داد بیداد…..ٹیکہ انگریزی میں

…..ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی …..

ٹیکہ انگریزی میں لگاؤ تا کہ لو گوں کو سمجھنے میں تین چار سال لگ جائیں یہ ہمارے دوست اور سر پرست اعلیٰ انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ (IMF) کا حکم ہے اور حکومت اس کی تعمیل کر تی ہے نئی اورتازہ ترین یہ ہے کہ کوارٹر ٹیرف کے نام سے بجلی بلوں پر 2روپے 69پیسے فی یونٹ کے حساب سے جر مانہ لیا جا ئے گا اور اس کا اطلاق نو مبر 2018ء سے ہو گا یعنی جو بل آپ اس جر مانے کے بغیر ادا کر چکے ہیں اس کا جر مانہ بھی آنے والے 15مہینوں کے بلوں پر نئے جر مانے کے ساتھ شا مل ہو کے آئیگا گو یا مارچ 2020میں سابقہ بلوں کا جر مانہ پورا ہو گا تاہم 2روپے 69پیسے کا جر مانہ اس طرح جاری رہے گا اس کا سیدھا سادہ نام ہے ٹیکہ لگاؤ اور انگریزی میں لگاؤ واپڈا نے سابقہ ادوار میں بھی ایسا ٹیکہ لگا یا ہے جب سر تاج عزیز ہمارے وزیر خزانہ تھے انہوں نے آئی ایم ایف کا فر مان پڑھ کر سر چارج کے نا م سے ٹیکہ لگا یا تھا اس کے بعد جب زرداری ملک کے صدر تھے ان کے وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے حکم سے فیول ایڈ جسٹمنٹ سر چارج کے نام سے قوم پر جر مانہ لگا یا قوم نے سر تاج عزیز کو سر چارج عزیز کا نا م دیا تا ہم صدر زرداری پر کوئی حر ف نہیں آیا ولی دکنی نے کہا تھا ؎
خنجر پہ لہو نہ دامن پر کوئی چھینٹ
تم قتل کرو ہو یا کرامات کرو ہو
کوارٹر ٹرف کے نام سے بجلی بلوں پر آنے والا تازہ ترین جر مانہ انگریزی ز بان میں ایسا ٹیکہ ہے جو آنے والے دنوں میں مو جودہ حکمرانوں کے خلاف عوام کے غیض و غضب میں مزید اضا فہ کرے گا اب یہ بات کا فی نہیں لگتی کہ بجلی کے بلوں پر جر مانہ لگا یا گیا ہے بجلی صارفین اس جر مانے کو بجلی کی قیمت یا بل سمجھ کر مجبوراً ادا کرتے رہینگے واپڈا کتنا بڑا ہاتھی ہے اس کا اندازہ عام صارفین کو نہیں ہے واپڈا کے ملا زمین کو مفت بجلی ملنے کا علم سب کو ہے تاہم اس بات کا علم نہیں کہ واپڈا کے ساتھ ذیلی کمپنیوں کے ملا زمین کو ہر ماہ 39کروڑ یو نٹس بجلی مفت ملتی ہے اس کا کوئی بل نہیں بنتا اس پر کوئی سر چارج اور جر مانہ نہیں آتا ذیلی کمپنیوں کو الگ کرنے کے بعد واپڈا کے ملا زمین کی تعداد 15ہزار سے اوپر بنتی ہے ذیلی کمپنیاں مثلاً پیسکو، لیسکو، ٹیسکو وغیرہ کے ملا زمین کی تعداد بھی 10ہزار سے اوپر ہے واپڈا کا چیرمین 15لاکھ روپے تنخوا لیتا ہے اس کو چار گاڑیاں ملتی ہیں ایک جہاز بھی اس کو دیا گیا ہے اس کے گھر کی بجلی مفت ہے یہ شخص قوم کے کس کام آتا ہے؟ یہ کسی کو معلوم نہیں اور اس بات کا علم نہ ہو نا ہی بہتر ہے اب وزیر اعظم نے وزیر خزانہ کو حکم دیا وزیر خزانہ نے واپڈا کے چیر مین کو اطلاع دیدی چیر مین واپڈا نے اپنے ما تحتوں کو حکمنا مہ جاری کیا کہ جس صارف کا ما ہا نہ بل 1200روپے آتا ہے اس کو 1600روپے کا بل بھیجدو اورکہو کہ یہ فیصلہ قوم کے وسیع تر مفاد میں کیا گیا ہے تم انگریزی میں کوارٹر ٹیرف لکھو گے تو کسی صارف کا باپ بھی اس کی حقیقت کو نہیں پائے گا کسی صارف کے فرشتوں کو بھی پتہ نہیں لگیگا کہ ہم نے آئی ایم ایف کا جر مانہ اس نا م سے وصول کر لیا ہے پشاور کے رورل اکیڈ یمی میں ایک افیسر ہو تا تھا جاویدصاحب، وہ بہت بذلہ سبخ اور حا ضر جواب افیسر تھا تر بیتی پروگراموں میں آکر ملٹی میڈیا کی مدد سے لیکچر دیا کر تا تھا اور حا ضرین کے سوالوں کا جواب دیتا تھا جب اُن سے اضا فی ٹیکسوں، بجلی اور گیس کی قیمتوں کے بارے میں سوال کیا جا تا تو وہ ایک ہی جواب دیدیتا یہ گورا ما موں کا حکم ہے جب اُن سے سوال کیا جا تا کہ ہماری حکومتیں عوام کو روز مرہ زندگی میں بہتر سہو لتیں کیوں نہیں دیتیں تو جاوید صاحب چہرے پر ہلکی مسکراہٹ بکھیر تے ہوئے کہتے گورا ما موں نہیں ما نتا ہمیں بتا یا جا تا ہے کہ 2020خوشخبریوں کا سال ہے مگر اس سال کا آغاز کورونا وائرس کی تشریف آوری کیساتھ ہوا پھر آٹے اور چینی کا بحران آیا پھر مہنگا ئی کا طوفان آیا اب کمیٹیاں بنی ہوئی ہیں اس بات پر تحقیق کرارہی ہیں کہ نئے پا کستان میں نئے سال کی آمد کے ساتھ یہ مصنو عی بحران کیوں آئے پھر قدرتی وباء چین اور ایران کے راستے کسطرح وارد ہوئی ان آفات اور بحرا نوں سے قوم کو کس طرح بچا یا جائے ابھی کمیٹیوں کی رپورٹوں کا انتظا ر تھا کہ اوپر سے گورا ما موں نے بجلی مہنگی کرنے کا اشارہ دیدیا اب خدا خیر کرے اور قوم کو توفیق دے کہ اس آزمائش میں اپنی حکومت کو سرخرو کرنے کے لئے جیب میں ہاتھ ڈالیں اورڈیم فنڈ کی طرح کوارٹر ٹیرف میں حکومت کا ہاتھ بٹا ئیں یہ ٹیکہ انگریزی میں لگا یا گیا ہے تا کہ صارفین کی سمجھ میں نہ آئے اگر آپ کی سمجھ میں نہ آئے تو خود کو محب وطن اور خوش قسمت سمجھیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔