پی ٹی آئی ضلع لوئرچترال کے نامزد صدرسرتاج احمد خان کی کوششوں سے لوئراوراپر چترال کے ہسپتالوں کے لئے سامان کی ترسیل کا حکم جاری

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) پی ٹی آئی ضلع لویر چترال کے نامزد صدر، چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر اور کوارڈینٹر ڈی فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری خیبر پختوبخواہ سرتاج احمد خان کی طرف سے چیف منسٹر کے کمپلینٹ پورٹل میں شکایت درج ہونے کے بعد فوری طور پر چیف سیکرٹری کے دفتر سے متعلقہ حکام کو چترال کے لویر اور اپر اضلاع کے لئے مختلف سامان کی ترسیل کا حکم جاری کردیا گیا ہے۔ گزشتہ روز سرتاج احمد خان نے چترال کے دونوں اضلاع اور خصوصاً ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال میں کرونا وائرس سے نمنٹے کے لئے متعلقہ سازو سامان کی فراہمی میں غیر معمولی تاخیر کی شکایت کی تھی۔ درین اثناء سرتاج احمد خان محکمہ صحت کے حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور اب تک دونوں اضلاع کو ابتدائی طور پر 24اور 26مارچ کو فی ضلع 1000دستانے، 160عدد W-160 فیس ماسک، 550عام فیس ماسک، 40ہینڈ سنیٹائزر، 50عدد ڈنگری، 20گوگلز، 5عدد یو ٹی ایم اور 2000لیٹکس دستانے بھیجوادئیے گئے ہیں جبکہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال سمیت دونوں اضلاع میں محکمہ صحت کو ان کی ضروریات کے مطابق سامان پیر کے دن تک روانہ کئے جائیں گے۔ سرتاج احمد خان نے بتایاکہ وہ محکمہ صحت کے سیکرٹریٹ اور ڈائرکٹوریٹ میں متعلقہ افسران کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ چترال جیسے دورافتادہ علاقے سے اس مہلک وائرس کو دور رکھا جاسکے۔سرتاج احمد خان نے سامان کی فراہمی اور ترسیل کے سلسلے میں ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر نیاز، پروکیورمنٹ کے ہیڈ ڈاکٹر اکرام، ڈپٹی سیکرٹری (ایڈمن) ڈاکٹر کامران اور وزیر صحت کے نامزد کردہ فوکل پرسن حسن درانی، ڈپٹی ڈائرکٹر عامر رفیق کی کوششوں کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے چترال میں ڈاکٹر وں کی کمی کو پورا کرنے کے لئے یقین دہانی کرنے کی حکومتی قدم کو سراہا ہے۔ چترالی عوام کے نام اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ وائرس کے خلاف جنگ میں حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرتے ہوئے ہدایات پر مکمل عمل کریں اور انتہائی ضرورت کے بغیر گھر سے باہر نہ آنے کو یقینی بنائیں۔اُنہوں نے ضلع کے ڈاکٹروں اورنرسوں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔