عیادت مریض کے آداب ولطائف

۔۔۔۔۔۔۔مولانا خلیق الزمان،خطیب شاہی مسجد چترال۔۔۔۔۔۔۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیمارکی عیادت کواسلامی حقوقِ میں سےقراردیاہے۔لیکن بہت سے حضرات کوعیادت کے آداب کاعلم نہیں ہوتا،نتیجہ یہ ہےکہ وہ بیمارکوتسلی دینےاورآرام پہنچانے کے بجائے آسکی تکلیف کا سبب بن جاتے ہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنےقول اورعمل سےعیادت کےاداب سکھائےہیں،ہرمسلماں کو انکی رعایت کرنی چائے۔
حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہےکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب کوئ شخص بیمار ہو تا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے داہنے ہاتھ سے اسے چھوتےاور دعاکرتے۔
حضرت عبدااللہ بن عباس رضی آللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ عیادت کی سنت یہ ہےکہ مریض کے پاس تھوڑی دیر بیٹھا جائے اور شور کم کیا جائے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیمار کی عیادت بس اتنی دیر ہونی چائے جتنی دیراونٹنی کودو مرتبہ دوہنے کے درمیاں وقفے میں لگتی ہے(یعنی تھوڑی دیر)
حضرت سعید بن مسیب نے فرمایا کہ افضل ترین عبادت وہ ہے جس میں بیمار پرسی کرنے والا جلدی اٹھکرچلاجائے۔
ان روایات کے روشنی میں علماء نے اس کی بڑی تاکید فرمائی ہے عیادت کرنے والا بیمار کے پاس زیادہ دیر نہ بیٹھے جس سے بیمار کو زحمت ہو۔ایک بزرگ بیمار کی عیادت کیلئے ایک مرتبہ کچھ لوگ آ کر زیادہ دیر بیٹھ گئے جاتے وقت دعا مانگی۔ تو بزرگ نے دعا دی یا اللہ ان لوگون کو بیمارون کی عیادت کا طریقہ سکھا دیجئے۔
کتابون میں ایک لطیفہ منقول ہے۔ایک شخص کسی بیمار کی عیادت کو گیا اور وہان جم کر بیٹھ گیا ،بیمار بےچارہ پریشان تھا،جب اس نے دیکھا کہ یہ شخص اٹھنے کا نا نہیں لے رہا۔تو اس نے کہا انےجانے والون کی کثرت نے ہمیں پریشان کردیا ہے،لیکن وہ بندہ خدااب بھی نہ سمجھا،بولا،اپ فرمائیں اٹھ کر دروازے بند کردون؟
بیمار نے عاجز آکر کہا،ہان لیکن باہرسے،اس حوالے سے بعض علماء نے لکھا ہےکہ البتہ اگر آدمی کو یقیں ہو کہ میرےزیادہ بیٹھنے سے مریض خوش ہوگا تو مضائقہ نہیں۔ بیمار کے پاس جاکریہ الفاظ کہنا چائے ماشاء اللہ آپ ٹھیک ٹھاک ہے آپ کے چہرے میں کوئ بیماری کی آثار بھی نہیں ہم آپ کے لئے دعا کرتے ہیں آپ ہمارے لئے دعا کریںاللہ تعالیٰ ہم سب کو سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔