بونی کے پانچ دیہات نے سیاحتی مقام شیپیشوم اور بونی گول میں مقامی سیاحوں کا داخلہ بند کردیا

چترال (محکم الدین) بونی کے پانچ دیہات نے سیاحتی مقام شیپیشوم اور بونی گول میں حالیہ دنوں میں آنے والے مقامی سیاحوں کا داخلہ بند کردیا ہے۔ جو کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہوئے ان سیاحتی مقامات میں پکنک کا ماحول بنا رہے تھے۔ یہ قدم بزاندہ، قاسماندہ، چیاندور، پرستک اور لودور کے لوگوں نے مشترکہ طور پر اُٹھایا ہے۔ ماحولیات پر کام کرنے والے معروف ایکٹی وسٹ اور چیپس کے چیف ایگزیکٹیو رحمت علی جعفر دوست نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا۔ کہ کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے سلسلے میں دفعہ 144کے نفاذ کے بعد سیاحت سے دلچسپی رکھنے والے نوجوان جنہیں کاغلشٹ میں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اب بونی کے اوپر سرسبز سیاحتی مقام شیپیشوم اور بونی گول کا رخ کر لیا ہے۔ اور موٹر سائیکلوں پر قطاروں کی شکل میں وہاں جا کر کیمپ لگا تے ہوئے پکنک کا ماحول بنا کر سوشل ڈسٹنگ کے تمام حکومتی احکامات و ہدایات کو پس پشت ڈال رہے ہیں۔ جو موجودہ حالات میں خطرے سے خالی نہیں ہے۔ اس لئے ضلعی انتظامیہ اپر چترال کے تعاون سے پانچ دیہات کے لوگوں نے مل کر اس علاقے کو مکمل طور پرلاک ڈاؤن کر دیا ہے۔ جس کے بعد کسی کو بھی اس علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے کو بند کرنے کا مقصد یہ ہے۔ کہ بڑی تعداد میں لوگ دوسرے اضلاع سے چترال میں منتقل ہو رہے ہیں۔ ایسے میں مقامی لوگوں کی اُن کے ساتھ رابطہ کاری کے نتیجے میں کرونا وائر س کے ممکنہ منتقلی کو آسان راستہ مل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دیہات کے لوگوں نے حکومتی احکامات وہدایات پر سختی سے عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک کرونا وائرس کے خاتمے کا حکومتی سطح پر اعلان نہیں کیا جاتا۔ گاؤں کے لوگ اپنے فیصلے پر عملدر آمد کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں نے اس علاقے میں شکار پر بھی شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ اور کہا ہے۔ کہ دفعہ 144کے دوران اسلحہ کی نمائش اور استعمال قانونی طور پر جرم ہے۔ اس لئے کسی کو بھی حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ضلع اپر چترال کی انتظامیہ اپنے محدود وسائل کے باوجود کرونا وائرس سے بچنے کیلئے جو اقدامات کر رہا ہے۔ وہ قابل تعریف ہے اس لئے عوام کو بھی انتظامیہ کے اچھے اقدامات کو سپورٹ کرنے اور تعاون کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ کرونا وائرس ایک وبائی بیماری ہے۔ جس سے بچنے کیلئے ہ میں سنجیدگی سے حکومتی ہدایات پر عمل کرنا چایئے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔