چترال کے کوٹے پر میڈیکل سیٹ حاصل کرنے والے ڈاکٹروں کا تبادلہ چترال نہ کرنے پر ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کروں گا/قاری جمال عبدالناصر

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) معروف سیاسی و سماجی شخصیت وجمعیت علماء اسلام ضلع چترال کے سنیئر نائب امیر قاری جمال عبدالناصر نے مطالبہ کیا ہے کہ جو ڈاکٹرچترال کے کوٹے پر ڈاکٹری کی سیٹ حاصل کئے ہیں انہیں فوری طور پر چترال ٹرانسفر کیا جائے اور محکمانہ طور پر انہیں پابند بنایا جائے کہ اپنے ڈومیسائل والے ضلع(چترال) میں خدمات سرانجام دیں۔ ایک اخباری بیان میں قاری جمال عبدالناصر نے کہا ہے کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ چترال کے ہونہار بیٹے اور بیٹیاں چترال کے کوٹے پر میڈیکل کی سیٹ حاصل کرتے ہیں مگر جب ڈاکٹر بن کر خدمت کرنے کا موقع آتا ہے تو ان میں سے بعض چترال میں خدمات سرانجام دینے کے بجائے زیریں اضلا ع میں پوسٹنگ کو ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”چترال“ کی وجہ سے انہیں عزت اور رعایت ملتی ہے اور حق تو یہ ہے کہ ڈاکٹر بننے کے بعد یہ خواتین وحضرات اپنے آبائی ضلعے میں خدمات سرانجام دیں مگر شومئی قسمت کہ قوم کے یہ بیٹے بیٹیاں چترال تعیناتی کے اپنے ٹرانسفر ا ٓرڈرز کو بھی کینسل کروادیتے ہیں۔ قاری جمال عبدالناصر نے کہا کہ ضلع چترال اپر اور چترال لوئر کے تمام ہسپتالوں میں مردانہ اور زنانہ ڈاکٹروں کی شدید کمی ہے جسکی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، چترال کے دو نوں اضلاع انتہائی پسماندہ،دورافتادہ ہیں اور یہاں پر طبی سہولیات کی فراہمی نہایت ضروری ہے، چترال سے باہر تعینات چترالی ڈاکٹروں کا چترال کے دونوں اضلاع میں تبادلہ کرنے سے دو نوں اضلا ع میں ڈاکٹروں کی کمی پوری ہو جائیگی اور عوام کو سہولت میسر آئے گی۔ انہوں نے کہا نئے تقرری کے وقت اس بات کو یقینی بنایا جائے اور ایسے ڈاکٹروں سے بیان حلفی لیا جائے کہ وہ اپنے ڈومسائل کے ضلع میں خدمات سرانجام دینے کو ترجیح دینگے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے قانونی مشیروں سے مشاورت کرکے اس حوالے سے پشاور ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کرینگے تاکہ چترال کی سیٹ پر میڈیکل کی نشست حاصل کرنے والے ڈاکٹروں کی چترال میں تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔ اپنے بیان میں قاری جمال عبدالناصر نے چترال میں تعینات تمام ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم انکے مشکور ہیں کہ وہ اپنے پیشے کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے دن رات چترال کے عوام کی خدمت میں مصروف ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔