لوک ورثہ اسلام آباد میوزیم میں چترالی ثقافت کو بھر پور حصہ دیا جائے گا۔ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر لوک ورثہ۔

اسلام آباد(چترال ایکسپریس)پاکستان کی معروف قومی ادارہ لوک ورثہ اسلام آباد میوزیم کو ملک مختلف النوع ثقافتوں کا امین سمجھا جاتا ہے۔اس میوزیم میں مختلف علاقوں کی منفرد ثقافتوں کی نمائندگی اور نمائش کے لیے محصوص گیلیریاں مختص کی گئی ہیں۔نیز ان گیلیریوں میں ان علاقوں کے علاقائی اور روایتی لباس میں ملبوس مورتیں،فن تعمیر،دستکاریاں عرض دیگر روایتی و ثقافتی چیزیں نمائش کے طورپر رکھی گئی ہیں۔ اس طرح یہ میوزیم اپنے دیکھنے والوں کو ملک بھر کی علاقائی ثقافتوں کا حسین امتزاج پیش کرتا ہے۔لیکن مقام صد افسوس اس عظیم قومی ادارے میں چترالی ثقافت کو نمائندگی نہ دینے کے برابر ہے بلکہ نمائندگی بالکل نہیں ہے۔حالانکہ چترالی ثقافت کو د نیا بھر کی مقبول ترین ثقافت کی حیثیت حاصل ہے۔
گزشتہ روز کھوار قلم قبیلہ چترال کی اراکین ذاکر محمد زخمی صدر علاوالدین عرفی جائنٹ سکرٹری،صاحب ولی اسرا اور ذاہد حسین خراسانی پر مشتمل وفد نے جب میوزیم کا دورہ کیا تو لوک ورثہ میوزیم میں چترالی کلچر کی نمائندگی کی کمی کو شدت سے محسوس کرتے ہوئے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر لوک ورثہ طلحہ علی کشواھا،ڈپٹی ڈائریکٹر محترمہ ڈاکٹر زوبیہ سلطانہ اور تیکنکی کنسلٹنٹ نعیم صافی سے ملاقاتیں کی اور چترالی تہذیب و ثقافت کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے لوک ورثہ کی میوزیم میں چترالی ثقافت کی نمائندگی اور نمائش کے لیے گلیری مختص کرنے کا مطالبہ کیا۔ ڈائریکٹر لوک ورثہ نے قلم قبیلہ چترال کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے صحی وقت پر رابطہ کیا اور انشاء اللہ بہت جلد اُن کی مطالبے پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے تیکنکی کنسلٹنٹ نعیم صافی کو خصوصی ہدایت کی۔کہ اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دیکر ترجیحی بنیاد پر کام کو آگے بڑھایا جائے۔وفد نے لوک ورثہ کی مطبوعات چترال کی لوک کہانیاں اور بابا سیر کی کتابیں مارکیٹ میں دستیاب نہیں جب کہ ان کی مانگ زیادہ ہے۔ادارہ ان کتابوں کی دوبارہ اشاعت کی بھی منظوری دے دی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔