انصاف انتہائی کم وقت میں حاصل کررہے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔