جے یو آئی خود سے منسوب فر قہ ورانہ بیا نات کی وضا حت کرے,چترال کے پرامن فضا کو خراب کرنے کی اجا زت نہیں دی جا ئے گی،عبداللطیف
چترال ( محکم الدین) چترال کے پر امن فضا کو مکدر کرنے کی کسی کو اجا زت نہیں دی جا ئے گی جے یو آئی خود سے منسوب فر قہ ورانہ بیا نات کی وضا حت کرے اقتدار سے فراغت سے چند دن بعد اس قسم کے بیا نات جے یو آئی کی دوغلہ پن کی سیا ست کا مظہر ہے ان خیا لا ت کا اظہار پاکستان تحریک انصاف چترال کے رہنما عبد اللطیف نے ایک اخباری بیان میں کیاہے انہوں نے کہا کہ دو دن گزر نے کے باؤ جود اس خبر پر کسی قسم کا تر دیدی بیان کا نہ آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ خبر حقیقت پر مبنی ہے اور جے یو آئی چترال کے پر امن فضا ء کو خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے انہوں کہا کہ جن چیز وں کو بنیاد بنا کر فر قہ ورانہ ہم اہنگی کو خراب کرنے کی کو شش کی جا رہی ہے چترال کے لو گ ان کی اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے انہوں نے کہا کہ چترال میں سرینہ ہو ٹل تعمیر نہیں ہورہا بلکہ چترال کا ایک فرزند علا قے میں سیا حت کو تر قی دینے کے لئے چترال میں ہو ٹلنگ کے شعبے میں کثیر سر مایہ کاری کررہا ہے جس سے نہ صرف سیا حت کو فروغ ملے گا بلکہ مقامی نو جوا نوں کو روز گار کے موا قع بھی فراہم ہوں گے جے یو آئی کی قیا دت کا اس نجی سر مایہ کاری کی مخا لفت سے یو ں لگ رہا ہے کہ وہ ایک خاص طبقے کی کاروباری اجارہ داری کے تحفظ کے لئے سر گرم عمل ہو گئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تشخیصی مر کز کا قیام چترال کے عوام کی ایک بہت بڑی ضرورت ہے بین الاقوامی معیار کے کسی بھی تشخیصی مر کز کو چترالی عوام نہ صرف خوش آمدید کہیں گے بلکہ ہر اس ادارے کو خراج تحسین پیش کریں گے جو یہ سہو لت فراہم کرنے میں اپنا کر دار ادا کرے اس حوا لے سے ایم پی اے کا کردار بنتا نہیں اور ان کو اعتماد میں لینے کا مطا لبہ ایک مضحکہ خیز بات ہے انہوں نے کہا کہ گرم چشمہ میں مذبح خانہ کے حوا لے سے دوبارہ شوشہ چھوڑ نا مر دے اکھاڑ نے کے مترادف ہے کیونکہ یہ مسئلہ ایم ایم اے کی حکومت میں اس وقت کے اور مو جودہ ایم این اے مو لا نا عبد الاکبر چترالی اور سابق ایم پی اے مو لا ناجہانگیر مرحوم کی مو جو د گی اور تجویز پرایک عشرہ سے زیادہ عرصہ پہلے حل ہو چکا ہے اگر یہ فیصلہ غلط تھا تو مولا نا عبد الاکبرچترالی جو جے یو آئی کے اتحا دی جما عت سے تعلق رکھتا ہے کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چا ہئیے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی وا لوں کو جو باتیں اقتدار میں عین اسلامی لگتی ہیں اقتدار سے محرومی کے بعد وہی باتیں غیر اسلامی ہو جا تی ہیں جو ایک مذہبی سیا سی جما عت کے کسی طور شا یان شان نہیں ہے۔