وزیرصحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے صوبہ خیبر پختونخوا میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسوں کا سختی سے نوٹس

پشاور(چترال ایکسپریس)صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیرصحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے صوبہ خیبر پختونخوا میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسوں کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے پولیو وائرس کی منتقلی روکنے اور پولیو کے مکمل خاتمہ کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں انہوں نے کہا کہ پولیو ہمارے بچوں کی عمر بھر کی معذوری کے ساتھ ساتھ عالمی برادری میں وطن عزیز کی بدنامی کا باعث ہے اور ہم اپنے مستقبل کو پولیو کے ہاتھوں کسی صورت معذور نہیں ہونے دیں گے انہوں نے پولیو ورکرز کے معاوضوں میں خاطرخواہ اضافہ پر زور دیا۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کے روز اپنے دفتر میں صوبہ میں انسداد پولیوکی کاوشوں کے حوالہ سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اجلاس میں سیکرٹری محکمہ صحت یحییٰ اخونزادہ، ایمرجنسی آپریشن سنٹر خیبر پختونخوا کے کوآرڈی نیٹر عبدالباسط، محکمہ صحت، ای پی آئی اور معاون اداروں کے اعلیٰ حکام اور نمائندوں نے بھی شرکت کی، اس موقع پر سال رواں کے دوران صوبہ خیبر پختونخوا میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسوں پرشدید تشویش کا اظہار کیا گیا جبکہ ای او سی کوآرڈی نیٹر عبدالباسط نے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ سال رواں کے دوران ملک بھر میں پولیو کے 72کیس سامنے آئے جن میں 53پولیوکیس صوبہ خیبر پختونخوا کے ہیں اورصوبہ کا جنوبی ضلع بنوں پولیو سے سب سے زیادہ متاثر رہا انہوں نے کہا کہ سال رواں کے دوران صوبہ میں پولیو کے ان بڑھتے ہوئے کیسوں میں کارفرما عوامل میں ویکسینیشن سے انکار میں اضافہ، جعلی فنگرمارکنگ، پولیو ویکسین کے بارے میں گمراہ کن پراپیگنڈا،کمیونٹی کی جانب سے ویکسینیشن کی مزاحمت کے علاوہ 2018ء کے وسط میں عام انتخابات کے انعقاد کی وجہ سے انتظامیہ کی بیشتر توجہ اس جانب ہونا شامل ہیں اس موقع پر سیکرٹری محکمہ صحت خیبرپختونخوا یحییٰ اخونزادہ نے کہا کہ پولیو ویکسینیشن سے متعلق غلط فہمیوں کے خاتمہ کے لئے ایک موثر کمیونیکشن سٹریٹیجی کی تشکیل اور میڈیا کے ذریعے معاشرے کے تمام طبقات بالخصوص والدین میں شعور اور آگاہی اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے کہا کہ بچے ہمارا مستقبل ہیں اور ہم اپنے بچوں کے پولیو کے ہاتھوں معذوری کے متحمل نہیں ہوسکتے، انہوں نے کہا کہ بنوں اور صوبہ کے دیگر جنوبی اضلاع میں پولیو کیسوں کی بڑھتی تعداد ایک تشویشناک امر ہے جس سے نمٹنے کے لئے معمول کی بجائے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے پولیو وائرس کی منتقلی کی روک تھام ہر حالت میں یقینی بنائی جائے انہوں نے اس مقصد کے لئے متعلقہ اداروں کے مابین مربوط اور قریبی رابطہ پر زور دیاصوبائی وزیرصحت نے اس امرکی بھی نشاندہی کی کہ پولیو ورکرز ہمارے ہیرو ہیں جو انتہائی نامساعد حالات میں گھرگھرجاکربچوں کو پولیو سے محفوظ کررہے ہیں لیکن انہیں انسداد پولیو مہم کے 4دنوں کے دوران 22سو روپے کا معاضہ مل رہا ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ ان پولیو ورکرز کے معاوضوں میں خاطرخواہ اضافہ کیاجائے۔ہشام انعام اللہ خان نے کہا کہ بنوں کے علاقہ تختی خیل میں پینے کے پانی کی عدم دستیابی کے باعث وہاں والدین بچوں کو پولیوسے بچاؤ کے قطرے پلانے سے انکار کررہے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔