زیور گول میں غیر قانونی شکار کو نہ روکنا اس شکارگاہ کے قانونی اور قدیمی مالکان کے لئے ناقابل برداشت ہے۔محمد سید خان لال

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) جمعیت علمائے اسلام کے رہنما، سابق ممبر تحصیل کونسل اور ڈی پی او (ریٹائرڈ) محمد سید خان لال نے تورکھو کی تاریخی شکارگاہ زیور گول میں آئی بیکس سمیت دوسرے جنگلی حیات کے تحفظ میں غفلت برتنے پرگہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر قانونی شکار کو نہ روکنا اس شکارگاہ کے قانونی اور قدیمی مالکان کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ جمعہ کے روز جاری شدہ ایک اخباری بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ زیور گول میں مبینہ طور پر غیر قانونی شکار کے بارے میں ڈی ایف او وائلڈ لائف کو بروقت اطلاع مہیاکرنے پر انہوں نے متعلقہ رینج افیسر کو علاقے کی طرف روانہ کیا لیکن انہوں نے کاروائی کرنے کی بجائے وقت ضائع کیا اور دوسرے ملحقہ علاقوں میں جاکر فاختہ کے شکاریوں کو پرمٹ جاری کرتے ہوئے واپس چلے گئے جس سے علاقے میں شدید مایوسی کی لہر دوڑ رہی ہے۔ محمد سید خان لال نے کہاکہ اگر موقع پر جاکر بروقت کاروائی کی جاتی تو آئی بیکس کے غیر قانونی شکار میں ملوث کئی افراد قانو ن کے شکنجے میں آسکتے تھے۔ انہوں نے کہاکہ زیور گول میں آئی بیکس کی پاپولیشن کی حفاظت قدیم الایام سے خوشے قومیت کے آباواجداد اپنے طریقے اور رسم ورواج کے مطابق کرتے آرہے تھے جسے 1970ء کے عشرے میں وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کیا گیا اور یہاں تعداد ہزاروں میں تھی۔انہوں نے کہاکہ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی غفلت کی وجہ سے تورکھو کے دو اور تاریخی شکارگاہیں خوتوچ گول اور خوگول پہلے ہی ان قیمتی جنگلی حیات سے خالی ہوچکے ہیں اور اب زیور گول غیر قانونی شکاریوں کا اماجگاہ بننے والاہے۔ محمد سید خان لال نے مزید کہاکہ آئی بیکس اس علاقے میں انتہائی اہمیت کے حامل جنگلی جانور اور ماحول کے لئے قیمتی اثاثے کی حیثیت رکھتے لیکن ان کی حفاظت میں کوتاہی اور غفلت سمجھ سے بالا تر ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکومت اس شکار گاہ کی حفاظت سے قاصر ہے تو اسے اس کے اصل مالکان کے حوالے کیا جائے جواس کی بہتر حفاظت کے ذریعے آئی بیکس اور دوسرے جنگلی حیات کی تعداد کو دوگنا کردیں گے۔انہوں نے کہاکہ اگرچہ ڈی ایف او وائلڈ لائف ایک فرض شناس افسر ہیں اور ان کی اطلاع پر فوری طور پر ٹیم علاقے کی طرف روانہ کیا لیکن اس ٹیم کی کارکردگی پر نظر رکھنا اور اس سے بازپرس بھی ان کی ذمہ داری بنتی ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔