داد بیداد….کل کا نیا کا بل

……..ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی ……

خبروں کا لب لباب یہ ہے کہ آنے والے کل کا نیا کا بل ایک لحاظ سے نیا ہو گا قطر کے دارلخلافہ دوحہ میں امریکہ اور افغان جنگجووں کے درمیان گزشتہ 10سالوں سے جاری مذاکرات کا آخری مر حلہ آگیا ہے افغان جنگجووں کو میڈیا کی سہو لت کے لئے طا لبان کہا جا تا ہے حا لانکہ طا لبان دراصل طالب کی جمع ہے اور مذاکرات کرنے والوں میں طالب کوئی نہیں سب سیا ست دان اور جنگجو یعنی انگریزی اصطلاح میں وار لارڈ (Warlords)ہیں انگریزی میں جاگیردار کا دوسرا نام لینڈ لارڈ ہے جس کے معنی ہے جا گیر سے روزی کمانے والااس مفہوم کو سامنے رکھ کر وارلارڈ کا اردو ترجمہ کیا جائے تو اس کے دوسرے معنی ہونگے جنگ کے ذریعے روزی کما نے والا اور افغان جنگجووں کو اس معنی میں وار لارڈ کہا جا تا ہے دوحہ سے آنے والی خبروں کے مطابق افغان جنگجو افغانستان میں محدود مدت کے لئے محدود پیمانے پر جنگ بندی یعنی سیز فائر پر رضا مند ہو گئے ہیں اگلے مر حلے میں امن کا معا ہدہ ہو گا اور کل کا نیا کا بل ہمارے سامنے آئے گا جنگجووں کا بیا نیہ واضح ہے تا ہم بین السطور میں ایک پیغام پو شیدہ ہے وقت آ نے پر راز افشا ہو گا امریکی مذاکرات کا روں کے سر براہ زلمے خلیل زاد کا بیا نیہ ذو معنی ہے وہ کہتے ہیں کہ نیٹو کی فو جیں افغا نستان سے نکل جائینگی جبکہ افغان جنگجو وں کے بقول خار جی طا قتیں اپنی فو جیں واپس بلائینگی دونوں طرف کے اعلانا ت میں امریکی فوج کا ذکر نہیں ہے امریکی حکام کہتے ہیں کہ 10ہزار امریکی فوج افغا نستان میں رہے گی اور افغان فوج کی تر بیت کریگی گویا کل کا نیا کا بل اس لحا ظ سے نیا ہو گا کہ نیٹو میں شا مل 29مما لک کی فو جیں افغا نستان سے نکل جائینگی اُن کی چھا و نیوں کا انتظام امریکی فو ج کے ہا تھ میں دیا جائے گا جہاں تر بیت کا عمل جاری رہے گا افغا ن عوام کے لئے اس میں خوشی کی بات یہ ہے کہ امن قائم ہو گا مہا جرین کو واپس بلا یا جا ئے گا اور ان کے گھروں میں آباد کیا جائے گا 1978ء سے 2020ء تک 42سالوں کی خانہ جنگی کے بعد سیز فائر یعنی جنگ بندی کا مژدہ افغان عوام کے لئے تازہ ہوا کا خوشگوار جھونکا ہے اس خانہ جنگی کے کئی ادوار گذرے جنگجووں نے خلق اور پر چم پارٹیوں کے خلاف جنگ کا آغا ز کیا ڈگر وال عبد القادر، نور محمد ترہ کئی، حفیظ اللہ امین، ببرک کارمل اور ڈاکٹر نجیب اللہ کے خلاف مزاحمت کی جنگیں ہوئیں پھر حکمتیار اور پرو فیسر ربا نی کے درمیان خانہ جنگی ہوئی احمد شاہ مسعود اور ملا عمر کے درمیان خانہ جنگی ہوئی، ملا عمر نے حا مد کر زئی کے خلا ف اعلان جنگ کیا حا مد کرزئی کے بعد ڈاکٹر اشرف غنی افغا نستان کے صدر منتخب ہوئے تو اُن کے خلاف ہتھیار اُٹھا ئے گئے یہ سلسلہ آج تک جاری ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ افغانستان کی سر زمین اور کا بل کے ”تحت اقتدار“ پر افغا نوں سے زیا دہ بیرونی طا قتوں کا اختیار نظر آتا ہے تخت کا بل کے فیصلے دوحہ، واشنگٹن اور بر لن میں ہوتے ہیں یہ حقیقت سب پر عیاں ہے کہ افغا نستان پہاڑ وں میں گھرا ہوا ملک ہے اس کے پا س سمندر نہیں بحری راستہ نہیں ہے اس کے ہمسا یوں میں روس، تاجکستان،ازبکستان، تر کمانستان، ایران اور پا کستان کا نام لیا جا تا ہے 1978ء میں خانہ جنگی شروع ہوئی تو مہا جرین کے لئے روس، تا جکستان،ازبکستان اور تر کمانستان کے راستے بند تھے وہ ایران جا سکتے تھے یا وہ پا کستان آسکتے تھے چنا نچہ 60لاکھ مہا جرین پا کستان آگئے 40لاکھ ایران چلے گئے بعض لو گ یو رپ اور امریکہ چلے گئے بعض لو گوں نے بھارت میں پنا ہ لے لی جملہ معترضہ یہ ہے کہ ایران نے 1991ء میں روس اور امریکہ کے درمیان جنگ بندی کے بعد تمام مہا جرین کو کیمپوں سے نکا ل کر افغا نستان بھیجدیا جبکہ پا کستان کی حکومت نے مہا جرین کو شہر کی بستیوں اور گلیوں میں جگہ دیدی بازاروں میں دکا نیں لیکر دیدی ان کو ٹرانپورٹ میں حصہ دیا، کاروبار میں حصہ دیا، اتوار بازار،منگل بازار اور جمعہ بازار میں حصہ دیا الغرض پا کستان میں افغان مہا جر اور پا کستانی تاجر کے درمیان فرق کرنا مشکل ہو گیا ہمسایوں کے ساتھ تعلقات کا جائزہ لیا جائے تو ایران اور پاکستان کے ساتھ کا بل کے تعلقات کشیدہ ہیں کل کا نیا کا بل آیا تو کشید گی میں مزید اضافہ ہوگا اگر فریقین کے مقا صد کا جائزہ لیا جائے تو اشرف غنی کی حکومت کو پُر امن ملک چا ہئیے، جبکہ جنگجووں کو حکومت اور اقتدار میں حصہ چا ہئیے دوحہ اور بر لن میں جو معا ہدے ہورہے ہیں ان میں دو نوں کی ضما نت دی جارہی ہے ضما نت دینے والا امریکہ ہے جس کے چار بڑے بڑے اہداف ہیں پہلا ہدف یہ ہے کہ روس، تاجکستان، ازبکستان، تر کمانستان اور دیگر شمالی ہمسایوں کا راستہ روک دیا جائے دوسرا ہدف یہ ہے کہ افغانستان کی معدنیات کا پورا ذخیرہ اپنے ہاتھ میں لے لیا جائے تیسرا ہدف یہ ہے کہ ایران پر کڑی نظر رکھی جائے اگر ایران کے خلاف جنگ کا محا ذ گرم ہوا تو افغان سر حد کو بھی ایران کے خلاف استعمال کیا جائے چوتھا مقصد یہ ہے کہ افغان سرحد سے پاکستان میں دہشت گر د حملوں کا نیا سلسلہ شروع کیا جائے جنگجووں کے ایک اہم طبقے کو مراعات دے کر پا کستان کے خلاف جنگی کاروائیوں کے لئے استعمال کیا جائے کل کا نیا کابل اشرف غنی، عبد اللہ عبد اللہ اور افغان جنگجووں کے لئے نیک شگون ثا بت ہوگا سب کو ان کے مقاصد حا صل ہونگے امریکہ کے لئے بھی فتح و کامرانی لیکر آئے گا جبکہ پا کستان اور ایران کے لئے کوئی اچھا شگون نہیں ہوگا بلکہ وہی پرانا کا بل ہی ثا بت ہو گا جو سدا ہمارے ساتھ بر سر پیکار رہا اب وہاں امریکہ کے علاوہ بھارت بھی اپنی پوری طاقت کے ساتھ بیٹھا ہوا ہے لہذا ہمارے لئے کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔