لاپروا قوم

…….محمد شریف شکیب…..

اقوام متحدہ نے کورونا وائرس کو جنگ عظیم دوم کے بعد بد ترین بحران قرار دیتے ہوئے کہا کہ وائرس کے باعث معاشی بحران سے پاکستان سمیت ترقی پذیرممالک سب سے زیادہ متاثرہوں گے ۔ اقوام متحدہ کی ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ کانفرنس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پذیرممالک کو نقصان سے نمٹنے کے لئے دو اعشاریہ پانچ ٹریلین ڈالرزکے معاون پیکیج کی ضرورت ہوگی ۔ رپورٹ کے مطابق مختلف اشیا اور کرنسی کی قیمتوں میں کمی سے ایسا بحران ;200;ئے گا جو 2008 کے عالمی مالیاتی بحران سے بھی بدتر ثابت ہوسکتا ہے،اس بحران کے باعث دنیا بھر میں تقریباً ڈھائی کروڑ افراد بے روزگار ہوسکتے ہیں ۔ دوسری جانب کورونا سے دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تازہ تفصیل جاری کی گئی ہے جس کے مطابق عالمی وباء نے دنیا کے 202ممالک میں پنجے گاڑ ھ لئے ہیں ، دنیا بھر میں مرنے والوں کی تعداد 42 ہزار 156 ہو گئی ۔ اٹلی میں صورتحال سب سے خوفناک ہے جہاں 12448 افراد ہلاک اور 1 لاکھ 5 ہزار 7 سو92 افراد متاثر ہو چکے ہیں ۔ اسپین میں 8 ہزار چار سو چونسٹھ افراد ہلاک اورچین میں مرنے والوں کی تعداد 3 ہزار تین سو پانچ ہے ۔ جرمنی میں سات سو پچھتر افراد ہلاک، فرانس میں تین ہزار پانچ سو تئیس، ایران میں دوہزار ;200;ٹھ سو اٹھانوے افراد ہلاک ہو چکے ہیں ۔ برطانیہ میں سترہ سو نواسی افراد ہلاک جبکہامریکہ میں پہلی بار ایک دن میں ہلاکتوں کی تعداد 800سے زیادہ ہوئی ہے وہاں اموات کی مجموعی تعداد 3800سے زیادہ ہو گئی ہے ۔ واءٹ ہاوس کی طرف سے تنبیہ کی گئی ہے کہ اگر مرض پر فوری قابو نہ پایاگیا تو 22لاکھ امریکی ہلاک ہوسکتے ہیں ۔ فلپائن کے صدر نے ملک بھر میں مکمل لاک ڈاون کا اعلان کیا ہے اور لاک ڈاون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو گولی مارنے کا حکم دیدیا ہے ۔ پاکستان میں اب تک صرف تین درجن افراد اس وباء کا شکار ہوئے ہیں جو دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہے ۔ تاہم معاملہ بدستور سنگین ہے اور کسی بھی غفلت ، کوتاہی اور لاپرواہی کی صورت میں صورتحال انتہائی خطر ناک ہوسکتی ہے ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ، پاک فوج ، محکمہ صحت کے ادارے وباء کو روکنے، متاثرین کو طبی امداد اور سہولیات کی فراہمی اور لاک ڈاون سے متاثر ہونے والوں کی مدد کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کر رہے ہیں مخیر لوگ متاثرین کے لئے قائم فنڈ میں اپنی زکواۃ، خیرات اور صدقات جمع کر رہے ہیں اور کچھ ادارے اور شخصیات اپنے طور پر مزدوروں اور دیہاڑی دار لوگوں کو راشن فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیں ۔ تاہم مجموعی طور پر عوام کی طرف سے رسپانس کافی حد تک مایوس کن ہے، لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تلقین خود ان کی اور ان کے پیاروں کی جانیں بچانے کے لئے کی جارہی ہے لیکن کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اس میں بھی حکومت کا کوئی مفاد پوشیدہ ہے ۔ وہ جان بوجھ کر گلی محلوں میں مٹر گشت کرتے ہیں سڑکوں ، چوراہوں اور کھلی دکانوں کے باہر ایک ہجوم رہتا ہے اس طرح اپنی جانوں کے ساتھ دوسروں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں ۔ ٹی وی شوز میں کچھ لوگ حکومت اور قوم کو بھاشن دے رہے ہوتے ہیں حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات پر نکتہ چینی کرکے اپنا قدکاٹھ بڑھانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ تبلیغی اجتماع کی وجہ سے وائرس ملک بھر میں پھیل گیا، کسی کا کہنا ہے کہ ایران سے واپس آنے والے زائرین کو پاکستان آنے سے روک دیا جاتا تو قوم کو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے ۔ حالانکہ چین، اٹلی، سپین، جرمنی، فرانس، برطانیہ اور امریکہ میں کونسا تبلیغی اجتماع ہوا تھا یا وہاں بھی ایران سے آنے والے زائرین نے تباہی مچائی تھی;238;سعودی حکومت نے مقامات مقدسہ کی زیارت ، حج اور عمرہ موقوف کرنے کا اعلان کیا ہے، سعودی حکومت کی طر ف سے اعلان کیا گیا ہے کہ عازمین اس سال حج کی تیاریاں فی الحال شروع نہ کریں ،کیونکہ لاکھوں عازمین اور خود سعودی عوام کی زندگی سعودی حکومت کو عزیز ہے اور وہ کوئی بھی رسک نہیں لے سکتی ۔ دنیا کی ڈیڑھ ہزار سالہ تاریخ میں پہلی بار جب حج اور عمرے پر پابندی لگائی گئی جبکہ ہمارے ہاں مساجداور امام بارگاہوں میں مذہبی اجتماع پر پابندی کو اسلام دشمنی قرار دیا جارہا ہے ۔ خدشہ یہی ہے کہ اگر ہمارے اجتماعی رویوں میں مثبت تبدیلی نہیں آئی تو لاک ڈاون کے بعد کرفیو لگانے اور فلپائن کی طرح گھروں سے باہر نکلنے والوں کو گولی مارنے کا حکم جاری ہوسکتا ہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔