لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج کے طلبا کے والدین کا اہم اجلاس، آئندہ لائحہ عمل کے لئے13اکتوبر کو دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس) لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج میں اساتذہ اور مس کیری کے مابین تنازعے کی وجہ سے گذشتہ پانج دنوں سے سکول کی بندیش کی وجہ سے طلبا کی پڑھائی میں خلل پڑھنے کی وجہ سے والدین میں انتہاہی تشویش پائی جاتی ہے۔اس سلسلے میں ہفتہ کے روز پی ٹی ڈی سی ہوٹل میں والدین کا ایک اہم نشست ہوا۔جس میں بڑی تعداد میں والدین نے شرکت کرتے ہوئے سکول کی بندیش پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سکول کو جلد از جلد کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے تنازعہ کو آپس میں مل بیٹھ کر حل کرنے پر زور دیا۔اُنہوں نے کہا کہ سکول کے اندر جو تنازعات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اُس وجہ سے بچوں کے پڑھائی پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوگئے ہیں جس کا خاتمہ ضروری ہے۔اُنہوں نے سکول کے بورڈ آف گورنرز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بورڈ آف گورنرز کا کردار سکول میں نہ ہونے کے برابرہے انہیں اگلے میٹنگ میں بلایا کراُن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جائے۔اُنہوں نے ضلعی انتظامیہ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک اس حساس معاملے کو حل کرنے میں انتظامیہ بُری طرح ناکام ہوچکی ہے جس کے وجہ سے پچوں کا مستقبل داؤ پر لگاہوا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ایک طرف چیف سیکرٹری اور کمشنر ملاکنڈ پرنسپل مس کیری کا بھرپور ساتھ دینے کے بیانات جاری کرتی ہے تو دوسری طرف ضلعی انتظامیہ تنازعے کے حل میں خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ابھی تک صرف سکول اساتذہ نے اپنے مطالبات اور سکول انتظامیہ کی طرف سے بدانتظامیوں کے خلاف احتجاج کیا ہوا اگر والدین میدان میں آگئے تو پورا چترال جام ہوجائیگا۔اُنہوں نے کہا کہ سکول اساتذہ کے جائز مطالبات کو جلد از جلد حل کیا جائے اور اُن کے خلاف تادیبی کاروائی کرنے سے گریز کیا جائے اور انتظامیہ اس سلسلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔والدین نے کہا کہ گذشتہ دنوں ڈی سی چترال،والدین اور اساتذہ کے مابین ملاقات میں سکول کو جمعرات کے روز کھولنے کا باقاعدہ اعلان ہوا تھا مگر مس کیری نے سکول کھولنے سے انکار کیاتھا۔اُنہوں نے کہا کہ اس تنازعے کو طول دینے سازش کرنے والوں کے خلاف انکوائری کی جائے۔اجلاس میں والدین کی طرف سے والدین کا ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ آئیندہ ایسے مسائل پیش آنے کی صورت میں والدین اس میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔اُنہوں نے سکول میں یونیفارم اور اسٹیشنری بازار سے دوگنے داموں فروخت کرنے پر بھی اعتراض کیا۔بڑی تعداد میں والدین نے سکول اساتذہ سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے امتحانات قریب ہیں اُن کا پورا سال ضائع ہونے کے خدشات ہیں اس لئے سکول کی مفاد اور بچوں کی مستقبل کے خاطر سکول کو کھول کر کلاسیں شروع کی جائے۔اجلاس میں بعض والدین نے مس کیری کی حمایت کرتے ہوئے سکول میں بہتری آنے جبکہ بعض نے اُن کی سکول میں بد انظامی کا شدید الفاظ میں مذمت کی۔اجلاس میں پرنسپل مس کیری کی طرف سے سخت روئے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔اجلاس میں شریک ضلعی انتظامیہ کی طرف سے اسسٹنٹ کمشنر عبدالولی خان نے والدین کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ پیر14اکتوبر کو سکول کو کھول دیا جائے گا۔اُنہوں نے کہا اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے سکول پرنسپل مس کیری کے ساتھ ایک نشست میں اُنہوں نے سکول کھولنے کی حامی بھرلی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اساتذہ کے مطالبات بھی مرحلہ وار پورے کیے جائینگے۔جس کے لئے کچھ وقت درکار ہوگا۔اُنہوں نے کہا کہ اس طرح کااحتجاج کرنے سے ابھی کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا اس سے صرف اور صرف بچوں کی تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہونگے اس کے لئے بورڈ آف گورنر ز اور سکول انتظامیہ کے ساتھ بیٹھ کر معاملات حل کیے جاسکتے ہیں۔اُنہوں نے اساتذہ سے پیر کے روز سکول میں حاضری کرنے کی درخواست کی۔جس پر بعض اساتذہ نے پرنسپل مس کیری کی موجودگی میں سکول جانے سے انکار کیا اور بعض والدین نے کہا کہ ہم جب بچوں کو لے کر سکول پہنچتے ہیں تو سکول کاگیٹ بند پائے تھے اور سکول اساتذہ نے سکول بند نہیں کیا سکول کو انتظامیہ نے بند کیا ہواہے۔اجلاس میں شریک اساتذہ نے سکول کی حالت سے والدین کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔ اجلاس کے اخر میں فیصلہ ہوا کہ اے سی چترال مس کیری اور بورڈ آف گورنر کے ممبران کو 13اکتوبر کے اجلاس میں بلانے کے لئے ڈی سی چترال کو والدین کا پیغام پہنچائے تاکہ آئیندہ کے لئے لائحہ عمل طے کیا جائے اور اس مسئلے کا حل نکالا جاسکے۔جس کے لئے 13اکتوبر کوصبح دس بجے پی ٹی ڈی سی ہوٹل میں دوبارہ اجلاس بلانے کا فیصلہ ہوا۔اجلاس سے ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن، عبدالولی خان ایڈوکیٹ،ڈاکٹر فرمان ،پرنسپل صاحب الدین،قاری جمال عبدالناصر،،افسر علی،شہزادہ رضاالملک(باچا شہزادہ)ڈاکٹر نور اسلام،انعام اللہ منیجر،شہزادہ مبشر الملک،فرید احمد،ریاض احمد دیوان بیگی،سکول اساتذہ ودیگر نے اظہار خیال کیا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔