محکمہ کسٹم اور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹر یزکا چولی دامن کا ساتھ ہے،کسٹم کلکٹر پشاور احسان علی شاہ کاچترال میں تقریب حلف برداری سے خطاب

چترال (شہریار بیگ سے) کسٹم کلکٹر پشاور احسان علی شاہ نے کہا ہے کہ محکمہ کسٹم اور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹر یزکا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ چترال کے دو مختلف مقامات ارندو اور گرم چشمہ کے شاہ سلیم بارڈرز پر ڈرائی پورٹ اور کسٹم چیک پوسٹوں کا قیام یہاں کی ترقی کے شروعات ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے مقامی ہوٹل میں چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی سالانہ تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اُنہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا کام کر دیا ہے اب چترال چیمبر اپنا حصہ ڈال دے۔اُنہوں نے کہا کہ ایمیگریشن وفاقی معاملہ ہے جو جلد حل کیا جائے گا ڈرائی پورٹ اور کسٹم چیک پوسٹوں کے لئے جگہ،لوازمات اور سہولیات کے لئے مقامی سطح پر تعاوں کی ضرورت ہے۔جس کے بعد علاقے میں ترقی کا عمل شروع ہوگا۔شاہ سلیم اور ارندو بارڈر جانے والی سڑکیں بہت خراب اور توجہ طلب ہیں۔ احسان علی شاہ نے CCCIپر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ چترال میں صنعتی زون/انڈسٹریز اور معیاری مصنوعات پر توجہ دیں۔تاکہ مصنوعات کو باہر کے منڈیوں میں پزیرائی مل سکے۔اُنہوں نے کسٹم ایجنٹس کی تربیت کی یقین دہانی کردی۔ اُنہوں نے چترال چیمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے نو منتخب کابینہ اور ایگزیکٹیو ممبران سے حلف لیا۔ اس موقع پر چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے نو منتخب صدر سرتاج احمد خان نے کہا کہ سی پیک اور لواری ٹنل کے بعد چترال میں ڈرائی پورٹ اور کسٹم چیک پوسٹوں کا قیام ہمارا خواب تھا جس سے آج تعبیر مل گئی ہے۔حکومت نے مجموعی طور پر CCCIکو 19کروڑ روپے کی گرانٹ دے دی ہے۔چترال کے جنگلات،دریا،معدنیات، زراعت اور ٹورزم بڑے قدرتی وسائل ہیں۔جن سے بھر پور استفادہ کرکے چترال کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔اس موقع پر سابق ممبر قومی اسمبلی شہزادہ افتخار الدین نے خطاب میں کہا کہ جب تک دوسرے ملک کے بارڈر نہ کھولے جائیں اور ایمیگریشن کے معاملات حل نہ کئے جائیں فوائد حاصل نہیں کئے جا سکیں گے۔سابق ضلع ناظم حاجی مغفرت شاہ،معروف صنعت کا ر حاجی محمد خان اور حاجی سلطان نے بھی خطاب کیا۔چترال چیمبر کی طرف سے مہمانوں کو چوغہ اور چترالی روایتی ٹوپی پہنائے گئے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔