درحقیقت (وقت کے حکومت کے نام)

۔۔۔۔۔ڈاکٹر محمد حاکیم۔۔۔۔۔۔

ابھی میں فجر کی نماز کے لئے مسجد کی طرف روان دوان ہوں۔مجھے ظالم حکمرانوں کا وہ فیصلہ یاد آیا۔کہ وہ بیچارہ صحت کے محکمہ سے متعلق جو فیصلہ کیا تھا پریویٹائزیشن کا اور زندگی کے تمام شعبوں سے مقدس پیشے کے لوگوں کے ساتھ جو منفرد سلوک کیا تھا آپ سب کو یاد ہے۔کہ ملک کے نامور پروفیسروں کے ساتھ Kpk حکومت نے جو سلوک کیا تھا۔کیا وہ حق و صداقت پر مبنی تھا؟یا وہ بھی دجالی قوتوں کے سلسلے کا ایک حصہ تھا۔مجھے امید ہے کہ آپ سب میرے اس تجزیہ کا لب لباب کا مفہوم سمجھ گئے ہونگے۔ کیونکہ covid 2019 کے ساتھ لڑنے والے صرف ملک کے سرکاری ہسپتال کے وہ ڈاکٹرز،نرسس،پیرامیڈکس اور کلاس فور برادری ہیں۔جو کہ نارتھ ویسٹ کے سٹاف کو بھی علاج فراہم کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے ہیں۔ یہ سٹاف اس وقت کے تن تنہا غازی ہیں۔
اس وائرس نے سب کو بتایا کہ سرکاری ہسپتال اور ان کے عملے کا کتنا قدرو قیمت ہے۔اس وقت جب سب چھپ گئے ہوں۔اور صرف یہ لڑ رہے ہوں۔
میری دعا ہے کہ اللہ پاک وقت کے حکمرانوں کے دماغ کے neurons اور سارے nuclues کھول دیں تاکہ وہ اس وقت کے نزاکت کو محسوس کرتے ھوئے اپنے کیئے گئے فیصلہ جات کو واپس لیکر عملہ ہیلتھ کو تا قیامت پریویٹیزیشن سے نکال کر مستقل سروسیس کے زمرے میں ڈال کر حب ا لوطنی کا عملی ثبوت پیش کریں۔
ورنہ مستقبل قریب میں ایسی صورت حال کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوجائیں جس کی زندہ مثال نارتھ ویسٹ کے سٹاف کے ساتھ حال ہی میں پیش ہونے والاواقعہ ہے۔
میرا اس وقت کے حکمرانوں سے انتہائی پرزور التجاء ہے۔کہ آپ جلد از جلد PMDC کے لگے ہوئے تالوں کو کھولیں اور نافرمان بچوں کی طرح ضد کرنا چھوڑ دیں کیونکہ آپ قوم کے ان آثاثوں کو ضاع کررہے ہیں جو کہ اس طرح کے مشکل گھڑی میں آپ کے زور بازو ہیں۔
مجھے امید ہے۔مسٹر خان کم ازکم اس وقت PMDC کے دروازے جلد از جلد کھول کر ڈاکٹروں کے دکھوں اور دردوں پر مرہم لگائیں گے۔تاکہ قوم کے یہ جاندار بچے اس قوم کے دردوں اور زخموں کو صحیح وقت پر مرہم پٹی کرکے اس قوم کو بڑے نقصان سے محفوظ رکھ سکیں۔ آمین۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔